1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برہنہ تصاویر کی چوری پر ایپل کی وضاحت

ندیم گِل3 ستمبر 2014

امریکی کمپیوٹر کمپنی ایپل کا کہنا ہے کہ شوبز کی معروف ہستیوں کی برہنہ تصاویر کی چوری کے لیے اس کے سسٹمز ذمہ دار نہیں ہیں۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ ہیکرز نے مخصوص اداکاراؤں کے اکاؤنٹس کو ہدف بنایا۔

https://p.dw.com/p/1D5bp
تصویر: picture-alliance/dpa

ہالی وُڈ کی اداکاراؤں کی برہنہ تصاویر کی چوری کے بعد ایپل کے آن لائن اسٹوریج سسٹم آئی کلاؤڈ پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ ایپل کو ایک ایسے وقت پر اس صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب اس کے نئے آئی فون کو متعارف کروائے جانے کی تقریب کچھ زیادہ دُور نہیں ہے۔

ایپل نے اس تنازے میں اپنے نظام کا دفاع کیا ہے۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ آسکر ایوارڈ یافتہ اداکارہ جینیفر لارنس سمیت اداکاراؤں کی برہنہ تصاویر بظاہر شوبز کی ان ہستیوں کے آئی کلاؤڈ کے اکاؤنٹس ہیک ہونے کے نتیجے میں عام ہوئی ہیں۔

ایپل کا کہنا ہے کہ متاثرہ اداکاراؤں کے اکاؤنٹس کو ہدف بنایا گیا ہے  اور یہ مسئلہ ایپل کے سسٹمز تک غیرقانونی رسائی کا نتیجہ نہیں ہے۔ جینیفر لارنس کے علاوہ جن اداکاراؤں کے اکاؤنٹ ہیک ہوئے ان میں گلوکارہ ریحانا، اداکارہ میری الزبتھ وِنسٹیڈ، ماڈل کیٹ اُپٹون، اداکارہ کرسٹن ڈنسٹ کے ساتھ ساتھ ممکنہ طور پر درجنوں مزید معروف ہستیاں بھی شامل ہیں۔

Jennifer Lawrence
جینیفر لارنستصویر: picture-alliance/dpa

وِنسٹیڈ کہہ چکی ہیں کہ ان کی برہنہ تصاویر بھی انٹرنیٹ پر جاری کی گئی ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ متعدد اداکاراؤں کی برہنہ تصاویر انٹرنیٹ پر پوسٹ کی گئی تھیں۔ تاہم بہت سی تصاویر کے اصلی ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ یہ بھی پتہ نہیں چل سکا کہ تصاویر کس نے جاری کی ہیں۔

ایپل نے منگل کو ایک بیان میں کہا: ’’ہمیں پتہ چلا ہے کہ شوبز کی مخصوص ہستیوں کے اکاؤنٹس تک غیرقانونی رسائی حاصل کی گئی، ان کے یوزر نیمز، پاس ورڈز اورسکیورٹی سوالات کا پتہ چلایا گیا، یہ ایک ایسا طریقہ ہے جو انٹرنیٹ پر معمول بن چکا ہے۔‘‘

ایپل کا مزید کہنا تھا: ’’ہم نے جن معاملات کی تفتیش کی ہے ان میں سے کسی میں بھی آئی کلاؤڈ یا فائنڈ مائی آئی فون سمیت ایپل کے کسی بھی سسٹم کا سکیورٹی حصار ٹوٹنا ثابت نہیں ہوا۔‘‘

واضح رہے کہ امریکی تفتیشی ادارہ  ایف بی آئی بھی اس معاملے کی تفتیش شروع کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔ ایف بی آئی کے مطابق وہ کمپیوٹرز تک غیرقانونی رسائی اور معروف ہستیوں سے متعلقہ مواد کے غیر قانونی اجراء سے متعلق الزامات سے آگاہ ہے اور معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔

جینیفر لارنس نے  اتوار کو تصاویر سامنے آنے پر حکام سے رابطہ کیا تھا۔ وہ تین مرتبہ آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد ہو چکی ہیں جبکہ ’سِلور لائننگز پلے بُک‘ کے لیے وہ یہ ایوارڈ جیت بھی چکی ہیں۔