1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جبرالٹر کی غار: آرٹ کے نمونے نیاندرتھالز نے بنائے تھے

عصمت جبیں2 ستمبر 2014

افریقہ کے قریب یورپ کے انتہائی جنوب مغرب میں ایک غار میں ملنے والے فن کے نمونوں کے بارے میں ایک تازہ مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ وہ ہزاروں سال پہلے کے نیاندرتھال انسانوں نے بنائے تھے۔

https://p.dw.com/p/1D5Hw
تصویر: picture-alliance/dpa

آرٹ کے یہ نمونے غار میں کھینچی گئی ایسی سیدھی اور ترچھی لکیریں ہیں، جن کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کا ثبوت ہو سکتی ہیں کہ نیاندرتھال باشندے اُس سے کہیں زیادہ ذہین اور تخلیقی صلاحیتوں کے مالک تھے جتنا کہ آج تک سمجھا جاتا رہا ہے۔ ہزاروں سال پہلے ایک غار میں کھینچی گئی ان لکیرو‌ں کا مطالعہ سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ابھی حال ہی میں مکمل کیا۔

اس مطالعے کےنتائج کے مطابق یہ ترچھی لکیریں، جو غار کے اندر پتھروں پر کھدائی کی صورت میں کھینچی گئی ہیں، جبرالٹر کی گورہَیم Gorham غار کے اندر سے ملی ہیں۔ ان کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ وہ اِس حقیقت کی پہلی قابل اعتماد مثال ہو سکتی ہیں کہ نیاندرتھال باشندے چٹانوں پر کھدائی کی صورت میں رَوک آرٹ کی صلاحیت رکھتے تھے۔

Höhlenkunst von Neanderthalern entdeckt
’لکیروں کی صورت میں نیاندرتھال آرٹ کے یہ نمونے ایسے انسانوں کی زندگی سے متعلق اُن اشیاء سے بھی کہیں زیادہ پرانے ہیں جو آج تک دریافت کی گئی تھیں‘تصویر: The Gibraltar Museum/Clive Finlayson

ماہرین کے مطابق یہ دریافت اس لیے بہت اہم ہے کہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ جدید دور کے انسانوں اور طویل عرصے سے ناپید ہو چکے اُن کے پیش رو انسانوں کی نیاندرتھال قسم کے مابین اپنی سوچوں کے اظہار کی صلاحیت اور قدرِ مشترک پائی جاتی تھی۔

اس تحقیقی مطالعے کے نتائج پیر یکم ستمبر کے روز جرنل آف پروسیڈنگز آف نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئے۔ اس مطالعے کے دوران ماہرین نے گورہَیم غار کے ایسے حصوں میں پتھروں پر کھینچی گئی لکیروں کا مطالعہ کیا، جو صدیوں تک گرد و غبارکی تہہ میں چھپی ہوئی تھیں۔ اِس سے پہلے کے سالوں میں ماہرین آثار قدیمہ نے ایسی اشیاء بھی دریافت کی تھیں جن کا تعلق نیاندرتھال باشندوں کی ثقافت اور طرز زندگی سے بتایا جاتا تھا۔

اس ریسرچ کے نتائج مرتب کرنے والے ماہرین میں سے ایک کلائیو فِنلائسن نے کہا کہ لکیروں کی صورت میں نیاندرتھال آرٹ کے یہ نمونے ایسے انسانوں کی زندگی سے متعلق اُن اشیاء سے بھی کہیں زیادہ پرانے ہیں جو آج تک دریافت کی گئی تھیں۔

Höhlenkunst von Neanderthalern entdeckt
’نیاندرتھال باشندوں نے اِس غار کے اندر پتھروں پر کھدائی کرتے ہوئے یہ لکیریں ایک دوسرے کے ساتھ ابلاغ کے لیے اور اپنی رسومات کے علامتی اظہار کے لیے کھینچی تھیں‘تصویر: The Gibraltar Museum/Clive Finlayson

آسٹریلیا کی گرِفِتھ یونیورسٹی کے چٹانوں پر بنانے گئے آرٹ کے نمونوں کے ایک ماہر، پال ٹیکون کے مطابق تاریخی آرٹ کے نمونے قرار دیے جا سکنے والے اِن آثار نے اِس تصور کی مکمل اور حتمی طور پر تردید کر دی ہے کہ جدید انسانوں کے مقابلے میں نیاندرتھال باشندے ذہنی طور پر کم تر صلاحیتوں کے مالک تھے۔

پال ٹیکون نے کہا کہ اس تحقیق سے، جس میں وہ خود شامل نہیں تھے، یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ نیاندرتھال باشندوں نے اِس غار کے اندر پتھروں پر کھدائی کرتے ہوئے یہ لکیریں ایک دوسرے کے ساتھ ابلاغ کے لیے اور اپنی رسومات کے علامتی اظہار کے لیے کھینچی تھیں۔ پال ٹیکون کا کہنا ہے کہ یہ لکیریں انسانی زندگی اور انسانی آرٹ کی ابتدا کا ثبوت ہو سکتی ہیں۔

ماہرین تاریخ کا کہنا ہے کہ ماضی کے یورپ میں جدید انسان آج سے اکتالیس ہزار سال اور انتالیس ہزار سال پہلے کے درمیانی عرصے میں پہنچا تھا۔ اس کے برعکس نیاندرتھال باشندے انسانوں کی ابتدائی شکل کی ایسی یورپی قسم تھے، جو آج سے پینتالیس ہزار سال اور تینتالیس ہزار سال پہلے کے درمیانی عرصے میں ناپید ہو گئی تھی۔