تحفظ ماحول کے لیے عالمی رہنما یک زبان
24 ستمبر 2014اقوام متحدہ کی طرف سے پیر کے دن نیو یارک میں منعقد ہوئی اس ایک روزہ عالمی کانفرنس میں چین نے پہلی مرتبہ اس عہد کا اظہار کیا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گا۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چینی نائب وزیر اعظم نے کہا کہ بیجنگ حکومت اس تناظر میں اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھائے گی اور سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے جلد از جلد ایک حکمت عملی وضع کرے گی۔
امریکی صدر باراک اوباما نے بھی زور دیا کہ تحفظ ماحول کے لیے کی جانے والی عالمی کوششوں میں تیزی لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا اس زمین کو بچانے کے لیے ایک عالمگیر معاہدے پر متفق ہو جائے۔ اس کانفرنس میں امریکی صدر باراک اوباما سمیت 120 ممالک کے سربراہانِ مملکت و حکومت نے ماحول سے متعلق مجوزہ عالمگیر معاہدے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
یہ امر اہم ہے کہ 2009ء میں کوپن ہیگن کانفرنس کے بعد تحفظ ماحول پر ہونے والی اپنی نوعیت کی یہ پہلی کانفرنس تھی۔ اس کانفرنس کا مقصد 2015ء میں فرانس میں تحفظ ماحول پر ہونے والی ایک سمٹ کی تیاری بھی تھا، جس میں ایک جامع ڈیل طے کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے کہا ہے کہ عالمی رہنما متبادل توانائی کے استعمال کو بڑھانے اور گلوبل وارمنگ کو کم کرنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کے لیے لاکھوں ڈالرز دستیاب بنانے پر رضا مند ہو گئے ہیں۔ تاہم کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے رہنما بان کی مون کا کہنا تھا کہ تحفظ ماحول کے لیے عالمی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے، ’’ہم یہاں گفتگو کرنے نہیں آئے بلکہ ایک تاریخ رقم کرنے آئے ہیں۔‘‘
اس موقع پر فرانس نے اعلان کیا کہ وہ ’گرین کلائمٹ فنڈ‘ کے لیے ایک بلین یورو مہیا کرے گا۔ یوں جرمنی کے بعد فرانس ایسا دوسرا ملک ہے، جس نے موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہونے والی اقوام کی خصوصی مدد کے لیے بنائے گئے اس نئے فنڈ کے لیے ایک خطیر رقم فراہم کرنے کا عہد کیا ہے۔ فرانسیسی صدر فرنسوا اولانڈ نے کہا کہ آئندہ برس پیرس کانفرنس کے دوران تحفظ ماحول کے لیے ایک عالمی اور پرجوش ڈیل طے ہو جانی چاہیے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مسئلے سے امن اور سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
اس ایک روزہ کانفرنس میں جو دیگر اہداف بنائے گئے ہیں، ان میں برساتی جنگلات کو ہونے والے نقصانات کو روکنے کے لیے 2030ء تک ایک لائحہ عمل کے علاوہ خوارک کی پیداوار میں اضافہ اور بالخصوص شہروں میں الیکٹرک کاروں کے استعمال کو فروغ دینا بھی شامل ہے۔ تاہم سبز مکانی گیسوں کے اخراج کو کم کرنے یا اسے دیگر تمام تر اہداف پر عملدرآمد لازی قرار نہیں دیا گیا ہے۔