1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا، ہلاکتوں کی تعداد پچیس ہو گئی

عاطف بلوچ18 اپریل 2014

جنوبی کوریا کے جنوبی ساحلی علاقے میں بدھ کو ایک مسافر بردار بحری جہاز کے غرق ہونے کے نتیجے میں پچیس ہلاکتوں کی تصدیق کردی گئی ہے جبکہ 271 ابھی تک لاپتہ ہیں۔ غوطہ خوروں نے جمعے کے دن سرچ آپریشن دوبارہ شروع کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BkY6
تصویر: Reuters

جنوبی کوریا کے اس بحری جہاز کو حادثہ پیش آئے اڑتالیس گھنٹے سے زیادہ وقت گزر چکا ہے۔ جمعرات کی رات دھند اور مسلسل بارش کی وجہ سے لاپتہ افراد کی تلاش کو مؤخر کرنا پڑ گیا تھا۔ تاہم جمعے کی صبح ہی اس آپریش کو بحال کر دیا گیا۔ ساحلی محافظوں نے بتایا ہے کہ پانچ ہزار ماہر غوطہ خور حادثے کے مقام پر تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ 271 لاپتہ افراد کے زندہ بچنے کی امیدیں دم توڑتی جا رہی ہیں۔

جمعرات کے دن جنوبی کوریا کی صدر پاک گن ہے نے حادثے کے مقام کا دورہ کیا اور امدادی ٹیموں پر زور دیا کہ وہ تلاش کے کام میں کوئی تاخیر نہ کریں۔ تاہم بتایا گیا ہے کہ شدید موسم کے باعث غوطہ کار گزشتہ رات بھی غرق ہونے والے اس بحری جہاز میں داخل نہ ہو سکے۔ تاہم جمعے کے دن حکام نے بتایا ہے کہ آٹھ غوطہ خوروں کی ایک ٹیم پہلی مرتبہ جہاز میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئی ہے، جو جہاز کے کیفے ٹیریا اور ڈائننگ ہال میں تلاش کا کام کر رہی ہے۔

جب صدر پاک گن ہے جندو نامی جزیرے پر لاپتہ افراد کے رشتہ داروں سے ملنے پہنچی تو بہت سے لوگوں نے ان پر اپنا غصہ بھی نکالا۔ ایک خاتون نے صدر پر چیختے ہوئے کہا، ’’ آپ لوگ کیا کر رہیں ہیں، لوگ مر رہے ہیں اور وقت تیزی سے گزرتا جا رہا ہے۔‘‘

Südkorea Fährunglück 17.04.2014
جب صدر پاک گن شہہ جندو نامی جزیرے پر لاپتہ افراد کے رشتہ داروں سے ملنے پہنچی تو بہت سے لوگوں نے ان پر اپنا غصہ بھی نکالاتصویر: REUTERS

Sewol نامی اس بحری جہاز کو جب حادثہ پیش آیا تھا تو اس میں کل 475 مسافر سوار تھے، جن میں ایک ہائی اسکول کے 352 بچے بھی شامل تھے، جو ایک اسکول ٹرپ پر مقبول سیاحتی جزیرے جیجو جا رہے تھے۔

اگرچہ سیول حکومت کے مطابق لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں تاہم بالخصوص اسکول بچوں کے رشتہ داروں نے الزام عائد کیا ہے کہ ریسکیو آپریشن نامناسب ہے۔ جمعے کی صبح لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کے ایک گروپ کے ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ حکام اس سرچ آپریشن کے بارے میں جاری کی جانے والی معلومات میں غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔

اس حادثے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم ابتدائی اندازوں کے مطابق یہ جہاز یا تو کسی پتھر سے ٹکرایا یا پھر اچانک اور تیزی سے کاٹے جانے والے موڑ کی وجہ سے یہ الٹا۔ جہاں اس جہاز کو حادثہ پیش آیا ہے، وہاں سمندر کی گہرائی سو فٹ ہے۔ حادثے کا شکار ہونے والے بحری جہاز کی مالک کمپنی Chonghaejin Marine نے بتایا ہے کہ اس جہاز کا کپتان ایک تجربہ کار پروفیشنل ہے، جو گزشتہ آٹھ برس سے اسی روٹ پر جہاز چلا رہا ہے۔

امریکی صدر باراک اوباما نے متاثرین کے گھر والوں کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ وہ پچیس اپریل کو اس حادثے کے رونما ہونے سے پہلے ہی ایک طے شدہ دو روزہ دورے کے دوران جنوبی کوریا پہنچ رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید