1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلدیاتی الیکشن: سوات میں اٹھارہ سابق دہشت گرد بھی امیدوار

عدنان باچا، سوات27 مئی 2015

پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا میں تیس مئی کو ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں وادی سوات سے تعلق رکھنے والے 18 ایسے سابق دہشت گرد بھی انتخابی امیدوار ہیں، جن کا تعلق مبینہ طور پر تحریک طالبان اور تحریک نفاذ شریعت محمدی سے ہے۔

https://p.dw.com/p/1FXQU
Symbolbild Pakistan Taliban Geiselnahme
تصویر: Getty Images/AFP/C. Khan

اس سلسلے میں انسداد دہشت گردی کے محکمے یا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ CTD نے الیکشن کمیشن کو ان امیدواروں کو نا اہل قرار دینے کی باقاعدہ درخواست کر دی ہے۔ وادی سوات سمیت صوبے بھر میں تیس مئی آئندہ ہفتے کے روز ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے مجموعی طور پر 97 ہزار سے زائد امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں سے 6200 انتخابی امیدواروں کو صرف وادی سوات کے مختلف علاقوں میں بلدیاتی نمائندگی کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق سوات سے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والے مبینہ شدت پسندوں کا تعلق مختلف علاقوں سے ہے۔ ان میں یونین کونسل چار باغ سے پانچ امیدوار، خوازہ خیلہ سے بھی پانچ امیدوار، غالیگے اور مالم جبہ سے دو دو امیدوار اور سیدو شریف، مینگورہ، مدین اور رحیم آباد سے نامزد ہونے والے ایک ایک امیدوار شامل ہیں۔

خیبر پختونخوا پولیس کے انسداد دہشت گردی کے شعبے کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل نے ان 18نامزد امیدواروں کے دہشت گردی میں ملوث ہونے یا رہنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ پولیس کے متعلقہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل نے ان انتخابی امیدواروں کی ایک فہرست، جسے ’شیڈول چار‘ کا نام دیا گیا ہے، سوات کی ضلعی انتظامیہ، ڈی پی او سوات، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز، ڈپٹی الیکشن کمشنر سوات اور پولیس کے تمام ڈی ایس پی افسروں کو بھجوا دی ہے۔

Pakistan Brief mit Informationen über 18 Terroristen
انسداد دہشت گردی کے شعبے کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل کی طرف سے لکھا گیا خطتصویر: DW/A. Bacha

اس بارے میں ایک خط کی صورت میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والے یہ 18امیدوار مبینہ طور پر دہشت گردی میں ملوث ہیں یا رہے ہیں، اس لیے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے الیکشن کمیشن سے ایسے تمام امیدواروں کو نا اہل قرار دینے اور انکوائری کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔

اس بارے میں ڈی ڈبلیو کی طرف سے جب سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی، تو انہوں نے اس فہرست سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔

سوات میں بلدیاتی الیکشن کے 18 امیدواروں کے مبینہ طور پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کی خبر ملنے پر بہت سے دیگر امیدوار تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ سوات ڈسٹرکٹ کونسل میں نمائندگی کے لیے امیدوار ناصر اللہ خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پولیس اور انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے مکمل انکوائری کریں، ’’اگر اس فہرست میں شامل امیدواروں کے خلاف یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ وہ دہشت گردی میں ملوث ہیں، تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اور اگر وہ دہشت گردی میں ملوث نہ بھی رہے ہوں، تو بھی عوام کو آگاہ کیا جائے تاکہ عام لوگوں میں پائی جانے والی بے چینی ختم ہو سکے۔‘‘

سوات سے تعلق رکھنے والے یہ 18بلدیاتی انتخابی امیدوار مختلف علاقوں میں مقامی حکومتی نمائندگی کے لیے میدان میں اترے ہیں اور اب دیکھنا یہ ہے کہ حکام کی طرف سے کیا اقدامات کیے جاتے ہیں، خاص طور پر اس پہلو سے بھی کہ اب ان انتخابات میں تین دن سے بھی کم کا وقت رہ گیا ہے۔