جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے کیمپ پر حملہ، درجنوں ہلاک
18 اپریل 2014اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ جنوبی سوڈان میں حملہ آوروں نے ایک ایسے مقام کو نشانہ بنایا، جہاں عام شہری اس عالمی ادارے کی نگرانی میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ اس کیمپ میں موجود افراد کی تعداد پانچ ہزار کے لگ بھگ ہے اور یہ لوگ گزشتہ کئی ماہ سے جاری نسلی فسادات کی وجہ سے وہاں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق مسلح افراد کا ایک گروہ پر امن مظاہرین کا روپ دھار کر بور کے علاقے میں واقع اس کیمپ میں زبردستی داخل ہوا اور پھر وہاں موجود افراد پر فائرنگ کر دی۔ ان افراد کا تعلق مخالف قبیلے سے تھا۔
اپنی شناخت مخفی رکھنے پر شرط پر ایک اہلکار نے بتایا کہ اس واقعے میں بیس افراد ہلاک جبکہ ساٹھ زخمی ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ ان افراد نے نگرانی پر موجود امن فوج کے دستوں سے کہا کہ وہ ایک قراداد جمع کرانا چاہتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کو اس کیمپ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس موقع پر امن فوج کے اہلکاروں نے انتباہی فائرنگ بھی کی، جس کے بعد باقاعدہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور حملہ آور فرار ہو گئے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے مزید بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد کے بارے میں ابھی تک حتمی طور پر نہیں معلوم ہو سکا ہے تاہم زخمی ہونے والوں میں امن فوج کے دو اہلکار بھی شامل ہیں۔ اس دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے فریقین پر زور دے کر دہرایا ہے کہ امن فوجیوں پر کسی قسم کا حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا اور یہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ اس موقع پر اقوام متحدہ نے جنوبی سوڈان کی انتظامیہ سے امن فورسز کے زیر انتظام تمام کیمپوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جنوبی سوڈان میں سابق صدر رک مچار اور صدر سلوا کیر کے حامی دستوں کے مابین گزشتہ برس دسمبر میں مسلح تصادم شروع ہوا تھا۔ اس دوران اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دس لاکھ سے زائد شہری محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں بے گھر ہو چکے ہیں۔ اندازوں کے مطابق ان میں سے 65 ہزار اقوام متحدہ کے پناہ گزین کیمپوں میں موجود ہیں۔ بان کی مون نے خبردار کیا ہے کہ تنازعے کی وجہ سے ایک ملین افراد کو قحط سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔