جرمنی کی متاثر کن تعطیلاتی شاہراہیں
جرمنی میں تاریخی قلعے، محلات اور قدرتی مناظر کی کمی نہیں ہے لیکن ساتھ ہی قریب ڈیڑھ سو راستوں اور ثقافتی شاہراہوں کا ایک ایسا جال بھی بچھا ہے، جنہیں دیکھنا لازمی سمجھا جاتا ہے۔ انہی میں سے چند خوبصورت راستوں کی تصاویر
رومانویت سے بھرپور اور سیاحوں کے من پسند
شاندار قلعےاور قرون وسطیٰ کے شہر سیاحوں کو خوابوں کی دنیا میں لے جاتے ہیں۔ جرمنی کا ’رومانوی راستہ‘ سیاحوں میں خاص شہرت رکھتا ہے، جو 400 کلومیٹر طویل ہے اور سحر انگیز قدرتی مناظر، دریاؤں، جنگلوں اور پہاڑوں میں گھرا ہوا ہے۔ اس کی ابتداء جنوبی شہر وُرسبُرگ سے ہوتی ہے اور اختتام فؤسن پر۔ اس راستے پر سب سے پرکشش مقام نوئے شوانشٹائن کا قلعہ قرار دیا جاتا ہے۔
پہاڑوں کے درمیان پگڈنڈیاں
جرمنی میں ایلپس کے پہاڑی سلسلے کی پگڈنڈیاں ساڑھے چار سو کلومیٹر طویل ہیں۔ یہ جھیل کونسٹانس سے شروع ہو کو جھیل کوئنِگس پر ختم ہوتی ہیں۔ 1932ء میں ہی ایلپس کی پہاڑیوں کے درمیان یہ راستہ بنانے اور وہاں سیاحت کے فروغ کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی منصوبہ بندی کر لی گئی تھی۔
سیاحوں کے لیے نئی دنیا
روایتی بازار، مختلف تقریبات اور قلعوں میں قائم ہوٹل سیاحوں کو ایک اور ہی دنیا میں لے جاتے ہیں۔ 1954ء میں بنایا جانے والا برگن نامی یہ راستہ جرمن شہر من ہائم سے شروع ہو کر نیورمبرگ تک جاتا ہے۔ چالیس سال بعد اس میں توسیع کی گئی اور اب اس کی لمبائی بارہ سو کلومیٹر بنتی ہے۔ اب یہ راستہ چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ تک جاتا ہے۔
باڈن کا وائن کلچر
جنوبی جرمن علاقے باڈن میں انگوروں کے بڑے بڑے باغات ہیں اور انہی کے درمیان ایک راستہ بھی بنایا گیا ہے، جسے وائن اسٹریٹ کہا جاتا ہے۔ یہ راستہ 500 سو کلومیٹر طویل ہے۔ کائزراشٹُول یعنی ’شہنشاہ کی کرسی‘ نامی مقام سیاحوں میں بے حد مقبول ہے، یہاں بیٹھ کر حدِنظر تک انگوروں کے باغات اور مختلف وادیوں کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔
رومیوں کی تلاش
لائمز کے علاقے میں کبھی رومی فوجی گشت کیا کرتے تھے اور ماضی کی سلطنت روما اور قدیم جرمن قبائل کے علاقوں کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرنے والا یہ علاقہ اب عالمی ثقافتی ورثے میں شمار ہوتا ہے۔ لائمز کے راستے میں دوبارہ تعمیر کردہ قلعے اور قدیم دیواریں آتی ہیں۔ یہ راستہ صوبہ رائن لینڈ پلاٹینیٹ سے صوبے بائرن کے علاقے ریگنزبُرگ تک جاتا ہے۔
آتش فشاں پہاڑوں کا راستہ
جرمنی میں موجود آتش فشاں اب لاوا نہیں اگلتے تاہم ماضی کے لاوے کے نشان ابھی تک دیکھے جا سکتے ہیں۔ جرمنی میں آتش فشاں پہاڑوں کا راستہ سیاحوں کو تسخیر کے ایک ایسے سفر پر لے جاتا ہے، جس دوران انہیں اس قسم کی39 ارضیاتی جھلکیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ یہ راستہ 280 کلومیٹر طویل ہے۔
اوپن ایئر میوزیم
جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں دریائے رُوہر کے ارد گرد شہروں کو ’روہر کا علاقہ‘ کہا جاتا ہے۔ یہ علاقہ صنعتی پیداوار کے حوالے سے مشہور تھا اور یہاں پر موجود بڑے بڑے کارخانوں کی باقیات اس علاقے کی 150 سالہ صنعتی تاریخ بیان کرتی ہیں۔ اس صنعتی علاقے میں چھ سو کلومیٹر طویل تعطیلاتی راستہ 1975ء میں بنایا گیا تھا۔
دیومالائی کہانیوں کی دنیا
جرمنی میں دیومالائی کہانیوں سے متعلق بھی ایک تعطیلاتی شاہراہ ہے، جس پر لگے جرمن لوک کہانیوں کے حوالے سے انتہائی مشہور گرِم برادران کے مجسمے ان مصنفین کی یاد تازہ کرتے ہیں۔ 1975ء میں تخصیص شدہ چھ سو کلومیٹر طویل یہ راستہ شمال مغربی جرمنی میں واقع ہے۔
درختوں کے سائے میں
خیابانِ جرمنی کی طوالت دو ہزار نو سو کلومیٹر ہے اور یہ پورے جرمنی سے گزرتی ہے۔ یہ راستہ درختوں میں گھرا ہوا ہے اور اس پر درختوں سے چِھن کر زمین پر پڑنے والی سورج کی روشنی انتہائی دلفریب منظر پیش کرتی ہے۔ اس راستے پر دھوپ اور سائے کا کھیل مستقل جاری رہتا ہے۔
تین ہزار کلومیٹر تک منفرد طرز تعمیر
تقریباً سو شہر زیادہ تر مسطح یا ٹیوڈر طرز تعمیر والے شہروں کے زمرے میں آتے ہیں۔ یہ منفرد طرز تعمیر شمال سے شروع ہو کر جرمنی کے جنوب تک نظر آتا ہے۔ اس راستے پر سفر کرتے ہوئے صرف ٹیوڈر طرز تعمیر کے نمونے ہی نہیں دیکھے جا سکتے بلکہ بہت خوبصورت پارکوں، تاریخی مقامات اور لذیذ مقامی کھانوں سے بھی لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔