1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلے بازی میرے خون میں شامل ہے: فواد عالم کا انٹرویو

طارق سعید، لاہور22 ستمبر 2014

پاکستانی مڈل آرڈر بیٹسمین فواد عالم کا کہنا ہے بیٹنگ ان کے خون میں شامل ہے۔ قومی ٹیم میں واپسی سپنوں کی تعبیر کی طرح ہے۔ فواد عالم یہ بات ڈی ڈبلیو سے اپنی خصوصی بات چیت میں کہی۔

https://p.dw.com/p/1DGjf
تصویر: DW/T. Saeed

دباؤ میں تن کر کھڑے ہونے کا عادی ڈومیسٹک ٹیم نے بنایا۔ چار سال ٹیم سے باہر رہنا بہت صبر آزما تھا، مگر والدین نے حوصلے ٹوٹنے نہ دیے۔ اپنا غیر روایتی بیٹنگ سٹائل ٹی وی پر دیکھ کر خود بھی حیرانگی ہوئی۔ عالمی کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو نظر انداز نہ کیا جائے۔
لاہور میں ڈوئچے ویلے کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں فواد عالم کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا سے اگلے ماہ پاکستان کی سیریز کانٹے دار ہوگی تاہم خیلج میں سازگار پچز اور اچھے اسپنرزکی موجودگی میں پاکستان کی جیت کے امکانات روشن ہیں۔ فواد کے مطابق چار بار کی عالمی چمپیئن ٹیم سے سخت سیریز کھیل کر پاکستانی کرکٹرز کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
چارسال پہلے جنوبی افریقہ کے خلاف امارات کی سیریز کے بعد فواد عالم کو ڈراپ کردیا گیا تھا مگررواں برس ان کی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی پانچ میچوں میں 100کی قابل رشک اوسط سے بنائے گئے 318رنز کے ساتھ ہوئی ہے۔ فواد عالم نے اسے ’’ڈریم کم بیک‘‘ قرار دیا اور کہا، ’میں جب ٹیم سے باہرتھا تو تہیہ کیا تھا کہ آئندہ موقع ملا تو باہر نہیں ہوں گا۔ اس لیے اب کوشش ہوگی کہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھوں۔‘‘
فواد عالم نے ایشیا کپ اور دورہ سری لنکا میں ہر بار مشکل صورتحال میں ناتواں پاکستانی بیٹنگ کو سہارا دیا۔ اس بارے عالم کا کہنا تھا، ’’میچ کواس کے انجام کی طرف لے جانے کی کوشش کرتا ہوں ہے کیوں کہ انجام قریب آنے پرسمجھ آتا ہے کہ مقابلہ فنش کیسے کرنا ہے۔‘‘
فواد عالم جو اگلے ماہ اپنی انتیسویں سالگرہ منانے والے ہیں کہتے ہیں کہ انہوں نے دباؤ میں بیٹنگ کا ہنر فرسٹ کلاس کرکٹ میں ہزاروں رنز بنا کرسیکھا۔ ’’میں نے اپنی ڈومیسٹک ٹیم نیشنل بینک کے لیے تقریبا ہراننگز دباؤ میں کھیلی ہے۔ صورتحال سے نمٹنا وہیں سیکھا وہیں سے میرے کھیل میں پختگی آئی اور بڑے دل والوں کوغیبی مدد بھی آتی ہے۔‘‘
اپنےغیر روایتی اورقشری انداز کے بیٹنگ اسٹانس کے بارے میں فواد عالم کا کہنا تھا کہ کرکٹر اپنا سب سے بڑا کوچ خود ہوتا ہے۔ ڈومیسٹک میچوں میں ایک ہی طرح مسلسل آوٹ ہونے پر انہوں نے مختلف انداز میں کھڑا ہونا شروع کیا۔ بعد میں جب اپنے آپ کو ٹی وی پر اس انداز میں بیٹنگ کرتے دیکھا تو انہیں خود بھی کافی حیرت ہوئی مگر اس وقت تک عادت ہوچکی تھی۔ ’’اب یہ انداز بدل نہیں سکتا۔ مجھے اسی انداز نے ہی عزت دی ہے۔‘‘ اپنے ہیر اسٹائل اور گیٹ اپ کے بارے میں فواد نے بتایا کہ یہ راولپنڈی کے سخت موسم کی دین ہے جہاں قائد اعظم ٹرافی کھیلنے جاتے تھے اورسردی حجام کے پاس جانے کا موقع ہی نہ دیتی۔
فواد عالم اپنے ڈیبیو پر دیارغیرمیں ٹیسٹ سینچری بنانے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے سری لنکا کے خلاف اپنی پہلی ایک روزہ سینچری بنائی جو کسی بھی لیفٹ ہینڈر مڈل آرڈر پاکستانی بیٹسمین کی ون ڈے کرکٹ میں اولین سینچری ہے۔ اپنے ان ریکارڈز کا تذکرہ کرتے ہوئے فواد عالم نے بتایا کہ ان کی نانی اماں کو شاہ رخ خان اور عمران خان بہت پسند تھے۔ ’’جب پاکستان نے عالمی کپ جیتا تو وہ مجھے کہا کرتیں کہ تم بھی عمران خان کی طرح ریکارڈز بناؤ گئے۔ اس وقت میں بچہ تھا ان کو ہنس کر ٹال دیتا مگر آج یہ انہی بڑوں کی دعاؤں کا صلہ ہے کہ ریکارڈز میرے نام سے منسوب ہو رہے ہیں۔ ان ریکارڈز کے بعد لوگوں کی توقعات بڑھ گئی ہیں اس لیے کوشش ہوگی کہ ان کے اعتماد پرآئندہ بھی پورا اتروں۔‘‘
فواد عالم کا تعلق پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے ہے۔کراچی اور بمبئی کو برصغیر میں بیٹنگ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ وجے مرچنٹ سے سچن اور حنیف سے میاں داد تک کئی عظیم بیٹسمین ان دو شہروں سے سامنے آئے۔ کراچی شہر کے بیٹنگ ورثہ کی لاج رکھنے سے متعلق سوال پر فواد عالم کا کہنا تھا، ’’میں خود کو اتنا بڑا کھلاڑی نہیں سمجھتا کہ ان کی برابری کرسکوں مگر مجھ پر ہر دن ہر اننگز اور ہرگیند پرسیکھنے کی دھن ضرور سوار ہے تاکہ بہتر سے بہتر کھلاڑی بن جاؤں۔‘‘
کرکٹ فواد عالم کا فیملی گیم ہے۔ ان کے والد طارق عالم اورچچا رفعت عالم فرسٹ کلاس کرکٹر تھے اور فواد کے ماموں منصور اختر پاکستان کی طرف سے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سینچری بنا چکے ہیں۔ فواد کہتے ہیں کہ بیٹنگ ان کے خون میں شامل ہے۔ ہوش سنبھالی تو گھر میں کرکٹ ہی کا چرچا تھا جسکا فائدہ ہوا۔ ’’میں نے کھیل اپنےوالد سے سیکھی جنہوں نے مجھے بڑی اننگز کھیلنے کے گر بتائے۔ میرے والد سائیڈ میچ کھیلنے کے باوجود ٹیسٹ کرکٹر نہیں بن سکے تھے۔ اس لیے وہ مجھ پر زور دیتے کہ میں نہیں کھیل سکا تو تم پاکستان سے کھیلو۔ مجھے اندازہ ہے کہ میرے کھیلنے سے میرے والدین کو خوشی ملتی ہے۔ اس لیے اور زیادہ محنت کرتا ہوں۔‘‘
عالمی کپ کے بارے میں سوال پر فواد عالم نےکہا کہ پاکستانی ٹیم کو ماضی میں جب جب نظرانداز کیا گیا اس کی کارکردگی زیادہ اچھی رہی اور اس بار بھی ایسا ہی ہوگا۔

Pakistan Cricket Fawad Aalam
فواد عالم اپنے روپ اور اسٹائل کی وجہ سے بھی موضوع گفتگو رہے ہیںتصویر: DW/T. Saeed