بوکو حرام کی جانب سے سر قلم کرنے کی پہلی ویڈیو
3 مارچ 2015اسلامی شدت پسند تنظیم بوکو حرام کی طرف سے یہ جدید ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کردہ پہلی ویڈیو جو شام اور عراق میں سرگرم دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے جاری کردہ ویڈیوز کی طرز پر تیار کی گئی ہے۔
پیر دو مارچ کو جاری کی گئی اس ویڈیو میں گھٹنوں کے بل بیٹھے ہوئے دو مردوں کو دیکھا جا سکتا ہے جن کے ہاتھ پیچھے کی طرف بندھے ہوئے ہیں اور ان کے پیچھے عسکریت پسند کھڑے ہیں جن میں سے ایک کے ہاتھ میں چُھری ہے۔ ان میں سے ایک شخص کو کیمرا کے سامنے یہ کہنے کو کہا گیا تھا کہ انہیں حکام کی طرف سے عسکریت پسندوں کی جاسوسی کرنے کے لیے معاوضہ دیا گیا تھا۔ اس بیان کے بعد منظر بدلتا ہے اور ان افراد کی سر بُریدہ لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس بارے میں فلم کی معتبریت اور تاریخ کے بارے میں تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اس فوٹیج کے منظر عام پر آنے سے اس قسم کے خدشات پیدا ہو رہے ہیں کہ بوکوحرام تنظیم اپنا دائرہ کار وسیع کر رہا ہے اور عالمی عسکریت پسند نیٹ ورکس جن میں القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ بھی شامل ہیں کی طرز پر پراپیگنڈا کا سہارا لے رہی ہے۔ بوکوحرام دراصل ایک علماء تحریک سے شروع ہونے والا ایک گروپ ہے جس نے اپنی سرگرمیوں کا مرکز شمال مشرقی نائجیریا کو بنا رکھا ہے۔
بوکوحرام کے عسکریت پسندوں نے اپنے وطن کو اسلامی ریاست بنانے کے نام پر اب تک ہزاروں افراد کو ہلاک اور سینکڑوں کو اغوا کیا۔ اس گروپ نے گزشتہ مہینوں کے دوران سرحد پار چھاپے مارنے کی کارروائیوں میں پڑوسی ممالک چاڈ، کیمرون اور نائجر تک کو اپنا نشانہ بنایا ہے۔
نائجیریا کے صدر گُڈ لک جوناتھن نے کہا ہے کہ بوکوحرام کا تعلق القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ سے ہے تاہم اس کی تصدیق خود بوکوحرام گروپ نے کبھی نہیں کی ہے۔
بوکوحرام کی طرف سے شائع کی جانے والی فلم میں ایک شخص کہتا سنائی دیتا ہے کہ اُس کا تعلق نائجیریا کی ریاست بورنو کے علاقے باگا سے ہے جبکہ دوسرا کہہ رہا ہے کہ وہ ریاست آداماوا کے علاقے میشیکا سے ہے۔ ان دونوں علاقوں کے بارے میں فوج نے کہا ہے کہ اُس نے انہیں حال ہی میں بوکوحرام کے قبضے سے چُھڑایا ہے۔
ماضی میں بوکوحرام کی طرف سے سامنے آنے والی فلموں میں ظلم اور بربریت والے مناظر دیکھنے میں نہیں آتے تھے۔ زیادہ تر ایسی ویڈیوز میں بوکوحرام کے اُس شخص کو دیکھا جاتا تھا جس کی شناخت اس گروپ کے رہنما ابوبکر شیخاؤ کے نام سے کی جاتی ہے اور یہ شخص عالمی سطح پر جہاد کی بجائے مقامی طور پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی بات کرتا سنائی دیتا ہے۔