1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنیوا مذاکرات میں ڈیل طے تاہم صدر اوباما مبتلائے شک

عاطف بلوچ18 اپریل 2014

جنیوا میں ہوئے مذاکرات میں یوکرائن، یورپی یونین، امریکا اور روس کے نمائندے یوکرائن میں تشدد کے فوری طور پر خاتمے کے لیے ایک مشترکہ لائحہ عمل پر متفق ہو گئے ہیں تاہم امریکی صدر اوباما نے اس حوالے سے شک کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BkWN
تصویر: Reuters

جمعرات کے دن سوئٹزرلینڈ کے شہرجنیوا میں منعقد ہوئے ان ہنگامی مذاکرات کے بعد جاری کیے گئے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا، ’’اطراف کسی بھی طرح کے پرتشدد واقعے، اشتعال انگیزی یا دھمکانے سے باز رہیں۔‘‘ مزید کہا گیا کہ یوکرائن میں تمام غیر قانونی گروہ غیر مسلح ہو جائیں، قبضہ کی گئی عمارتوں کو ان کے مالکان کے حوالے کر دیا جائے اور یوکرائن کی سڑکوں، چوکوں یا دیگر عوامی مقامات کو غیر قانونی طور پر اپنے کنٹرول میں لینے والے افراد انہیں خالی کر دیں۔

Ukraine Krise Außenminister Gespräch 17.04.2014 Genf
روسی وزیر جخارجہ سرگئی لاوروفتصویر: Reuters

یہ امر اہم ہے کہ یوکرائن کے علاقے کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد یوکرائن کے دس مشرقی شہروں میں روس نواز جنگجوؤں نے متعدد حکومتی عمارتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہاں بھی ایک ریفرنڈم کرایا جائے تاکہ لوگ فیصلہ کر سکیں کہ وہ روس کا حصہ بننا چاہتے ہیں یا یوکرائن کا۔ اسی دوران کییف حکومت نے ان جنگجوؤں کے خلاف عسکری کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ جنگجو ہتھیار نہیں پھینکتے تو ان شہروں میں حکومتی رٹ قائم کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔

اس صورتحال میں جنیوا میں ہوئے یہ مذاکرات انتہائی اہم تصور کیے جا رہے تھے، جس میں اس تنازعے کی شدت کو کم کرنے کے لیے امریکا، روس اور یوکرائن کے وزرائے خارجہ کے علاوہ یورپی یونین کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ ان مذاکرات میں مظاہرین کو عام معافی دیے جانے کے علاوہ کییف حکومت نے ان علاقوں کو زیادہ خود مختاری دینے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ ان مذاکرات میں لیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کی نگرانی سلامتی وتعاون کی یورپی تنظیم (او آئی سی ای) کو سونپی گئی ہے۔

جنیوا مذاکرات کی بظاہر کامیابی کے باوجود امریکی صدر باراک اوباما نے روس کے رویے پر شک کے اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس ڈیل کو ایک اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے البتہ کہا کہ یہ دیکھنا ہو گا کہ روس یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں اپنا اثرورسوخ کس طرح استعمال کرتا ہے۔ مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ یوکرائن کے ان علاقوں میں ماسکو حکومت مظاہرین کی حمایت کر رہی ہے تاکہ کییف حکومت پر دباؤ مزید بڑھایا جا سکے۔

صدر اوباما نے جمعرات کو واشنگٹن میں جنیوا مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر روس نے یوکرائن کے بحران کے حل کے لیے مؤثر اقدامات نہ لیے تو ان کی انتظامیہ روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’اس وقت ہم کسی بات کے بارے میں یقینی نہیں ہیں۔‘‘

Obama Besuch NATO Hauptquartier 26.03.2014
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: John Thys/AFP/Getty Images

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے بقول جنیوا مذاکرات کے دوران بہت اچھی باتیں کی گئی ہیں تاہم حقیقت اعمال سے ظاہر ہو گی۔ انہوں نے بھی دہرایا کہ اگر ماسکو حکومت اپنے وعدوں پر برقرار نہیں رہتی تو اس کے خلاف سخت پابندیاں خارج ازامکان نہیں ہیں۔

امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان مذاکرات میں تواقعات سے زیادہ پیشرفت ہوئی ہے۔ تاہم ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ ان مذاکرات کو اس وقت تک بڑی کامیابی قرار نہیں دیا جا سکتا جب تک ان میں کیے گئے وعدوں کو عملی شکل نہیں دے دی جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب عالمی طاقتوں کو روس کے قول و فعل میں ہم آہنگی دیکھنے کا انتطار ہو گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں