1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھینس سے لے کر چوہے تک سب ’طاقت کی دیوی‘ کی نذر

عاطف توقیر28 نومبر 2014

نیپال میں ہندو پجاریوں نے جمعے کے روز سے طاقت کی دیوی کی خوشنودی کے لیے ہزاروں کی تعداد میں جانوروں کو بھینٹ چڑھانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Dwgb
تصویر: Prakash Mathema/AFP/Getty Images

جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کی طرف سے واویلا مچائے جانے کے باوجود طاقت کی دیوی کے ہندو پجاریوں نے نیپال میں ہزاروں جانوروں کی گردن مار دی۔ تلوار بردار ہندو بھگتوں نے بھارتی سرحد کے قریب واقع بڑیاپور گاؤں کو دو روزہ تہوار کے موقع پر کسی بوچڑخانے میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس تہوار میں بھینس سے لے کر چوہے تک ہر طرح کے جانور کے گلے کو تلوار سے چیر ڈالنے کی رسم ادا کی جا رہی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ہندو بھگت اس گاؤں کو دنیا کے سب سے بڑے بوچڑخانے میں تبدیل کرنے پر مائل دکھائی دیتے ہیں۔

مقامی پجاری منگل چودھری نے ہندو دیوی گدھِیمائی کے مندر پر جانوروں کے بھینٹ چڑھانے کے مقام پر کہا، ’تہوار شروع ہو چکا ہے اور سب انتہائی جذباتی ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا، ’تمام صبح دیگر ساری رسمیں خوش اسلوبی سے ادا کی جاتی رہیں اور اب قربانی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے‘۔

اس تہوار میں پہلا روز بھینسوں کی قربانی کے لیے مختص کیا گیا ہے، جب کہ اگلے روز دیگر جانوروں کی گردنوں پر تیزدھار تلواریں اور خنجر پھیر دیے جائیں گے۔

Bildergalerie Religiöse Feste in Bangladesch
اس تہوار میں شرکت کے لیے لاکھوں افراد جنوبی نیپال پہنچتے ہیںتصویر: MUNIR UZ ZAMAN/AFP/Getty Images

تین گھنٹے کی مسافت طے کر کے اس گاؤں تک پہنچنے والے 55 سالہ کسان ستیارام یادو نے بتایا کہ یہاں ایک جشن جیسا ماحول ہے اور ہزاروں بھگتوں نے اس پورے علاقے میں ڈیرے ڈال رکھیں ہیں۔ یادو نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان کے تحفظ اور ترقی کے لیے ایک بکری قربان کرنے کے لیے ساتھ لایا ہے۔ ’’اگر آپ دیوی پر یقین کر لیں، تو آپ کی ساری مرادیں پوری ہو جائیں۔‘‘

اس تہوار کا آغاز گزشتہ شب ہوا، جب علامتی طور پر ایک بکری، چوہے، مرغی، سؤر اور کبوتر کو ذبح کیا گیا۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں جب کہ قربان گاہ میں 12 سو پولیس اہلکار مسلسل گشت پر ہیں۔

بتایا گیا ہےکہ اس مقام پر سن 2009ء میں تقریباﹰ تین لاکھ جانوروں کے گلے کاٹ کر سر علیحدہ کر دیے گئے تھے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق تہوار کے مقام پر الکوحل مصنوعات کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد ہے، کیوں کہ نشے میں بھگتوں کے درمیان لڑائی کا بھی خطرہ ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ طاقت کی دیوی کے نام سے منسوب گدھیمائی مندر جنوبی نیپال میں بھارتی سرحد کے قریب بڑا ضلع میں واقع ہے۔ یہاں صدیوں سے جاری اس رسم میں ہندو بھگت اس امید کے ساتھ جانوروں کے گلے کاٹتے ہیں کہ ان کی تمام تر خواہشات پوری ہو جائیں گی۔ اس تہوار میں شرکت کرنے والے افراد کی تعداد پانچ ملین کے قریب بتائی جاتی ہے۔

جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان اس تہوار پر شدید تنقید کرتے ہیں، تاہم نیپالی حکومت کے مطابق صدیوں پرانے اس تہوار کو روکنا اس کے بس میں نہیں۔