1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں راستہ دکھانے والے جوتے جلد ہی منظر عام پر

عاطف توقیر31 اگست 2014

بھارت میں جی پی ایس ٹیکنالوجی کے حامل اسمارٹ سپورٹس جوتے جلد ہی اپنے پہننے والوں کے لیے رہنمائی کا کام کرتے نظر آئیں گے۔ یہ جوتے ارتعاش کے ذریعے مقررہ راستے تک لے جایا کریں گے۔

https://p.dw.com/p/1D4Ki
تصویر: picture-alliance/dpa

انگریزی فلم ’وزرڈ آف اوز‘ میں ہیروئن کو بس ایک بٹن دبانے کی ضرورت ہوا کرتی تھی اور اس کے سرخ رنگ کے جوتے لمحوں میں اسے کنساس میں واقع اس کے گھر تک لے جایا کرتے تھے۔ تاہم ہالی وُڈ کی فلم کی یہ خیالاتی ایجاد اب جلد ہی اپنی حقیقی شکل میں بھارت میں نظر آئے گی۔

بھارت کے ’لے چل‘ نامی یہ جوتے ستمبر میں فروخت کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں، جو اپنے پہننے والے شخص کو نہ صرف راستہ اور سمت بتائیں گے بلکہ یہ بھی بتائیں گے کہ کتنے قدم چل لیے گئے، کتنا فاصلہ طے ہوا اور کتنی کیلوریز استعمال ہوئیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ جوتے بلیو ٹوتھ ٹیکنالوجی کے حامل ہیں اور پہننے والے کے اسمارٹ فون سے linked ہوں گے اور اسمارٹ فون میں موجود گوگل میپس کی سہولت استعمال کرتے ہوئے یہ تمام سرگرمیاں انجام دیں گے۔

Google schockiert Anleger
یہ جوتے گوگل میپس سے مدد لیتے ہیںتصویر: AP

بتایا گیا ہے کہ جوتوں میں نصب یہ ڈیٹیچ ایبل بلیو ٹوتھ آلہ دائیں مڑنے کے لیے دایاں اور بائیں مڑنے کے لیے بایاں جوتا مرتعش کرے گا اور پہننے والے کو مڑ جانے کا اشارہ دے دے گا۔

یہ جوتے 30 سالہ کرسپین لارنس اور 28 سالہ انیرُد شرما کی ایجاد ہیں، جنہوں نے انجینئرنگ کی تعلم حاصل کی اور سن 2011ء میں ایک چھوٹے سے فلیٹ میں ان جوتوں کی تیاری پر کام کیا۔ اب انہیں اس سلسلے میں سرمایہ کار دستیاب ہو گئے ہیں، جب کہ انہوں نے اس سلسلے میں 50 ملازمین بھی رکھ لیے ہیں۔

لارنس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’’ہمیں یہ خیال آیا اور ہم نے سوچا کہ بینائی سے محروم افراد کو اس طرح مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔ یہ جوتے کسی آواز کے بغیر کام کریں گے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’ہم اس پر کام کر رہے تھے کہ پھر ہمیں خیال آیا۔ ارے، میں دیکھ سکتا ہوں، مگر مجھے بھی یہ جوتے پہننا چاہییں کیوں کہ ان کے استعمال سے محسوس یہ ہوتا ہے کہ آپ مکمل طور پر آزاد ہیں اور اب آپ کو راستہ جاننے کے لیے بار بار اپنے موبائل فون پر نگاہ ڈالنے جیسے تھکا دینے والے کام سے نجات مل جائے گی‘۔

انہوں نے بتایا کہ یہ جوتے ’جبّلی‘ انداز سے کام کرتے ہیں۔ ’’ذرا سوچیے کہ کوئی آپ کے دائیں پاؤں کو ہلکا سا دبائے تو آپ خود بخود دائیں جانب مڑ جائیں گے۔ اسی طرح ’لے چل‘ کام کرتا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ اسمارٹ شوز پہلے ہی مختلف ممالک میں بھولنے کی بیماری کے حامل افراد کے استعمال میں ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے ماں باپ جو اپنے بچوں کی حرکات و سکنات پر نگاہ رکھنا چاہتے ہیں، وہ بھی اپنے بچوں کو یہ جوتے پہنا دیتے ہیں۔ تاہم لارنس اور شرما کا خیال ہے کہ یہ پہلا موقع ہو گا کہ یہ جوتے عام افراد کو فروخت کے لیے پیش کیے جائیں گے اور اسی لیے انہیں مختلف دیدہ زیب رنگوں اور ڈیزائنوں میں تیار کیا جا رہا ہے۔