1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیونس کے صدارتی انتخابات، السبسی کی طرف سے کامیابی کا اعلان

عاطف بلوچ22 دسمبر 2014

تیونس کے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے سکیولر امیدوار محمد الباجی قائد السبسی نے اپنی کامیابی کا اعلان کر دیا ہے۔ اتوار کو ہوئے اس الیکشن کے حتمی نتائج ابھی سامنے نہیں آئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1E8OC
تصویر: Reuters/A. Mili

ندا تونس پارٹی کے صدارتی امیدوار محمد الباجی قائد السبسی کی کامیابی کے اعلان کو ان کے حریف اور نگران صدر منصف مرزوقی نے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔ 69 سالہ مرزوقی نے اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ جب حتمی نتائج سامنے آئیں گے تو وہ کامیاب قرار دے دیے جائیں گے۔ صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے حتمی نتائج آج بروز پیر کے دن تک متوقع ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ ایگزٹ پول جائزوں کے مطابق 88 سالہ السبسی کو 54 فیصد ووٹروں کا اعتماد حاصل ہوا ہے۔ صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں انتالیس فیصد ووٹ حاصل کر کے پہلے نمبر پر آنے والے السبسی نے پولنگ ختم ہونے کے فوری بعد ہی کہہ دیا تھا کہ وہ کامیاب ہو گئے ہیں۔ سابق صدر بن علی کے دور اقتدار میں اسمبلی کے اسپیکر کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھانے والے السبسی نے کہا ہے کہ اب مرزوقی کو وقت ضائع کیے بغیر مل جل کر کام کرنا شروع کر دینا چاہیے۔

Moncef Marzouki
نگران صدر منصف مرزوقی نے اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہےتصویر: F. Belaid/AFP/Getty Images

صدارتی انتخابات میں کامیابی کے نتیجے میں السبسی کو طاقت پر زیادہ اختیار حاصل ہو جائے گا کیونکہ ان کی پارٹی اکتوبر میں منعقد ہوئے پارلیمانی انتخابات میں بھی اسلام پسندوں کو شکست دیتے ہوئے اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ السبسی نے اتوار کے دن ایک مقامی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’’میں اپنی جیت کو شہدا کے نام کرتا ہوں۔ میں مرزوقی کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں اور اب ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے۔‘‘

یاد رہے کہ چار برس قبل عرب اسپرنگ کا آغاز تیونس سے ہی ہوا ہے، جس کے نتیجے میں اس شمالی افریقی ملک پر کئی عشروں تک حکمرانی کرنے والے رہنما زین العابدین بن علی اقتدار چھوڑ کر بیرون ملک فرار ہو گئے تھے۔ اس عوامی انقلاب کے بعد اس خطے کے دیگر کچھ ممالک بھی انقلابات کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

تیونس میں منعقد ہوئے ان پہلے آزاد صدارتی انتخابات کے انعقاد پر عالمی برداری نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ عرب اسپرنگ کے انقلابات کے ضمن میں تیونس میں جمہوری عمل کے کامیاب سفر پر متعدد تجزیہ نگاروں نے تبصرہ کرتے ہوئے اسے ایک خوش آئند تبدیلی قرار دیا ہے۔

دریں اثناء گزشتہ رات پولیس نے شمالی علاقے میں جمع ہونے والے کچھ سو افراد کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ مظاہرین السبسی کی طرف سے کامیابی کے اعلان کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔