1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کا مریخ مشن اپنے ہدف کے ’بہت قریب‘

عاطف توقیر18 ستمبر 2014

بھارت مریخ کے لیے روانہ کیے گئے اپنے پہلے مشن میں اس کوشش میں ہے کہ خلائی جہاز کو اس سرخ سیارے کے مدار میں پہنچایا جا سکے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ مشن مریخ کے مدار میں اگلے ہفتے پہنچ جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1DF93
تصویر: Getty Images/Afp/Sajjad Hussain

بھارت مریخ کے مدار میں یہ خلائی جہاز پہنچا کر خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنی جگہ بنانے کا خواہاں ہے۔ 74 ملین ڈالر کے اس منصوبے سے وزیر اعظم نریندر مودی یہ امید وابستہ کیے بیٹھے ہیں کہ اس سے بھاری سیٹلائٹس کو خلا میں بھیجنے کی صلاحیت حاصل کی جا سکے گی اور بھارت اس میدان میں ایک اہم کھلاڑی بن پائے گا۔

مارس آربیٹر مشن یا مریخ کے مدار کے منصوبے منگلیان کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ اس سرخ سیارے کے مدار میں پہنچ کر اس کے گرد چکر لگاتے ہوئے سیارے کی سطح اور وہاں پائی جانے والی معدنیات سے متعلق معلومات جمع کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے کرہء ہوائی میں موجود میتھین کی بابت تفصیلات جمع کرے۔ واضح رہے کہ میتھین کو زمین پر زندگی کی موجودگی کے لیے لازمی جزو سمجھے جانے والے عناصر اور مرکبات میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ اگر یہ بھارتی مشن مریخ کے مدار میں کامیابی سے پہنچ گیا، تو بھارت پہلی کوشش میں اپنے خلائی جہاز کو مریخ کے مدار میں پہنچانے والا پہلا ملک بن جائے گا۔ اس سے قبل یورپی ممالک، امریکا اور روس مریخ کے مدار اور سطح پر اپنے کئی تحقیقاتی مشن پہنچا چکے ہیں، تاہم انہیں کئی کوششوں کے بعد اس میں کامیابی ملی۔

Indien Raumfahrt Mars Orbiter Mission Start
یہ مشن گزشتہ برس نومبر میں روانہ کیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

بھارتی خلائی تحقیقاتی تنظیم اِسرو کے سائنٹیفک سیکرٹری وی کوٹیسوارا راؤ (V. Koteswara Rao) نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا، ’ہم پراعتماد ہیں۔ اب تک تمام آپریشنز کامیاب رہے ہیں، جب کہ دیگر تمام لوازمات بھی ٹھیک ہیں۔‘

یہ بات اہم ہے کہ یہ بھارتی خلائی جہاز 24 ستمبر کو مریخ کے آربٹ میں داخل ہو گا، جب کہ اس سلسلے میں دو روز قبل سائنس دان گزشتہ تین سو روز سے سوئے ہوئے انجن کو بیدار کرنے کے لیے چار سیکنڈ دورانیے کا ایک تجربہ کریں گے جب کہ جہاز کے راستے میں بھی معمولی درستی کی جائے گی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارتی سائنس دانوں کے لیے تاہم یہ کام خاصا مشکل ہو گا کہ جہاز کے راستے کو درست کیا جائے اور اس کی موجودہ رفتار 22 کلومیٹر فی سیکنڈ کو کم کیا جائے، کیوں کہ رفتار کم کر کے ہی خلائی جہاز مریخ کے مدار میں داخل کیا جانا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دیکھنا بھی انتہائی ضروری ہو گا کہ جہاز سے نشر کیے جانے والے سنگلز ٹھیک طریقے سے وصول کیے جا رہے ہیں یہ نہیں۔

ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ کے خلائی تحقیق کے شعبے سے وابستہ مایانک این واہیا کے مطابق یہ عمل بالکل ایسا ہی ہو گا، جیسے ایک روپے کے سکے کو ایک سو کلومیٹر دور سے ٹھیک ٹھیک نشانہ بنایا جائے۔ روئٹرز کے مطابق اسی لیے اِسرو نے اس خلائی جہاز کے انجن کے بیدار نہ ہونے کی صورت میں ایک متبادل منصوبہ بھی بنا رکھا ہے، جس کے تحت اس جہاز میں نصب کم فیول کے حامل آٹھ چھوٹے آلات کو اسٹارٹ کر کے اس جہاز کی رفتار کم کی جائے گی تاکہ یہ مریخ کے مدار میں پہنچ کر چکر لگانا شروع کر دے۔