1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ میں فوجی بغاوت کے سربراہ کی کابینہ کا اعلان

عابد حسین1 ستمبر 2014

رواں برس تھائی لینڈ میں عوامی مظاہروں کے بعد ہونے والی فوجی بغاوت کی قیادت فوج کے سربراہ جنرل پرَایُت چَان اُوچَا نےکی تھی۔ گزشتہ ہفتے اُنہیں تھائی بادشاہ کی جانب سے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کی منظوری دی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1D4VW
تصویر: Reuters

جنرل پرایت چن اوچا نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنی کابینہ کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔ شاہی فرمان کے مطابق تھائی باشاہ نے کابینہ کے اراکین کی بھی توثیق کر دی ہے۔ نئی کابینہ کے اراکین کی تعداد 32 ہے۔ جنرل اوچا نے اہم وزارتیں حاضر اور سابق فوجی افسروں میں تقسیم کی ہیں۔ کابینہ میں شمولیت اختیار کرنے والے سینیئر فوجی افسران ہیں۔ سابق اور حاضر سروس جرنیلوں میں دفاع، انصاف، خارجہ امور اور کامرس کی وزارتیں تقسیم کی گئی ہیں۔ ایئر فورس کے سینیئر ایئر مارشل کو ٹرانسپورٹ کی منسٹری دی گئی ہے۔

فوج کے سربراہ اور نئے وزیراعظم جنرل اوچا نے اپنے پیش رو جنرل ریٹائرڈ انوپونگ پاؤ چِنڈا کو وزارت داخلہ کا قلمدان سونپا ہے۔ وہ داخلی امور کے ساتھ ساتھ اندرون ملک سکیورٹی کے ذمہ دار بھی بنائے گئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ چار برس قبل ریڈ شرٹس کی تحریک کو کرش کرنے میں جنرل ریٹائرڈ پاؤچِنڈا نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ مبصرین کے خیال میں سابق فوجی سربراہ کو داخلی امور کی وزارت دے کر جنرل چان اوچا نے سیاسی مخالفین کے خلاف اپنی سخت پالیسی کو تسلسل دینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ ایک اور سابق سینیئر فوجی افسر جنرل ریٹائرڈ پراویٹ وونگ سووان کو وزیرِ دفاع مقرر کیا گیا ہے۔ نئے وزیر دفاع سابق سویلین وزیراعظم ابھیشیت ویجا جیوا کے دور میں بھی دفاع کے محکمے کے سربراہ تھے۔ ویجا جیوا کو یِنگ لَک شناوترا نے سن 2011 کے الیکشن میں شکست دی تھی۔

Thailand - Premierminister Prayuth Chan-ocha
وزارت عظمیٰ کی توثیق کے موقع پر جنرل چن اوچا اپنی اہلیہ کے ہمراہتصویر: Reuters

جنرل پرایت چان اوچا نے اگلے برس یعنی سن 2015 کے مہینے اکتوبر میں عام انتخابات کا عندیہ دیا ہے۔ جلد الیکشن کروانے کے حوالے سے اُن کو غیر ملکی دباؤ کا بھی سامنا ہے لیکن وہ اِس پر مُصِر ہیں کہ چند دستوری ترامیم اور اصلاحاتی امور کو متعارف کروانے کے بعد ہی انتخابی عمل مکمل کیا جائے گا۔ موجودہ فوجی سربراہ کے مخالفین کا کہنا ہے کہ فوج نئی اصلاحات کے ذریعے سابق وزیراعظم تھاکسن شناوترا اور اُن کے خاندان کو ٹارگٹ کرنا چاہتا ہے۔ رواں برس مئی میں ہونے والی فوجی بغاوت سے قبل تھاکسن شناوترا کی بہن یِنگ لَک شناوترا منصبِ وزارتِ عُظمیٰ پر فائز تھیں۔ شناوترا خاندان بڑے کاروبار کا حامل ہوتے ہوئے ارب پتی تصور کیا جاتا ہے۔

جنرل چان اوچا کی کابینہ میں سویلین وزرا کا تعلق اُس حلقے سے ہے جو برسوں سے فوج کے ہم خیال اور اتحادی سمجھے جاتے ہیں۔ کابینہ میں سویلین وزرا کی تعداد 21 ہے۔ سابق وزیر خزانہ پریدی یاترن دیواکلا کو نائب وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے۔ اِسی حلقے کی ایک سیاسی شخصیت سومائی پسری کو وزارت خزانہ کا منصب دیا گیا ہے۔ سومائی پسری سن 2006 کی فوجی بغاوت کے دوران نائب وزیر تھے۔ تھائی لینڈ میں رواں برس مئی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پیدا کشیدگی اور مسلسل مظاہروں کے بعد فوج نے حکومت سنبھال لی تھی۔