1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلند ترین چوٹی پر بد ترین حادثہ، 12 ہلاک

امجد علی18 اپریل 2014

دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ پر برفانی تودے گرنے کے نتیجے میں کم از کم بارہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اٹھارہ اپریل جمعے کو علی الصبح پیش آنے والے اس حادثے میں مرنے والے تمام تر افراد نیپالی گائیڈ تھے۔

https://p.dw.com/p/1BkdX
ماؤنٹ ایورسٹ 8850 میٹر بلند ہے اور دنیا کی آٹھ ہزار میٹر سے بلند اُن چَودہ چوٹیوں میں شامل ہے، جن میں سے اکٹھی آٹھ نیپال میں ہیں
ماؤنٹ ایورسٹ 8850 میٹر بلند ہے اور دنیا کی آٹھ ہزار میٹر سے بلند اُن چَودہ چوٹیوں میں شامل ہے، جن میں سے اکٹھی آٹھ نیپال میں ہیںتصویر: DW/S. Nestler

نیپال کی کوہ پیمائی سے متعلق یونین نے بتایا ہے کہ تودے گرنے کا یہ واقعہ 5800 میٹر کی بلندی پر پوپ کارن فیلڈ کے مقام پر پیش آیا، جو خطرناک کھُمبو آئس فال کی طرف جاتے ہوئے راستے میں آتا ہے۔ شیرپا کہلانے والے یہ نپالی گائیڈ کوہ پیمائی کا سیزن شروع ہونے سے پہلے چوٹی کو جانے والے رُوٹ پر ضروری تیاریاں عمل میں لانا چاہتے تھے۔ نیچے بیس کیمپ پر ابھی سے دنیا بھر سے کوہ پیماؤں کے ابتدائی گروپ پہنچ چکے ہیں، جو اوپر چوٹی کی جانب جانے کے منتظر ہیں۔

کوہ ہمالیہ کی اس بلند ترین چوٹی کو سر کرنے میں دلچسپی رکھنے والے دنیا بھر کے کوہ پیما لازمی طور پر شیرپا گائیڈز کی مدد پر انحصار کرتے ہیں کیونکہ وہ نہ صرف سارے علاقے کو اچھی طرح سے جانتے ہیں بلکہ ساز و سامان کو لانے لے جانے کا کام بھی اچھی طرح سے انجام دے سکتے ہیں۔

نیوزی لینڈ کے سر ایڈمنڈ ہلیری (بائیں) اور اُن کے نیپالی گائیڈ تینزنگ نورگے نے سب سے پہلے ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا تھا
نیوزی لینڈ کے سر ایڈمنڈ ہلیری (بائیں) اور اُن کے نیپالی گائیڈ تینزنگ نورگے نے سب سے پہلے ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا تھاتصویر: picture-alliance/AP Photo

نیپالی وزارتِ سیاحت نے بتایا ہے کہ گزشتہ آٹھ برسوں میں اپنی نوعیت کا یہ سب سے ہلاکت خیز واقعہ ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی کو جانے والے اُس رُوٹ پر پیش آیا ہے، جو کہ کوہ پیماؤں میں سب سے زیادہ مقبول رُوٹ ہے۔ نیوز ا یجنسی روئٹرز نے نیپالی وزارتِ سیاحت کے کوہ پیمائی سے متعلق شعبے سے وابستہ دپیندر پاؤڈل کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب تک برف میں دبی بارہ لاشیں نکالی جا چکی ہیں، تین نیپالی گائیڈ زخمی ہیں جبکہ پانچ ابھی بھی لاپتہ ہیں۔

ہر سال نیپال اور دنیا بھر سے سینکڑوں کوہ پیما 8850 میٹر بلند اس چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ رواں سیزن میں برفانی تودے گرنے کا یہ پہلا واقعہ ہے، جو زیادہ اونچائی پر بھی نہیں بلکہ بیس کیمپ اور کیمپ نمبر ایک کے درمیان پیش آیا ہے۔ نیپالی وزارتِ سیاحت کے ایک عہدیدار مدھو سدن برلاکوٹی کے مطابق ہیلی کاپٹر اور امدادی کارکن جائے حادثہ کی جانب روانہ کر دیے گئے ہیں۔

ماؤنٹ ایورسٹ پر کوہ پیماؤں کے بڑھتے ہجوم کے باعث وہاں کوڑے کرکٹ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، پھر بھی نیپالی حکومت مزید کوہ پیماؤں کو یہ چوٹی سر کرنے کی ترغیب دینے کے لیے چوٹی پر جانے کی فیس کم کرنے پر غور کر رہی ہے
ماؤنٹ ایورسٹ پر کوہ پیماؤں کے بڑھتے ہجوم کے باعث وہاں کوڑے کرکٹ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، پھر بھی نیپالی حکومت مزید کوہ پیماؤں کو یہ چوٹی سر کرنے کی ترغیب دینے کے لیے چوٹی پر جانے کی فیس کم کرنے پر غور کر رہی ہےتصویر: Getty Images/Afp/Namgyal Sherpa

اس چوٹی کو سب سے پہلے 1953ء میں نیوزی لینڈ کے سر ایڈمنڈ ہلیری اور اُن کے نیپالی گائیڈ تینزنگ نورگے نے سر کیا تھا۔ تب سے اب تک چار ہزار سے زیادہ کوہ پیما اس بلند ترین چوٹی کو سر کر چکے ہیں جبکہ اس کوشش میں اس پہاڑ پر اب تک تقریباً 250 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

ماؤنٹ ایورسٹ کی سرحدیں ایک طرف نیپال سے اور دوسری طرف تبت سے ملتی ہیں اور اس پر دونوں جانب سے چڑھا جا سکتا ہے۔ رواں سیزن کے لیے، جو عام طور پر مئی کے اواخر میں موسم خراب ہو جانے پر ختم بھی ہو جاتا ہے، نیپالی وزارت نے 334 غیر ملکیوں کو کوہ پیمائی کے اجازت نامے جاری کیے ہیں۔ گزشتہ سال یہ تعداد 328 تھی۔ اتنی ہی تعداد میں شیرپا بھی ان کوہ پیماؤں کے ساتھ جاتے ہیں۔ دنیا کی اس بلند ترین چوٹی پر انسانوں کے بڑھتے ہجوم کے خدشات کے باوجود نیپالی حکومت اس چوٹی پر جانے کی فیس کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ دنیا کی چَودہ میں سے آٹھ بلند ترین چوٹیاں نیپال ہی میں ہیں۔

اس سے پہلے تک ایورسٹ پر بدترین حادثہ گیارہ مئی 1996ء کو پیش آیا تھا، جب چوٹی کے نزدیک برفانی طوفان کے نتیجے میں آٹھ کوہ پیما ہلاک ہو گئے تھے۔ 1970ء میں برفانی تودے گرنے کے ایک واقعے میں چھ نیپالی گائیڈ ہلاک ہو گئے تھے۔