1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بین الاوقیانوسی تجارتی و سرمایہ کاری پارٹنرشپ اور جرمن قوم

عابد حسین18 اپریل 2015

امریکا اور یورپی یونین کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کے خلاف یونین کے سارے ملکوں میں عوامی سطح پر مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ اِس مجوزہ ڈیل کے خلاف یورپ میں سب سے زیادہ شدت جرمن عوام میں پائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FAR7
تصویر: Reuters/Bensch

یورپی یونین اور امریکا کے درمیان بین الاوقیانوسی تجارتی و سرمایہ کاری پارٹنر شپ کے لیے نو مذاکراتی دور مکمل ہو چکے ہیں۔ اِس سلسلے کا نیا راؤنڈ پیر 20 اپریل سے امریکی شہر نیو یارک میں شروع ہو گا۔ اِس انتہائی اہم اقتصادی ڈیل کے منصوبہ سازوں کا خیال ہے کہ حتمی معاہدے کے نفاذ کے بعد کئی قانونی پیچیدگیوں کا خاتمہ ہو سکے گا اور بحرِ اوقیانوس کے آر پار کے ملکوں کی مختلف کمپنیوں کو خرید و فروخت کی منڈیوں تک براہِ راست رسائی حاصل ہو سکے گی۔ منصوبہ سازوں کے مطابق ڈیل سے قیمتوں اور اشیاء کی ترسیل کو بھی مناسب انداز میں کنٹرول کیا جا سکے گا۔

کئی یورپی ملکوں میں اِس مجوزہ ڈیل کے مخالف سرگرم گروپوں کے اتحاد کی طرف سے آج ہفتہ، 18 اپریل کو کئی ملکوں میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ جرمن شہروں برلن، ہیمبرگ اور فرینکفرٹ کے علاوہ مختلف یورپی ملکوں کے 190 شہروں اور قصبوں میں مظاہروں میں شرکت کے لیے لوگ جمع ہوئے۔ بین الاوقیانوسی تجارتی ڈیل کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اِس معاہدے کے نافذ العمل ہونے سے یورپی ملکوں میں مقرر خوراک کے معیارات تقریباً معدوم ہو جائیں گے اور اشیائے خوردونوش کی پروڈکشن میں یورپی یونین کے طے شدہ سخت ضابطے کُلی طور پر ختم ہو کر رہ جائیں گے۔ اِس ڈیل کے بعد یورپی یونین کی جانب سے پابندی کی شکار جینیاتی طریقے پر کاشت کی گئی فصلوں اور مختلف کیڑے مار ادویات کی ممنوعہ اقسام کی واپسی ہو سکتی ہے۔

TTIP Protest Berlin
جرمن شہروں برلن، ہیمبرگ اور فرینکفرٹ کے علاوہ مختلف یورپی ملکوں کے 190 شہروں اور قصبوں میں مظاہروں میں شرکت کے لیے لوگ جمع ہوئے۔تصویر: picture-alliance/dpa/Kumm

یورپ میں صرف آسٹریا اور لکسمبرگ ایسے دو ملک ہیں جہاں اِس ڈیل کے حوالے سے مخالفت اور حمایت میں عام لوگ مساوی طور پر منقسم ہیں۔ دیگر یورپی اقوام میں ڈیل کے مخالف سرگرم گروپ عوامی حمایت حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رائے عامہ کے جائزوں کا اہتمام کرنے والے ایک ادارے یُو گاو (YouGov) کے ایک تازہ جائزے کے مطابق 43 فیصد جرمنوں کا خیال ہے کہ اِس معاہدے کو برلن حکومت کی حمایت حاصل ہے لیکن اِس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے جبکہ 30 فیصد جرمنوں کا خیال ہے کہ یہ ایک مناسب اور بہتر ڈیل ہو سکتی ہے۔

یُو گاو نے جائزے کے لیے لوگوں کی آراء گزشتہ مہینے جمع کی تھیں اور رپورٹ حال ہی میں جاری کی گئی ہے۔ اِس جائزے کا اہتمام سات مختلف یورپی ملکوں میں کیا گیا اور شکوک و شبہات کا سب سے زیادہ اظہار جرمن قوم کی جانب سے سامنے آیا۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں قائم جرمن مارشل فنڈ کے ریسرچر پیٹر اسپارڈنگ کا کہنا ہے کہ جرمنی یورپ کی سب سے بڑی اقتصادیات ہونے کے علاوہ دنیا کے بڑے تجارتی ملکوں میں شمار ہو تا ہے، اِس تناظر میں جرمن قوم میں جاری بحث کے اثرات بین الاوقیانوسی تجارتی و سرمایہ کاری پارٹنر شپ کی حتمی ڈیل پر یقینی طور پر مرتب ہوں گے۔