1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کشمیر اور بلوچستان میں بھی ریفرنڈم کے مطالبے

امتیاز احمد20 ستمبر 2014

اسکاٹ لینڈ کے آزادی ریفرنڈم کے بعد بھارتی زیر کنٹرول کشمیر اور پاکستانی صوبہ بلوچستان کے علیحدگی پسند رہنماؤں نے بھی اسی طرز کے ریفرنڈم کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DG1w
تصویر: Bijoyeta Das

قوم پرستی کی شدید لہر کے باوجود اسکاٹ لینڈ کی اکثریت نے سلطنت برطانیہ سے علیحدگی کو مسترد کر دیا ہے۔ لیکن یہ ریفرنڈم دنیا کے دیگر خطوں میں بھی چلنے والی آزادی کے تحریکوں کے لیے مشعل راہ بنا ہے۔ جمعے کے روز بھارتی زیر کنٹرول کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما سید عبدالرحمان گیلانی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں بھی اسکاٹ لینڈ کی طرز کا ریفرنڈم کروایا جانا چاہیے، جس میں کشمیری خود یہ فیصلہ کریں کہ آیا وہ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ کشمیری علیحدگی پسند ’حق خود ارادیت‘ کے لیے گزشتہ کے دہائیوں سے نئی دہلی حکومت کے خلاف جد وجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ نئی دہلی حکومت نے بھی اپنے زیر کنٹرول کشمیر میں فوجیوں کی ایک بڑی تعداد تعینات کر رکھی ہے۔

سید عبدالرحمان گیلانی کا کہنا تھا، ’’ آزادی ہر قوم کا بنیادی حق ہے اور یہ حق کسی بھی قوم سے چھینا نہیں جا سکتا لیکن بھارت گزشتہ چھ دہائیوں سے یہی کچھ کر رہا ہے۔ یہ غیر انسانی فعل ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’بھارت کو برطانیہ سے کچھ سیکھنا چاہیے اور کشمیریوں کو یہ حق دیا جانا چاہیے کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ خود کریں۔‘‘

جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر 1947ء سے عالمی برادری کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ خاص طور پر 1989ء کے بعد سے بھارت سے آزادی کی جنگ میں ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر تعداد عام شہریوں کی تھی۔ کشمیر میں تقریباﹰ ایک درجن کے قریب گروپ آزادی کے لیے مسلح لڑائی بھی جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ کئی ایک پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں۔ بھارتی سکیورٹی فورسز کو ملک کی شمال مشرقی ریاستوں میں بھی علیحدگی پسند تحریکوں کا سامنا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی حکومت پریشان تھی کی اسکاٹ لینڈ علیحدگی کی صورت میں کشمیر کی تحریک بھی زور پکڑ جائے گی۔

بلوچستان میں بھی ریفرنڈم کا مطالبہ

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بھی اسکاٹ لینڈ کی طرح کے ریفرنڈم کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ کالعدم بلوچ رپبلکن پارٹی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر بشیر عظیم کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’اگر ساز گار ماحول پیدا کرنے کے بعد ایک منصفانہ ریفرنڈم کا انعقاد کیا جاتا ہے اور بلوچ آبادی کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے تو وہ اسے خوش آمدید کہیں گے۔‘‘

ڈاکٹر بشیر عظیم کے بیٹے جمیل اکبر بگٹی کا کہنا تھا، ’’میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی بلوچستان میں ایک آزاد اور منصفانہ ریفرنڈم کے حق میں ہوں۔ اپنی آزادی کے لیے کوشش کرنے والی بلوچ عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دیا جائے کہ آیا وہ پاکستان فیڈریشن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا اس سے الگ ہو جانا چاہتے ہیں۔‘‘

پاکستان اپنے ہمسایہ ملک بھارت پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ افغانستان کے راستے ان بلوچ علیحدگی پسندوں کی پشت پناہی جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ بھارت الزام عائد کرتا ہے کہ پاکستان کشمیری گروپوں کو امداد فراہم کر رہا ہے۔