1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بموں سے مجرموں کے فنگر پرنٹس حاصل کرنے والے نئے جرمن روبوٹ

مقبول ملک7 اپریل 2015

جرمنی میں یونیورسٹی محققین کی ایک ٹیم نے دو ایسے نئے روبوٹ تیار کیے ہیں جو بہت خطرناک جرائم کے سلسلے میں، خاص طور پر کسی بم وغیرہ کے پھٹنے سے پہلے اس پر موجود مجرموں کے فنگر پرنٹس حاصل کر سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1F3cE
تصویر: itestro/Fotolia.com

جنوبی جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ سے منگل سات اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یہ نئی ایجاد اس حوالے سے ایک منفرد کامیابی ہے کہ اب تک زیر استعمال زیادہ تر ٹیکنالوجی کے برعکس یہ نئی روبوٹک مشینیں اس طرح کام کریں گی کہ انہیں کسی بم یا دوسری شے پر موجود انگلیوں کے نشانات حاصل کرنے کے لیے اسے چھونے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

جرائم کی تحقیقات کرنے والے وفاقی جرمن ادارے BKA کی باویریا میں صوبائی شاخ کے جدیدیت اور نئی تحقیق کے شعبے کے سربراہ لوتھار کوئہلر نے ڈی پی اے کو بتایا، ’’ان نئی روبوٹک مشینیوں کو شواہد کے طور پر فنگر پرنٹس کی حامل کسی بھی شے کو چھونے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اس طرح یہ امکان نہ ہونے کے برابر رہ جائے گا کہ شواہد جمع کرنے کے عمل کے دوران اہم ثبوت ضائع ہو جائیں۔ یہ روبوٹ خاص طور پر انتہائی خطرناک حالات میں استعمال کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔‘‘

Symbolbild BKA Durchsuchung Festnahme
نئے روبوٹس کے ذریعے حاصل کردہ ہیومن پرنٹس کی مدد سے مجرموں تک پہنچنا آسان ہو جائے گاتصویر: picture-alliance/dpa/W. Pfeiffer

لوتھار کوئہلر نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے پولیس لیبارٹری میونخ کی یونیورسٹی آف ایپلائڈ سائنسز اینڈ ریسرچ اور باویریا کی ایک انجینئرنگ کمپنی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ ان روبوٹس کی کارکردگی کی ایک مثال یہ ہے کہ وہ دہشت گردوں کے نصب کردہ بموں سے ان کے فنگر پرنٹس اس طرح حاصل کر سکتے ہیں کہ پولیس اہلکار محض دور کھڑے ہو کر یہ عمل دیکھ رہے ہوں۔

اس تحقیقی منصوبے پر کام 2012ء میں شروع کیا گیا تھا۔ اس پروجیکٹ کو جرمن زبان میں جو نام دیا گیا، اس کا مخفف HUSSA اور مطلب ’انسانی شواہد کی تلاش‘ ہے۔ میونخ یونیورسٹی کے مطابق یہ دونوں نئے روبوٹس پولیس کو سال رواں کے آخر تک عام استعمال کے لیے فراہم کر دیے جائیں گے۔

ان بہت جدید روبوٹس کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے اس منصوبے سے وابستہ ماہرین نے ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ خودکار مشینیں کسی بھی بم، ہتھیار یا کسی دوسری شے پر موجود ممکنہ مجرموں کے ہاتھوں، انگلیوں یا پاؤں کے نشانات حاصل کر سکیں گی۔ اس عمل کے دوران ایک روبوٹ اِن ہیومن پرنٹس کو diffused لائٹنگ کے ذریعے دیکھے جا سکنے کے قابل بنائے گا جبکہ دوسرا روبوٹ ایک کیمیائی مادے کے بخارات کو استعمال کرتے ہوئے ان نشانات کو تصویری شکل میں محفوظ کر لے گا۔