1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی جارحیت کے خلاف مذمتی قرار داد منظور

شکور رحیم اسلام آباد23 اکتوبر 2014

پاکستان نے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی پر نہ صرف اقوم متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کو خط لکھا ہے بلکہ اسلام آباد میں تمام غیر ملکی سفارت کاروں کو بھی بریفنگ دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Db4D
تصویر: Sajjad Qayyum/AFP/Getty Images

پاکستان کی قومی اسمبلی نےانٹرنیشنل ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ہے۔ جمعرات کے روزاسپیکر قومی اسملبی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس کے دوران وزیراعظم کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے مذ متی قرارداد ایوان میں پیش کی جس میں بھارت سے فوری طور پر جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتا ہے اوربھارت کو بھی ایسا کرنا چاہیے۔

قرارداد میں تحمل کا مظاہرہ کرنے پر پاکستانی فوج کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فائرنگ سے 14 بے گناہ پاکستانی شہری شہید اور درجنوں زخمی بھی ہوئے ہیں۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہندوستانی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر ہندوستانی جارحیت اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اجاگر کرنے کے لیے دنیا بھر میں وفود بھیجے جائیں گے۔

پاکستانی سرحدی امور کے وزیر عبدالقادر بلوچ کا کہنا ہے کہ بھارت کو کسی غلط فہمی میں رہنے کے بجائے ذہن میں یہ رکھنا چاہیے کہ پاکستان بھی ایک جوہری قوت کا حامل ملک ہے۔ پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہا "اگر مجبوری ہوتی ہے اور کوئی اور طریقہ نہیں رہتا اور آپ پر ایک جنگ مسلط کی جاتی ہے تو یہ (جوہری طاقت)ایک ایسا ہتھیار ہے ایک ایسی قوت ہے جو آپ کے پاس ہے اور اس کا احساس ان ممالک کو ہونا چاہیے جو آپکے خلاف کارروائی کرتے ہیں"۔

Indien Pakistan Kaschmir Region Schusswechsel
پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحد پر گذشتہ چند ہفتوں سے جاری گولہ باری اور فائرنگ کے تبادلے میں دونوں طرف متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیںتصویر: Strdel/AFP/Getty Images

اس سے قبل پاکستانی دفتر خارجہ نے الزام عائد کیا کہ بھارت ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کی آڑ میں"نومین لینڈ"پر نئے مورچے تعمیر کرنے میں مصروف ہے۔ جمعرات کو اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کو بریفنگ دیتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ بھارتی افواج نے آج جمعرات کی صبح ورکنگ باؤنڈری کے قریب مورچے تعمیر کرنے کے لیے پاکستانی فوجی چوکیوں پر فائرنگ کی جسے ناکام بنا دیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک معاہدے کے تحت ورکنگ باؤنڈری کے پانچ سو میٹر کی حدود میں نئے مورچے تعمیر نہیں کیے جا سکتے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی مخالف حزب اختلاف کی جماعت عوامی نیونل پارٹی کے راہنما ء سینیٹر حاجی غلام احمد بلور کا کہنا ہے "جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں۔ ہمسائے نہیں بدلتے وہ تاقیامت رہتے ہیں تو ہمیں باعزت طور پرایک دوسرے کے ساتھ مل کر رہنا چاہیے"۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحد پر گذشتہ چند ہفتوں سے جاری گولہ باری اور فائرنگ کے تبادلے میں دونوں طرف متعدد افراد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں زیادہ تعداد عام شہریوں کی ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے آئے ہیں۔

پاکستان نے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی پر نہ صرف اقوم متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کو خط لکھا ہے بلکہ اسلام آباد میں تمام غیر ملکی سفارت کاروں کو بھی بریفنگ دی ہے۔ پاکستانی حکام نے پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحد کی نگرانی کے لئے موجود اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کے ارکان کو بھی ایل او سی کا دورہ کرایا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں