1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جان کیری غیراعلانیہ دورے پر پاکستان میں

شکور رحیم، اسلام آباد7 جنوری 2015

امریکی وزیرخارجہ جان کیری اپنے ایک غیراعلانیہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان اور امریکا کے درمیان اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا پہلا مرحلہ بھی منعقد ہوا۔

https://p.dw.com/p/1EG96
تصویر: NASA Ames/JPL-Caltech

پاکستانی دفترِ خارجہ میں ہونے والے ان مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیراعظم کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز جب کہ امریکی وفد کی قیادت وزیر خارجہ جان کیری نے کی۔

پاکستانی دفتر خارجہ سے پیر کی شام جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور پر منگل کو بھی بات چیت جاری رہے گی۔ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے منگل کے روز اسلام آباد پہنچنے کے بعد پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی ۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے پاک امریکا دوطرفہ تعلقات اور خطے میں سکیورٹی کی صورت حال پر تبادلہء خیال کیا۔

جان کیری بھارت کے دورے کے بعد منگل کو دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے۔ امریکی وزیرخارجہ اپنے دورے کے دوران پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقاتوں کے علاوہ پاک امریکا اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں امریکی وفد کی سر براہی کر رہے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ ایک ایسے موقع پر اسلام آباد کا دورہ کر رہے ہیں، جب ہم سایہ ملک افغانستان سے امریکی قیادت میں نیٹو فورسزز کا جنگی مشن مکمل ہو چکا ہے۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان اسٹریٹجک ڈائیلاگ کی شروعات اوباما انتظامیہ نے کی تھی اور اس کا مقصد پاکستان کے ساتھ سکیورٹی کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دینا تھا۔ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے تحت متعدد شعبوں میں تعاون کے لئے ورکنگ گروپس تشکیل دیے گئے تھے۔ ان شعبوں میں توانائی، انسداد دہشت گردی، تجارت اور اقتصادی تعاون وغیرہ شامل ہیں۔

Wiedereröffnung von Schulen in Pakistan nach Anschlag 12.01.2015
کیری اس دورے میں پشاور میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے اسکول بھی جائیں گےتصویر: DW/F. Khan

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے پیر کے روز جاری کیے گئے بیان کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان قانون کے نفاذ اور انسداد دہشت گردی کے لئے قائم ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت سکیرٹری خارجہ اعزاز چوہدری اور سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے مشترکہ طور پر کی جب کہ امریکی وفد کی قیادت امریکا کی قومی رابطہ کار برائے انسداد دہشت گردی ٹینا کیڈانو نے کی۔ اس موقع پر پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی مندوب ڈان فیلڈمین بھی موجود تھے۔ بیان کے مطابق دونوں جانب سے سرحد پر شدت پسندی اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف اور انسداد منشیات، سرحدی انتطام کو بہتر بنانے سے متعلق امور پر تبادلہء خیال کیا گیا۔ پاکستان نے امریکی وفد کو پشاور واقعے کے بعد اپنائے گیے قومی انسداد دہشت گردی پلان اور اس پر عمل درآمد کے حوالے سے آگاہ کیا۔ امریکی وفد نے پاکستانی حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کو توسیع دینے کی پیشکش کی۔

دفاعی تجزیہ کار بریگڈئیر (ریٹائرڈ) اسد منیر کا کہنا ہے کہ اب وہ وقت آگیا ہے جب اسٹریٹجک ڈائیلاگ کی اہمیت ہمیشہ سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’پاکستان اس خدشے کا اظہار کرتا آیا ہے کہ اگر اسی کی دہائی کی طرح اس مرتبہ بھی امریکا نے افغانستان سے نکلنے کے بعد اس خطے کو فراموش کر دیا تو اس کے نتائج کیا ہوں گے؟ لیکن امریکیوں نے ہمیشہ یہ کہا کہ وہ اب ایسا نہیں کریں گے تو یہ جو اسٹریٹجک ڈائیلاگ ہے، یہ اس بات کی ضمانت ہے کہ امریکا اس خطے اور پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات استوار رکھے گا۔‘‘

امریکی وزیرخارجہ پاکستان میں اپنے قیام کے دوران پاکستانی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ پشاور کے اس آرمی پبلک سکول کا دورہ بھی کریں گے جس پر سولہ دسمبر کو دہشت گردانہ حملے میں ایک سو چونتیس بچوں سمیت ڈیڑھ سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کا پاکستانی سول اور فوجی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کا ایک اہم موضوع پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی بھی ہو گی۔ امریکی وزیرخارجہ نے بھارت کے دورے کے موقع پر بھارتی وزیراعظم کو ایک "ویژنری" لیڈر قرار دیا تھا۔ تاہم مودی حکومت کی پاکستان سے متعلق پالیسی پر اسلام آباد میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔

خارجہ امور کے تجزیہ کار مونس احمر کے مطابق، ’’پاکستان کی کوشش ہوگی کہ وہ امریکی انتطامیہ کو یہ باور کرائے کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ سرحد پر جارحانہ حکمت عملی اپنائی ہوئی ہے، اس کے علاوہ بھارت کے افغانستان میں کردار کو محدود رکھنے کے حوالے سے بھی بات ہو گی۔‘‘

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری بدھ کے روز ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔