1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں لینڈ سلائیڈنگ، درجنوں دب گئے

امجد علی30 جولائی 2014

ریاست مہاراشٹر کے ضلع پونے کے ایک دور اُفتادہ گاؤں میں پہاڑی تودے گرنے کے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ مزید تقریباً ایک سو پچاس افراد ابھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جنہیں بچانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CmKn
بھارت میں مون سون کے سیزن میں شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ہر سال سینکڑوں بلکہ ہزاروں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں
بھارت میں مون سون کے سیزن میں شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ہر سال سینکڑوں بلکہ ہزاروں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیںتصویر: Reuters/Stringer

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ پونے کے گاؤں مالن میں پیش آیا۔ وہاں پہاڑ کا ایک حصہ آج علی الصبح اُس وقت مکینوں کے اوپر آن گرا، جب وہ ابھی سو رہے تھے۔

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کے دفتر سے ترجمان ستیش للیت نے بتایا: ’’اب تک پانچ لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ 125 سے لے کر 150 تک لوگ ابھی ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔‘‘ دریں اثناء پی ٹی آئی نے بتایا ہے کہ تین مزید لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر رِسپانس فورس (NDRF) کے علاقائی انچارج آلوک اواستھی نے بتایا کہ زمینی تودوں کے نیچے 150 تک افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے اور یہ کہ ان تودوں کی وجہ سے پچاس کے قریب مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کی تعداد کے حوالے سے ابھی قطعی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے کیونکہ متاثرہ علاقے کے ساتھ مواصلاتی رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ مزید یہ کہ بارش کی وجہ سے بھی امدادی کارروائیاں متاثر ہو رہی ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ گزشتہ سال بھی شمالی بھارت میں سیلاب اور زمینی تودوں کی وجہ سے تقریباً چھ ہزار یاتری، سیاح اور دیگر افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے
خیال کیا جاتا ہے کہ گزشتہ سال بھی شمالی بھارت میں سیلاب اور زمینی تودوں کی وجہ سے تقریباً چھ ہزار یاتری، سیاح اور دیگر افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھےتصویر: AP

بھارتی ٹی وی چینل سی این این، آئی بی این نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے پانچوں افراد زمینی تودوں کے نیچے دب کر ہلاک ہو ئے اور یہ کہ اب تک پانچ افراد کو زندہ بچایا جا چکا ہے۔ ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے پہاڑ کا ایک حصہ الگ ہو کر نیچے جا گرا ہے اور کیسے مکانات کیچڑ، گدلے پانی اور ٹوٹے ہوئے درختوں کی باقیات کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔

نیچے دبے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لیے بھاری مشینری استعمال کی جا رہی ہے۔ بھارتی نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے ایک مقامی سرکاری اہلکار سَورَو راؤ نے بتایا کہ تیس ایمبولینس گاڑیاں جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہیں۔

ڈویژنل کمشنر پربھاکر دیش مُکھ نے اے ایف پی کو بتایا کہ امدادی کارروائیاں ایک بڑا چیلنج ثابت ہو رہی ہیں کیونکہ سب سے قریبی طبی امدادی مرکز بھی پندرہ تا بیس کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔

سالانہ مون سون کی وجہ سے مہاراشٹر میں گزشتہ کئی روز سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ گزشتہ سال بھی شمالی بھارت میں سیلاب اور زمینی تودوں کی وجہ سے تقریباً چھ ہزار یاتری، سیاح اور دیگر افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ تب ہمالیہ کے دامن میں واقع ریاست اُتّر آکھنڈ میں شدید بارشیں ہوئی تھیں، جن کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کے باعث پورے کے پورے دیہات اور قصبات تباہ ہو گئے تھے اور سیلاب کا پانی لوگوں کو اپنے ساتھ بہا لے گیا تھا۔