بريجيت باردو کی 80 ویں سالگرہ اور متنازعہ شخصیت
سیکس سمبل اور سنیما اسٹار، جانوروں کے حقوق کی سرگرم کارکن اور فرانسیسیوں کے حقوق کے لیے ہمدردی رکھنے والی خاتون۔ متنازعہ شخصیت کی مالک فرانسيسی اداکارہ بريجيت باردو اِس اتوار اسّی برس کی ہو رہی ہيں۔
سیکس سمبل اور سنیما اسٹار، جانوروں کے حقوق کی سرگرم کارکن اور فرانسیسیوں کے حقوق کے لیے ہمدردی رکھنے والی خاتون۔ قريب نصف صدی قبل اپنے حسن سے مردوں کو اُن کے گھٹنوں پر جھکا دينے والی اور نوجوان لڑکيوں کے ليے آزادانہ سوچ کی علامت بننے والی فرانسيسی اداکارہ بريجيت باردو اٹھائیس ستمبر کو 80 برس کی ہو رہی ہيں۔
بريجيت باردو نے اپنے کیرئیر کا آغاز پندرہ برس کی عمر میں ایک ماڈل کے طور پر کیا۔ اس کے بعد وہ فرانس کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے ایک میگزین کے سرورق تک پہنچیں۔ پیرس میں پیدا ہونے والی باردو کا تعلق ایک قدامت پسند کیتھولک خاندان سے تھا۔ اس وقت باردو کی جسمانی نمائش بہت زیادہ لوگوں کے لیے اشتعال انگیزی کا باعث بھی بنی۔
نہ صرف باردو کی شادی اور ’ناجائز‘ تعلقات جیسے موضوعات شہرت کا سبب بنے بلکہ باردو کی فلمیں بھی بہت مشہور ہوئیں۔ سن 1956ميں ريليز ہونے والی فرانسيسی فلم ’اينڈ گاڈ کری ايٹڈ وومين‘ گرچہ بريجيت باردو کی پہلی فلم نہيں تھی تاہم اِسی فلم کی بدولت وہ آنے والی نسلوں ميں جنسی کشش کی علامت کے طور پر ديکھی جانے لگيں۔
بريجيت باردو نے تقریباﹰ چالیس فلموں میں کام کیا۔ ایک فلم ميں اُن کے رقص پر مبنی ايک سين نے اُس وقت فلمی دنيا ميں تہلکہ مچا کر رکھ ديا تھا اور امريکی و ديگر ممالک کے سينسر بورڈز کے ليے يہ ایک سر درد ثابت ہوا تھا۔ 1950ء کی دہائی ميں کٹر اخلاقی نظريات کے حامل افراد باردو کو اُن کے حسن اور آزدانہ رويے کی وجہ سے ایک خطرہ گردانتے تھے۔
نصف صدی قبل نوجوان نسل کی لڑکيوں کے ليے آزادی کی ايک علامت بننے والی بريجيت باردو اٹھائيس ستمبر 1934ء کو پيدا ہوئی تھيں۔ ’بی بی‘ کے نام سے جانی جانے والی بريجيت باردو کی آپ بيتی لکھنے والی مصنفہ ميری ڈومينيک ليلی ويئر کہتی ہيں کہ باردو نے عورتوں کی ايک نسل کو متاثر کيا تھا اور وہ اُن کے ليے ايک ’آئيڈیل‘ کی حيثيت رکھتی تھيں۔
نظر آنے والی آئیڈیل اور گلیمر کی دنیا کے پیچھے باردو کی نجی زندگی بھی ہنگاموں سے بھرپور تھی۔ کیرئیر کے آغاز ہی میں خودکُشی کی کوششیں، ذہنی دباؤ، اسقاط حمل اور بیماریاں باردو کے ساتھ رہیں۔ 1960ء میں بیٹے کی پیدائش کی خوشی بھی عارضی ثابت ہوئی۔ اس کے تھوڑی دیر بعد ہی باردو نے اپنے بیٹے کے والد سے طلاق لے لی تھی اور پھر ایک نئے افئیر کا آغاز ہوا۔
حقوق نسواں کی علمبردار ممتاز فرانسيسی ادیبہ سيمون ڈی بووا نے ایک بار ان کے بارے ميں بات کرتے ہوئے کہا تھا، ’’وہ کہيں بھی ننگے پاؤں چلی جاتی ہيں، شاہانہ طرز زندگی، زيورات، پرفيوم، ميک اپ اور ديگر ايسی تمام چيزوں سے منہ پھير ليتی ہيں۔‘‘ ڈی بووا کے بقول باردو بس وہ کرتی ہيں، جو وہ چاہتی ہيں اور يہی بات لوگوں کو پريشان کرتی ہے۔
باردو نے چالیس سال کی عمر ہی میں فلمی دنيا کی رنگينيوں کو چھوڑ دیا تھا اور اِن دنوں وہ جانوروں کے حقوق کے ليے کوشاں رہتی ہيں اور ان کا شمار جانوروں کے حقوق کے ليے کام کرنے والی با اثر اور سرگرم شخصیات میں ہوتا ہے۔
بريجيت باردو کو آج بھی متنازعہ شخصیت قرار دیا جاتا ہے۔ وہ اپنی فلموں کی وجہ سے مشہور اور متنازعہ ہوئیں لیکن بعد میں جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے کہ وجہ سے ان کی شہرت بھی بڑھی۔ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ بريجيت باردو انتہائی دائيں بازو کے رجحانات کی حامل ہو گئی ہيں۔ انہیں ہم جنس پرستوں، مسلمانوں اور تارکين وطن کے حوالے سے متنازعہ بيانات دينے پر پانچ مرتبہ قصور وار ٹھہرايا گيا ہے۔
نيوز ايجنسی اے ايف پی کو حال ہی ميں ديے گئے اپنے ايک انٹرويو ميں باردو نے ريٹائرمنٹ کو کافی منفی تجربہ قرار ديا۔ اُن کا کہنا تھا، ’’انسان کو کافی بوريت ہوتی ہے۔ اسی ليے لوگ بوريت سے مر جاتے ہيں۔‘‘