1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی: بائیں بازو کی جماعت کے ارکان کے خلاف کارروائی

افسر اعوان1 اپریل 2015

ترک حکام نے بائیں بازو کی انتہا پسند جماعت کے قریب دو درجن کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس تنظیم کے ارکان نے گزشتہ روز استنبول میں ایک وکیل استغاثہ کو یرغمال بنا لیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1F196
تصویر: picture-alliance/AA/Pala

سکیورٹی فورسز کی طرف سے ان کو چھڑانے کے آپریشن میں دونوں حملہ آوروں سمیت استنبول کے یہ اعلیٰ ترین مستغیث بھی ہلاک ہو گئے تھے۔ محمت سلیم کیراز سیاسی طور پر حساس ایک مقدمے کی تحقیقات کر رہے تھے جو دراصل ایک ٹین ایجر نوجوان کی 2013ء میں حکومت خلاف مظاہروں کے دوران پولیس کے ہاتھوں تشدد کے باعث ہلاکت کا تھا۔

ترکی میں کالعدم تنظیم مارکسسٹ ریوولوشنری پیپلز لبریشن پارٹی فرنٹ (DHKP-C) سے تعلق رکھنے والے دو افراد نے منگل 31 مارچ کو کیراز کو استنبول کی ایک عدالت کے احاطے میں یرغمال بنا لیا تھا۔ پولیس نے منگل کو دیر گئے ایک آپریشن میں کیراز کو آزاد کرانے کی کوشش کی جس میں یرغمال بنانے والے دونوں افراد ہلاک ہو گئے جبکہ کیراز بھی زخمی ہوگئے تھے اور بعد ازاں ہسپتال پہنچنے پر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا تھا کہ کیراز سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہوئے تھے یا یرغمال بنانے والوں کی۔

تُرک حکام نے ان اطلاعات کے بعد کہ DHKP-C کے کارکن مزید حملوں کا منصوبہ بنا رہے ہیں، آج بدھ کے روز ملک کے جنوبی شہر انطالیا میں اس تنظیم کے 22 مشتبہ ارکان کو گرفتار کیا ہے۔ اس تنظیم کو ترکی، یورپی یونین اور امریکا کی طرف سے دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے جو ماضی میں ترکی میں مختلف حملے کرتی رہی ہے۔

پولیس نے اس مسلح شخص کو گرفتار کر لیا ہے جو حکمران جماعت کے مقامی دفتر میں داخل ہو گیا تھا
پولیس نے اس مسلح شخص کو گرفتار کر لیا ہے جو حکمران جماعت کے مقامی دفتر میں داخل ہو گیا تھاتصویر: picture-alliance/Abaca/M. Pala

محمت سلیم کیراز کی آخری رسومات آج ادا کر دی گئیں جن میں سینکڑوں افراد کے ساتھ ساتھ ترک وزیراعظم احمت داؤت آؤلو نے بھی شرکت کی۔

حکمران جماعت کے دفتر میں داخل ہونے والا مسلح شخص گرفتار

آج بدھ کے روز استنبول ہی میں پولیس نے اس مسلح شخص کو گرفتار کر لیا ہے جو حکمران جماعت کے مقامی دفتر میں داخل ہو گیا تھا۔ یہ شخص دفتر کی سب سے بالائی منزل کی ایک کھڑکی توڑ کر وہاں سے نعرے بازی کی۔

حکمران جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کے استنبول کے سربراہ Selim Temurci نے ایک مقامی ٹیلی وژن NTV کو بتایا کہ اس مسلح شخص نے ان کے دفتر میں زبردستی داخل ہو کر لوگوں کو باہر نکال دیا اور نعرہ بازی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق یہ بات فوری طور پر واضح نہیں ہو سکی کہ آج بدھ کے روز پیش آنے والے واقعے کا تعلق گزشتہ روز وکیل استغاثہ کو یرغمال بنائے جانے والے سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔