1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی اور ناروے، قابل تجدید توانائی کے تبادلے کا معاہدہ

عدنان اسحاق11 فروری 2015

ناروے اور جرمنی 2020ء سے توانائی کے تبادلے کے ایک ایسے منصوبے پر عملدرآمد شروع کریں گے، جس میں ہائیڈرو پاور پلانٹس اور پون چکیوں سے حاصل ہونے والی بجلی کو زیر سمندر کیبل کے ذریعے دونوں ممالک تک پہنچایا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1EZbg
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Wüstneck

ناروے اپنے ہائیڈرو پاور پلانٹس کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے اور توانائی کے یہ مراکز یورپ میں ایک طرح سے بیٹری کا کام کرتے ہیں اور توانائی کی منتقلی اور حصول کی ایک اہم بنیاد ہیں۔ اسی طرح جرمنی کا بھی قابل تجدید ذرائع اور خاص طور پر پون چکیوں سے حاصل ہونے والی توانائی کے اعتبار سے دنیا کے سر فہرست ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے ان دونوں ممالک کے مابین ان ذرائع سے حاصل ہونے والی توانائی کی منتقلی کے لیے زیر سمندر 623 کلومیٹر طویل کیبل بچھائی جائے گی۔ اس کیبل کو ان دونوں ممالک کے علاوہ یورپ بھر کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس کے بچھانے کے حوالے سے ناروے کی ایک نیٹ ورک آپریٹنگ کمپنی اور یورپی کمپنی ’ٹینٹ‘ کے مابین معاہدے پر دستخط بھی ہو چکے ہیں۔

اس ہائی وولٹیج کیبل کے ذریعے 1400 میگا ووٹ تک بجلی کی منتقلی ممکن ہے۔ اس طرح اس کے ذریعے توانائی کے اُس فرق کو پورا کیا جائے گا، جوجرمنی میں شمسی اور پون چکیوں سے حاصل ہونے والی بجلی کے بعد باقی رہ جائے گا۔ ضرورت پڑنے پر یہ انتہائی کارآمد کیبل ناروے میں بجلی کی تین فیصد تک کمی کو بھی پورا کر سکے گی۔ اس کے علاوہ یہ کیبل جرمنی میں بچ جانے والی توانائی کو بھی ناروے منتقل کرنے کے کام آئے گی۔ ٹینٹ کمپنی کے سربراہ میل ڈی کرون کہتے ہیں، ’’اس طرح ہم توانائی کے دو منفرد طریقوں سے بجلی کا تبادلہ کر سکتے ہیں‘‘۔

Deutsch-norwegische Strombrücke «NordLink»
ناروے اس سے قبل ہالینڈ، سویڈن اور ڈنمارک کے ساتھ اسی طرح کے معاہدے کر چکا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/I. Wagner

توانائی اور اقتصادیات کے جرمن وزیر زیگمار گابریل اس منصوبے کو توانائی کی یورپی منڈی کے لیے ایک اہم قدم قرار دے رہے ہیں۔: ’’ہم زیر سمندر کیبل کے اس نئے منصوبے کو ہر طرح سے تعاون فراہم کریں گے اور یہ جرمنی میں توانائی کی قابل بھروسہ منتقلی کے حوالے سے ایک اور اہم قدم ہے‘‘۔ اس منصوبے پر ڈیڑھ سے دو ارب یورو خرچ ہوں گے اور 2020ء تک اسے مکمل کر لیا جائے گا۔

ناروے اس سے قبل ہالینڈ، سویڈن اور ڈنمارک کے ساتھ اسی طرح کے معاہدے کر چکا ہے اور جرمنی کے ساتھ اس نئے سمجھوتے کا مطلب یہ ہے کہ یہ ملک یورپی سطح پر توانائی کی منتقلی کے حوالے سے اپنی سرگرمیوں کو توسیع دے رہا ہے۔ برطانیہ کی جانب سے بھی اسی سال ناروے کے ساتھ زیر سمندر کیبل بچھانے کے ایک منصوبے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ یورپی کمیشن نے بھی ناروے کی جانب سے بجلی کے کیبیلز بچھانے کی ان منصوبوں کی تائید کرتے ہوئے مالی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔