1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بن غازی میں فوج اور اسلامی ملیشیا کے درمیان جھڑپیں، کم از کم 16 افراد ہلاک

عاطف توقیر22 جولائی 2014

لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں فوج اور اسلامی شدت پسند ملیشیا کے درمیان گزشتہ روز سے جاری جھڑپوں میں اب تک 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت فوجیوں کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CgOt
تصویر: picture alliance/AP Photo

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے طبی اور فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں تین عام شہری بھی شامل ہیں، جن میں سے ایک مصری باشندہ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ سویلین افراد اس وقت ہلاک ہوئے، جب ایک راکٹ ایک مکان پر لگا۔

پیر کے روز مشرقی شہر بن غازی میں ملکی فوج اور اسلامی شدت پسند گروپ کے جنگجوؤں کے درمیان تازہ جھڑپوں کا آغاز اس وقت ہوا، جب اس گروہ کے مسلح حملہ آوروں نے ایک فوجی چوکی پر حملہ کیا۔ اس کے بعد فوجیوں اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں، جب کہ اس کارروائی میں فوج نے ہیلی کاپٹروں اور لڑاکا طیاروں کا استعمال بھی کیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بن غازی میں ان جھڑپوں میں اب تک 81 افراد زخمی بھی ہوچکے ہیں۔

Libyen Gefechte am Flughafen in Tripolis 16.07.2014
طرابلس میں بھی ملیشیا گروہوں کے درمیان جھڑپوں میں متعدد طیارے تباہ ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

بن غازی میں یہ جھڑپیں ایک ایسے موقع پر شروع ہوئی ہیں، جب دارالحکومت طرابلس میں گزشتہ ایک ہفتے سے دو ملیشیا گروہ بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کنٹرول کے لیے ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ لیبیا کی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں عالمی برادری سے مدد کی اپیل بھی کی گئی ہے۔

طرابلس میں پیر کے روز قدرے سکون رہا، تاہم بن غازی میں انصار الشریعہ سے منسلک ملیشیا گروہ نے ایک فوجی کیپ پر حملہ کر دیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس حملے کو فوج اور باغی جنرل خلیفہ ہفتر کے حامی فوجیوں نے ناکام بنا دیا۔ واضح رہے کہ خلیفہ ہفتر اسلامی گروہوں کے خلاف اپنے طور پر اعلان جنگ کیے ہوئے ہیں۔

روئٹرز نے ایک سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ انصار الشریعہ کے عسکریت پسند اس فوجی اڈے پر قبضہ کرنا چاہتے تھے، تاہم خصوصی فورسز اور ہفتر کے فوجیوں نے ان کا مقابلہ کیا اور فوجی جہاز اور ہیلی کاپٹروں کا استعمال کرتے ہوئے ان عسکریت پسندوں کو پسپا کر دیا۔

واضح رہے کہ سن 2011ء میں معمر قذافی کے خلاف مسلح تحریک کا آغاز ہوا تھا، جب بالآخر معمر قذافی کے کئی دہائیوں پر پھیلے اقتدار کے خاتمے اور ان کی موت کی صورت میں برآمد ہوا، تاہم لیبیا میں اس کے بعد اب تک سلامتی کی صورتحال درست نہ ہو سکی۔ روئٹرز کے مطابق ملک میں موجود ملیشیا گروہ انتہائی مضبوط ہو چکی ہے اور مقامی حکومت ان گروہوں کو غیرمسلح کرنے میں مسلسل ناکام دکھائی دیتی ہے۔