1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں میڈیکل ٹورزم کا فروغ

عابد حسین12 جون 2014

بین الاقوامی معیار کے ہسپتالوں کے قائم ہونے سے امریکا، یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ سے ہزاروں مریض علاج معالجے کے لیے بھارت کا رُخ کر رہے ہیں۔ بھارت میں ان مریضوں کی آمد کو میڈیکل ٹورزم سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CH8R
تصویر: Manjunath Kiran/AFP/Getty Images

بھارتی شہر چنئی کو سارے ملک میں ہیلتھ کیئر یا طبی سہولیات کا مرکز قرار دیا جاتا ہے۔ کسی زمانے میں بھارت سے یورپ اور امریکا کا رخ کرنے والے ڈاکٹروں اور طبی ماہرین نے اب واپس اپنے وطن کا رُخ کر لیا ہے۔ اب یہ عالم ہے کہ امریکا اور یورپی ملکوں میں میڈیسن اور سرجری کی اعلیٰ تربیت حاصل کرنے والے بھارت لوٹنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اسی طرح دوسرے ملکوں سے مریض بھی بھارت کا رخ کر رہے ہیں۔ اس تبدیلی کے عمل کو بھارت میں میڈیکل سیاحت سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

Indien Bangalore Narayana Hrudayalaya Krankenhaus
ایک کارپوریٹ سیکٹر کے اپریشن یونٹ کا منظرتصویر: Manjunath Kiran/AFP/Getty Images

بھارت سے تعلق رکھنے والے ماہر ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد ابھی بھی دوسرے ملکوں میں اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ دوسری جانب بھارت میں جدید میڈیکل ریسرچ اور سہولیات سے آراستہ ہسپتالوں کی ملک گیر تنظیم اپالو کا کہنا ہے کہ وہ سالانہ بنیادوں پر کم از کم تین سو ڈاکٹروں کی جانب سے ملازمت حاصل کرنے کی درخواستیں وصول کر رہی ہے اور اِن میں خاص طور پر برطانیہ میں کام کرنے والے ماہر فزیشن اور سرجن شامل ہیں۔ ان ڈاکٹروں کا اپنے ملک کی جانب راغب ہونے کی بڑی وجہ معیار زندگی میں بہتری اوربین الاقوامی سطح کی میڈیکل ٹیکنالوجی کا استعمال ہے۔

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ایم بالا سُبرامَنیم کا کہنا ہے کہ اب رجحان تبدیل ہو گیا ہے اور ڈاکٹر باہر جانے کے بجائے اپنے ملک میں رہنے کو فوقیت دیتے ہیں۔ بالاسُبرامَنیم کے مطابق ہسپتالوں میں کارپوریٹ سیکٹر نے انقلابی تبدیلیاں پیدا کی ہیں اور اسی کارپوریٹ سیکٹر کی جانب سے کئی بین الاقوامی معیار کے ہسپتال جلد ہی کئی دوسرے بڑے شہروں میں قائم ہونے والے ہیں اور خاص طور پر چنئی میں ہیلتھ کیئر کے اعلیٰ معیار کے باعث بیرونی ممالک سے بھی مریض علاج معالجے کے لیے بھارت پہنچ رہے ہیں۔

Indien Bangalore Narayana Hrudayalaya Krankenhaus
چنئی کی طرح بنگلور کو بھی ہیلتھ کیسر میں شہرت حاصل ہےتصویر: Manjunath Kiran/AFP/Getty Images

اسی طرح انگلینڈ میں سرجری کی مہارت حاصل کرنے والے پال رمیش نے بھارت واپسی کو شاندار قرار دیا ہے۔ وہ اپالو ہاسپٹلز کے ساتھ بطور اوپن ہارٹ سرجن وابستہ ہیں۔ ایک اور برطانیہ سے واپس لوٹنے والے ہڈیوں کے سرجن کے پی کوسیگان کا کہنا ہے کہ جب وہ بھارت کو چھوڑ کر گئے تھے تو یہاں ایک بھی ہڈیوں کی سرجری کا معیاری ہسپتال موجود نہیں تھا لیکن اب یہاں جوڑوں کو تبدیل کرنے کا مرکز تک قائم ہو چکا ہے۔ کوسیگان کے مطابق مقامی ڈاکٹر میرے جیسے ماہر ڈاکٹروں کے گلوبل تجربے سے بھی سیکھنے کی تمنا رکھتے ہیں اور یہ انتہائی مثبت ہے۔ کوسیگان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب بھارت میں دنیا بھر سے مریض آ رہے ہیں کیونکہ وہاں میسر بین الاقوامی معیار کے علاج کا خرچہ بہت کم ہے۔

ماہرین کے مطابق بھارت میں علاج کروانے پر خرچہ امریکا کے مقابلے میں نوے فیصد کم ہے۔ بھارتی کارپوریٹ سیکٹر کی سرپرستی میں قائم ہونے والے بین الاقوامی معیار کے ہسپتالوں میں مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور دوسرے ملکوں سے مریض پہنچ رہے ہیں۔ بھارت میں ایک دل کے آپریشن میں پچاس سے ستر ہزار ڈالر کی بچت ہوتی ہے۔ امریکی ریاست وِسکانسن سے بھارت میں کمر کی ہڈی کی سرجری کروانے والے ایک مریض ڈاگ اسٹوڈا کا کہنا ہے کہ جب وہ چنئی ایئر پورٹ پر اتر کر باہر آئے تو ہسپتال کا عملہ موجود تھا اور یہ باعث حیرت بھی بات تھی۔ اپالو ہاسپٹلز میں سالانہ بنیادوں پر ستر ہزار سے زائد مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اگلے دو برسوں میں بھارت کی میڈیکل سیاحتی انڈسٹری میں بیس فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔