1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترقیاتی امداد کی یورپی سیاست: کامیابیاں اور غلطیاں

مِریم گیہرکے / مقبول ملک22 اپریل 2014

یورپی یونین دنیا بھر میں سب سے زیادہ ترقیاتی امداد دینے والا خطہ ہے لیکن ترقیاتی امداد کی سیاست کی کامیابی کی اکثر اقتصادی مفادات کے باعث نفی کر دی جاتی ہے۔ یورپی انتخابات میں یہ سیاست تقریباﹰ کوئی کردار ادا نہیں کرتی۔

https://p.dw.com/p/1BmDZ
تصویر: picture-alliance/AP

یورو زون کے مالیاتی بحران پر قابو پانے کی کوششیں، یورپی بینکوں پر زیادہ کنٹرول، نوکرشاہی میں کمی اور یورپی پارلیمان کے لیے زیادہ اختیارات، جرمنی میں یورپی انتخابی مہم کے مرکزی موضوعات یہی ہیں۔ سیاسی جماعتیں افریقہ میں غربت کے خلاف جنگ، ترقی پذیر ایشیائی ملکوں کی اقتصادی بہتری کے عمل میں حوصلہ افزائی یا لاطینی امریکی ریاستوں میں زیادہ جمہوریت اور انسانی حقوق کے احترام کا نعرہ لگا کر شہریوں سے ووٹ نہیں مانگتیں۔

مئی میں ہونے والے یورپی پارلیمانی انتخابات سے قبل یہ سیاسی رویہ بظاہر منطقی ہے کیونکہ اسٹراس برگ کی پارلیمان کے منتخب اراکین تو صرف یورپی شہریوں کے نمائندے ہوتے ہیں۔ لیکن ذرا گہرائی میں دیکھا جائے تو یہ منطق اتنی قائل کر دینے والی بھی نہیں ہے۔

جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والے نوربرٹ نوئزر یورپی پارلیمان کے رکن بھی ہیں اور اس قانون ساز ادارے کی ترقیاتی امداد سے متعلقہ امور کی کمیٹی کے رکن بھی۔ نوربرٹ نوئزر کہتے ہیں کہ یہ بات قابل افسوس لیکن سچ ہے کہ یورپی عوام کے انتخابی فیصلوں میں ترقیاتی امداد کی سیاست محض ایک ضمنی سا کردار ادا کرتی ہے۔

ان کے بقول یورپی یونین نے گزشتہ برسوں کے دوران افریقہ کے ساتھ ترقیاتی شعبے میں تعاون کے ذریعےبہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے نئی ہزاری کے اہداف پر توجہ مرکوز رکھنے سے بہت بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اب اس بارے میں یورپی ریاستیں آپس میں ایک دوسرے سے کہیں زیادہ مشاورت کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ تحفظ ماحول کی کوششوں پر بھی یورپی یونین کی طرف سے بہت زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔

Afrika Bauer Symbolbild German food partnership
جرمنی افریقہ میں کسانوں کی اقتصادی بہتری کے بہت سے منصوبوں کے لیے مالی وسائل مہیا کر رہا ہےتصویر: Imago

یورپی ترقیاتی امداد سے متعلقہ ملکوں میں حاصل کردہ نتائج کے ضیاع کی ایک وجہ خود یورپی سیاست بھی ہے۔ نوربرٹ نوئزر کہتے ہیں، ’’جس طرح افریقہ، بحیرہء کریبیین اور بحر الکاہل کے علاقے کی ریاستوں کے ساتھ تجارتی معاہدوں کی کوششیں کی جا رہی ہیں، ان میں بہتری ناگزیر ہے۔‘‘ ان کے بقول ایسے معاہدوں سے ترقی پذیر ملک گھاٹے میں رہتے ہیں۔

نوئزر کے مطابق یونین ترقی پذیر ریاستوں کے ساتھ اقتصادی شراکت داری کے جو معاہدے کرتی ہے، ان سے زیادہ تر فائدہ یورپی برآمد کنندگان کو پہنچتا ہے۔ لیکن ترقیاتی امداد سے متعلق یورپی سیاست میں ہمہ جہتی کا یہ فقدان تصویر کا صرف ایک رخ ہے۔ دوسرا رخ ترقی پذیر ملکوں کی وہ اشرافیہ ہے جو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہتی ہے۔

یورپی ماہرین کا موقف ہے کہ ترقی پذیر ریاستو‌ں کی اشرافیہ کی اس ناکامی کے لیے یونین کی ترقیاتی امداد کی سیاست کو الزام نہیں دیا جا سکتا۔ افریقہ میں اس کی ایک مثال نائجیریا ہے، جو تیل کے ذخائر سے مالا مال بہت امیر ملک ہے۔ لیکن وہاں بہت سا تیل غائب ہو جاتا ہے اور مقامی اشرافیہ ناقابل یقین حد تک امیر ہے۔

نوربرٹ نوئزر کے مطابق ترقی پذیر ملکوں میں دیرپا نتائج کے لیے یورپی یونین کو ان ریاستوں میں مقامی اشرافیہ کو بھی تحریک دینے کی کوشش کرنا ہو گی تاکہ وہاں کی حکومتیں ٹیکسوں کی ادائیگی کے مؤثر نظام متعارف کرا سکیں اور طویل المدتی بنیادوں پر غریب ملکوں سے سرمائے کے فرار کو بھی روکا جا سکے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید