1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: پاکستانی نژاد لڑکی کا ’غیرت کے نام پر قتل‘

امتیاز احمد29 جنوری 2015

جرمنی میں ایک انیس سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے لڑکی کے والدین اور دو رشتہ داروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ بظاہر مقتول لڑکی والدین کی مرضی کے خلاف شادی کرنا چاہتی تھی۔

https://p.dw.com/p/1ETBM
Junge Frau in Darmstadt ermordet
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Hirtz

جرمن پولیس نے کہا ہے کہ مشتبہ طور پر یہ قتل غیرت کے نام پر کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں لڑکی کے والدین کے ساتھ ساتھ اس کے چچا اور چچی کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹرز نے کہا ہے قتل کا یہ واقعہ پاکستانی نژاد خاندان میں پیش آیا ہے، جو فرینکفرٹ کے جنوب میں واقع شہر ڈارم شٹٹ میں رہائش پذیر تھا۔ اس شہر کی پولیس نے کہا ہے کہ اکاون سالہ والد، اکتالیس سالہ والدہ کے ساتھ ساتھ انتالیس سالہ چچا اور چھتیس سالہ چچی کے خلاف ثبوت اکھٹے کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

Junge Frau in Darmstadt ermordet
پولیس نے کہا ہے کہ اکاون سالہ والد، اکتالیس سالہ والدہ کے ساتھ ساتھ انتالیس سالہ چچا اور چھتیس سالہ چچی کے خلاف ثبوت اکھٹے کرنے کا سلسلہ جاری ہےتصویر: picture-alliance/dpa/A. Hirtz

جرمن میڈیا نے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بظاہر انیس سالہ لڑکی کا قتل رشتے پر شروع ہونے والے جھگڑے کی بنیاد پر ہوا ہے۔ لڑکی اپنی پسند سے شادی کرنا چاہتے تھے جبکہ والدیں کی خواہش تھی کہ وہ پاکستان میں شادی کرے۔ جرمن پراسیکیوٹر نینا رائنیگر نے کہا ہے کہ لڑکی کی پیدائش پاکستان میں ہوئی تھی لیکن وہ جرمن شہریت رکھتی تھی۔ قانونی وجوہات کی بنیاد پر حکام کی طرف سے نہ تو مقتول لڑکی اور نہ ہی اس کے گرفتار ہونے والے چار رشتہ داروں کے نام بتائے گئے ہیں۔ والدین کی پیدائش بھی پاکستان ہی میں ہوئی تھی۔

بتایا گیا ہے کہ لڑکی کو قتل کرتے ہوئے اس کی لاش ایک جنگل میں چھپا دی گئی تھی۔ لڑکی کی لاش بدھ کی صبح قریبی جنگل میں واقع ایک کار اسٹینڈ کے قریب ملی تھی۔ تفتیش کاروں کے مطابق بدھ کی رات ہی لڑکی کو گلا دبا کر ہلاک کر دیا گیا تھا پھر گھر میں موجود مقتولہ کی دادی کی پرانی ویل چیئر کے ذریعے لڑکی کو گاڑی تک لایا گیا اور بعد ازاں لاش جنگل میں چھپا دی گئی۔

والدین کی گرفتاری پر ہمسایوں نے حیرانی کا اظہار کیا ہے۔ خاندان کے ہمسائے میں رہنے والے ایک مرد کا کہنا تھا، ’’میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ خاندان کچھ ایسا ویسا کر سکتا ہے۔ یہ بہت ہی شائستہ لوگ تھے۔‘‘

اسی طرح ایک دوسرے ہمسائے کا کہنا تھا، ’’ لڑکی کا والد بہت ہی خاموش طبع تھا اور زیادہ تر ٹائی اور سوٹ پہنے رکھتا تھا۔ والدہ بھی اسکارف لیتی تھی اور میں نے لڑکی کو بھی کبھی ننگے سر نہیں دیکھا تھا۔ لڑکی نہ تو کوئی نشہ کرتی تھی اور نہ ہی شراب پیتی تھی۔‘‘

غیرت کے نام پر قتل جرمنی میں سیاسی مسئلہ بھی بن چکا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تارکین وطن انضمام کے عمل میں سستی کا شکار ہیں۔ 1996ء سے 2005ء تک جرمنی میں غیرت کے نام پر 78 قتل ہوئے تھے۔