1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن ونگز کے تباہ شدہ طیارے کے مسافروں کے لیے DNA ٹیسٹ

عابد حسین30 مارچ 2015

فرانسیسی پہاڑی علاقے میں جرمن ونگز کے تباہ شدہ طیارے کے 150مسافروں کی شناخت کے لیے فرانزک ماہرین کی نگرانی میں DNA ٹیسٹ کا عمل جاری ہے۔ 78 مسافروں کے DNA تلاش کر لیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EzV7
تصویر: Reuters/Gonzalo Fuentes

جہاں تفتیش کار یورپی پہاڑی سلسلے ایلپس میں گر کر تباہ ہو جانے والے مسافر بردار طیارے کے ملبے کے حوالے سے تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں، وہیں فرانزک ماہرین مسافروں کے ڈی این اے کی تلاش کے لیے کلینیکل ٹیسٹ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فرانزک ماہرین اب تک نصف سے زائد مسافروں کے ڈی این اے تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ مجموعی طور پر 78 مسافروں کا ڈی این اے حاصل کر لیا گیا ہے۔ اسی طرح جہاز کے ملبے سے دوسرے بلیک باکس کی تلاش جاری ہے۔ دوسرا بلیک باکس ملنے کے بعد ہی معاون پائلٹ آندریاز لُوبِٹس کے دانستہ ہوائی جہاز گرانے کی کوشش پر تفتیش کار کوئی حتمی نتیجہ یا رائے دے سکیں گے۔

فرانسیسی تفتیش کاروں کے مطابق کوہ ایلپس کے ساتھ ہوائی جہار تقریباً 700 کلومیٹر یا 430 میل فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ ٹکرایا تھا اور تمام مسافروں کی فوری طور پر موت واقع ہو گئی تھی۔ تفتیش کاروں میں شامل ایک سینیئر پراسیکیوٹر بریس روباں کا کہنا ہے کہ حادثے کے مقام تک ایک سڑک کی تعمیر کا مرحلہ امکاناً آج پیر کی رات تک مکمل ہو سکتا ہے۔ رابن کے خیال میں سڑک کی تعمیر سے تفتیشی عمل کے ساتھ ساتھ فرانزک رپورٹس کو مرتب کرنے اور ملبہ ہٹانے کے عمل میں بھی تیزی پیدا ہو گی۔

Germanwings Frankreich Absturz Helfer Bergung
الپس پہاڑ کی ترائیوں میں تباہ شدہ جہاز کے ملبے کی تلاش کا عمل جاری ہےتصویر: Reuters/French Interior Ministry/DICOM/F. Pellier

فرانسیسی پولیس کے ایک اعلیٰ افسر پاتریک توروں کے مطابق ملبے میں سے ایک بھی نعش مکمل حالت میں دستیاب نہیں ہوئی ہے۔ توروں کے مطابق جہاز کا ملبہ جہاں گرا ہے، وہ چالیس سے ساٹھ درجے کی ڈھلان والا علاقہ ہے اور جہاز کے ٹکرانے کے ساتھ ملبے میں پہاڑ کے ٹکڑے بھی شامل ہو گئے تھے۔ فرانسیسی کریمینل انسٹیٹیوٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر توراں کے مطابق افسوس کی بات یہ ہے کہ ملبے کی تلاش کا عمل سست ہے کیونکہ تلاش کرنے والوں کی حفاظت و سلامتی بھی اہم ہے اور وہ حفاظتی رسی باندھ کر ملبے سے تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ملبے میں سے انسانی ٹکڑے اکٹھے کرنے کے بعد ہیلی کاپٹروں کے ذریعے قریبی قصبے سینز (Seynes) میں قائم ایک لیبارٹری میں پہنچائے جا رہے ہیں۔ اِس لیبارٹری میں پچاس فرانزک ماہرین کی ٹیم ڈی این اے تلاش کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اِن ماہرین کی ٹیم میں فرانزک ڈاکٹروں کے علاوہ دانتوں کے ماہر اور پولیس کے شناخت کرنے والے ماہرین بھی شامل ہیں۔ تفتیش کاروں کے مطابق تقریباً چھ سو انسانی جسموں کے کلینکل معائنے کے بعد 78 افراد کے ڈی این اے حاصل ہوئے ہیں۔ پیٹرک توروں کے مطابق ایسے حادثات میں شناخت کا نوے فیصد عمل دانتوں سے مکمل ہو جاتا ہے لیکن جرمن ونگز کے طیارے کی تباہی میں ڈی این اے سے ہی تمام شناختی عمل مکمل کیا جائے گا۔