1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت نے امریکی خیراتی ادارے کی سرگرمیاں محدود کر دیں

عاطف توقیر24 اپریل 2015

بھارت نے امریکی خیراتی ادارے فورڈ فاؤنڈیشن کی سرگرمیاں ملک بھر میں محدود کر دی ہیں۔ اب یہ ادارہ حکومتی اجازت کے بغیر مقامی غیر سرکاری تنظیموں کو سرمایہ فراہم نہیں کر سکے گا۔

https://p.dw.com/p/1FEGY
تصویر: AFP/Getty Images/I. S. Kodikara

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارت میں غیر ملکی غیرسرکاری تنظیموں (NGOs) کے خلاف حکومتی کارروائی کا یہ نیا واقعہ ہے۔ جمعے کے روز ایک بھارتی حکومتی عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ملک بھر میں فورڈ فاؤنڈیشن کی سرگرمیاں محدود کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک ہدایت نامے کے مطابق اس ادارے کو ’نگرانی کی فہرست‘ میں داخل کر دیا گیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ یہ ادارہ صرف اور صرف بہبود آبادی کی سرگرمیوں میں شریک ہو اور قومی مفادات یا ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے کسی عمل کا حصہ نہ بنے۔

40 Jahre Greenpeace Antiatom Taj Mahal
بھارتی حکومت نے گرین پیس کی غیرملکی امداد کی بندش کا حکم بھی دیاتصویر: picture-alliance/dpa

اس سے قبل مغربی بھارتی ریاست گجرات کی جانب سے شکایت کی گئی تھی کہ یہ غیر سرکاری تنظیم اس این جی او کی مالی معاونت کر رہی ہے، جو ایک طویل عرصے سے وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کا محاذ کھڑا کیے ہوئے ہے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان کے ایس دَت والیا نے کہا کہ فورڈ فاؤنڈیشن ایسی غیر سرکاری تنظیوں کی مالی امداد میں ملوث رہی ہے، جو رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ ’اب اس تنظیم کی جانب سے کسی ادارے کو دی جانے والی تمام مالی امداد کا جائزہ حکومت لیا کرے گی۔‘

مودی کی ہندو قوم پرست حکومت غیرملکی تنظیموں اور امدادی اداروں کو شبے کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور وزیراعظم خود بھی انہیں ’فائیو اسٹار سرگرمیوں‘ قرار دے کر تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

گزشتہ برس ایک حکومتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایسے مقامی امدادی کارکنان جو غیرملکی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، بھارت کی اقتصادی ترقی کو روکنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

گزشتہ ماہ بھارتی حکومت نے گرین پیس انڈیا کے لیے غیرملکی سرمایے کے حصول کا اجازت نامہ منسوخ کر دیا تھا۔ اس تنظیم پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ بھارت کے اقتصادی مفادات کو زِک پہنچا رہی ہے۔ گرین پیس کا کہنا ہے کہ حکومت نے یہ اقدام کان کنی اور جوہری منصوبوں کے خلاف جاری اس کی مہم کی وجہ سے اٹھایا۔