1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تین سو ملین سال قبل بھی آنکھ رنگوں کو دیکھ سکتی تھی

افسر اعوان25 دسمبر 2014

ایک انتہائی قدیم مچھلی کی حال ہی ملنے والی آنکھ کے تجزیے سے ماہرین کو اندازہ ہوا ہے کہ اب سے تین سو ملین برس قبل بھی آنکھ ممکنہ طور پر رنگوں کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔

https://p.dw.com/p/1E9yB
Dornhai
تصویر: Imago/blickwinkel

Spiny Shark نسل کی ایک مچھلی جو ماہرین کے مطابق ڈائنوسارس سے بھی بہت پہلے دنیا میں موجود رہی ہو گی، اس کی فوصل شدہ باقیات کے تجزیے سے سائنسدانوں کو معلوم ہوا ہے کہ اس کی آنکھ میں ’راڈ‘ اور ’کون‘ شکل کے خلیے موجود تھے جو روشنی کو محسوس کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان سائنسدانوں کے مطابق یہ اب تک اس نوعیت کا ملنے والا سب سے پرانا ثبوت ہے۔

اس دریافت کے بارے میں تحقیق پر مبنی رپورٹ طبی جریدے ’نیچر کمیونیکیشن‘ میں شائع ہوئی ہے۔ اس تحقیق کے شریک مصنف اور جاپان کی کُوماموٹو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے محقق گَین گو تاناکا Gengo Tanaka کے مطابق، ’’فقاریہ یا ریڑھ کی ہڈی رکھنے والے جانوروں کی نسل سے تعلق رکھنے والے کسی جاندار کی فوصل شدہ آنکھ کی پہلی دریافت ہے۔‘‘

رپورٹ کے مصنف کے مطابق حیوانی آنکھ کی قدیم باقیات کا ملنا انتہائی مشکل ہے کیونکہ آنکھ کے نرم ٹشوز 64 دنوں کے اندر اندر گل سڑ جاتے ہیں۔ تاہم امریکی ریاست کینساس میں ’ہیملٹن کُویری‘ نامی مقام اچھی طرح سے محفوظ شدہ فوصل کا ایک انتہائی نادر خزانہ سمجھا جاتا ہے۔ وہاں ایک پورے کا پورا ماحولیاتی نظام دفن ہے اور یہ عمل شاید نہایت تیزی سے مکمل ہوا تھا۔

جانداروں میں دیکھنے کی صلاحیت کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ یہ اب سے 520 ملین سال پہلے بھی موجود تھی
جانداروں میں دیکھنے کی صلاحیت کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ یہ اب سے 520 ملین سال پہلے بھی موجود تھی

اس مقام پر ملنے والی Acanthodes bridgei نامی مچھلی کی باقیات میں مچھلی کی آنکھ نہ صرف اصل شکل میں موجود ہے بلکہ اس کا اصل رنگ بھی محفوظ ہے۔ اس آنکھ کے ریٹینا میں روشنی کو جذب کرنے والا نظام بھی موجود ہے۔

تاناکا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس مچھلی کی باقیات فاسفیٹ کی ایک باریک تہہ کے نیچے محفوظ تھیں۔ رپورٹ کے مطابق آنکھ کے ٹشو کے تجزیے کے دوران کسی فوصل میں پہلی مرتبہ راڈ اور کون کی شکل کے مخصوص خلیوں کا ریکارڈ ملا ہے۔ یہ مخصوص خلیے اور پھر روشنی کو جذب کرنے والے میلانین پگمنٹس کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ مذکورہ مچھلی انتہائی حساس راڈ کی شکل کے خلیوں کی بدولت بہت کم روشنی میں بھی دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہو گی اور کون کی شکل کے خلیوں کی مدد سے دن کی روشنی میں دیکھ سکنے کی صلاحیت بھی۔

موجود دور کے جانداروں میں کون سیل انفرادی طور پر ایک مخصوص ویولینتھ یا طول موج کی روشنی کو محسوس کر سکتے ہیں اور اس طرح ایسے جانداروں کی آنکھیں مختلف رنگوں کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کون سیل کی موجودگی کے باعث یہ کہا جا سکتا ہے کہ مچھلی کی یہ مخصوص نسل رنگوں کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔ تاہم اس کے لیے حتمی ثبوت ابھی بھی درکار ہے۔

جانداروں میں دیکھنے کی صلاحیت کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ یہ اب سے 520 ملین سال پہلے بھی موجود تھی تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ محققین کو ممکنہ طور پر مختلف رنگوں کو دیکھنے کی صلاحیت رکھنے والی آنکھ کے بارے میں ابتدائی ثبوت ملا ہے۔