1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکين وطن کے ليے يورپی يونين کی اضافی مدد درکار ہے، ايمنسٹی

عاصم سليم30 ستمبر 2014

ايمنسٹی انٹرنيشنل نے کہا ہے کہ بحرہ روم سے اٹلی کے ذريعے آنے والے تارکين وطن کے ليے اگر يورپی يونين کے رکن ممالک نے اضافی اقدامات نہ کيے، تو اس کے نتيجے ميں کافی بڑی تعداد ميں انسانی جانوں کا ضياع ممکن ہے۔

https://p.dw.com/p/1DNck
تصویر: picture-alliance/ROPI

ايمنسٹی انٹرنيشنل کی جانب سے يورپی پارليمان کو پيش کردہ ايک تازہ رپورٹ ميں يورپی يونين کے رکن ممالک پر زور ديا گيا ہے کہ وہ پناہ گرينوں سے متعلق اپنی اپنی پاليسياں تبديل کريں۔ رپورٹ ميں يہ مطالبہ کيا گيا ہے کہ يورپی ملک تارکين وطن اور پناہ گزينوں کو يورپ تک پہنچنے کے ليے محفوظ راستے فراہم کريں۔ ايمنسٹی کے مطابق غربت اور مسلح تصادم سے بھاگ کر خطرناک سمندری راستوں پر سفر کرنے والے ان متاثرين کی جانيں بچانے کے ليے يورپی بلاک کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہو گی۔

ايمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق جب تک ديگر يورپی ملکوں کی طرف سے اضافی اقدامات نہيں کيے جائيں گے، اس وقت تک مالٹا اور اٹلی جيسے ممالک پر دباؤ جاری رہے گا۔ اس سلسلے ميں روم انتظاميہ يورپی يونين سے مسلسل اضافی مدد کی اپيل کرتی چلی آئی ہے۔ اٹلی اپنے موجودہ سرچ اينڈ ريسکيو ’مارے نوسٹرم‘ نامی پروگرام کے تحت پچھلے ايک سال ميں قريب نوے ہزار افراد کی انسانی جانيں بچا چکا ہے تاہم حکام آہستہ آہستہ اس پروگرام کے دائرہ کار کو کم کرنا چاہتے ہيں۔ اسی ليے يورپی حکام سے اضافی مدد کا مطالبہ کيا جا رہا ہے۔

اٹلی پچھلے ايک سال ميں قريب نوے ہزار افراد کی جانيں بچا چکا ہے
اٹلی پچھلے ايک سال ميں قريب نوے ہزار افراد کی جانيں بچا چکا ہےتصویر: Reuters

ايمنسٹی انٹرنيشنل نے اپنی رپورٹ ميں يہ واضح کر ديا ہے کہ اگر روم حکام کی طرف سے اس پروگرام ميں خاطر خواہ کمی کر دی گئی اور يورپی حکام نے اسی طرز کا اور اتنا ہی وسيع آپريشن شروع نہ کيا، تو کئی جانوں کے ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔

شام ميں گزشتہ تين برس سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی، اريتريا ميں جبری طور پر لوگوں کو لڑنے پر مجبور کيے جانے اور ليبيا ميں بد امنی و سياسی عدم استحکام کے سبب ان ملکوں سے ہزاروں افراد خستہ حال کشتيوں ميں بحيرہ روم سے سفر کرتے ہوئے مالٹا اور اٹلی کے ذريعے يورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہيں۔ ان ميں سے متعدد اس خطرناک عمل کے دوران ہی ہلاک ہو جاتے ہيں۔

يہ امر اہم ہے کہ رواں برس اکتوبر ميں يورپی کميشن کی طرف سے بتايا گيا تھا کہ اس کی بارڈر کنٹرول ايجنسی ’فرونٹيکس‘ اطالوی مشن ميں مدد فراہم کرے گی۔ اطالوی مشن پر ماہانہ نو ملين يورو کے آخراجات آتے ہيں۔ ايمنسٹی کے بقول اطالوی پروگرام ’مارے نوسٹرم‘ کی جگہ لينے کے ليے فرونٹيکس کو اضافی وسائل کے ساتھ ساتھ واضح حکمت عملی اختيار کرنی ہو گی۔

بحيرہ روم ميں رواں برس اب تک 3,072 افراد لقمہ اجل بن چکے ہيں جبکہ پچھلے سال اسی عرصے کے دوران ڈوب جانے والوں کی تعداد 2,360 تھی۔