بنگلہ دیشی ٹی وی پر اسلامی شو: اینکر کے قتل کے خلاف ہڑتال
31 اگست 2014ڈھاکا سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ملکی دارالحکومت اور دیگر شہروں میں مقامی اور علاقائی بس سروسز کی وجہ سے سٹرکوں پر ٹریفک کا ہجوم رہتا ہے۔ لیکن آج آٹھ گھنٹے کی ملک گیر ہڑتال کے آغاز پر صبح سے ہی تمام شاہراہوں پر ٹریفک کی آمد و رفت اور ٹرانسپورٹ کی سہولت معطل رہی۔
یہ ہڑتال سیاسی طور پر اعتدال پسند مذہبی نظریات رکھنے والی جماعت اسلامک فرنٹ اور طالب علموں کے لیے قائم اس کی شاخ اسلامک چھاترا سینا کی کال پر کی گئی۔ اس ہڑتال کے ذریعے حکام پر یہ دباؤ ڈالنا مقصود تھا کہ وہ شیخ نورالاسلام فاروقی کے قاتلوں کو گرفتار کریں۔
ساٹھ سالہ فاروقی جو ڈھاکا کی ایک مشہور مسجد کے خطیب اعلیٰ بھی تھے، گزشتہ بدھ کے روز قتل کر دیے گئے تھے۔ ان کی لاش ایک کرسی سے بندھی ہوئی ملی تھی۔ قاتلوں نے انہیں ان کے گھر پر ایک کرسی سے باندھ کر ان کا گلا کاٹ دیا تھا۔
ڈھاکا پولیس کے ترجمان کے مطابق اس قتل کے سلسلے میں ایک خاتون سمیت تین مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ اس قتل کا محرک کیا تھا۔ بنگلہ دیش کے مختلف اخبارات کے مطابق شیخ نورالاسلام فاروقی کو مبینہ طور پر شدت پسند مسلمانوں نے نشانہ بنایا، جو ٹی وی پر ان کے مذہبی پروگراموں کے خلاف تھے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اپنے ان اسلامی پروگراموں میں شیخ نورالاسلام فاروقی عسکریت پسند مسلمانوں کے مسلح گروپوں پر کھل کر تنقید کرتے تھے۔ فاروقی ٹیلی وژن پر دو بہت مشہور اسلامی پروگرام پیش کرتے تھے۔ ان میں سے ایک کا نام ’قافلہ‘ تھا، جس میں فاروقی ناظرین کو دنیا بھر میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کے بارے میں بتاتے تھے۔ ان کا دوسرا پروگرام مختلف اسلامی امور کے بارے میں ہوتا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق گزشتہ ایک عشرے کے دوران بنگلہ دیش میں سخت گیر نظریات کے حامل عسکریت پسند سو سے زائد سرکردہ بلاگرز، سیکولر افراد اور ثقافتی شخصیات کو قتل کر چکے ہیں کیونکہ انہوں نے اسلام کے بارے میں تنقیدی اور شدت پسندوں سے مختلف رائے کا اظہار کیا تھا۔
پچھلی ایک دہائی کے دوران یہی شدت پسند بنگلہ دیش میں مختلف مزارات اور ایسے دیگر مذہبی مقامات پر بم حملے بھی کر چکے ہیں، جنہیں وہ اپنی سوچ کے مطابق غیر اسلامی قرار دیتے ہیں۔
پولیس کے مطابق آج کی ہڑتال کے موقع پر ڈھاکا میں سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی تاہم مجموعی طور پر بعد دوپہر تک یہ ہڑتال اور اس کے شرکاء پرسکون رہے ۔ اس دوران احتجاجی کارکنوں نے ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں میں جلوس بھی نکالے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ شیخ نور الاسلام فاروقی کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔