1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برمی اژدھوں میں ’قدرتی قطب نما‘

افسر اعوان20 مارچ 2014

محققین کے مطابق برما میں پائے جانے والے اژدھوں میں حیرت انگیز طور پر سمت کا تعین کرنے والے ایسا نظام موجود ہوتا ہے، جس کی مدد سے وہ کئی میل دور سے بھی ایک سیدھی لائن میں سفر کرتے ہوئے اپنے گھر تک پہنچ سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BSWC
تصویر: picture-alliance/dpa

برما کے یہ اژدھے پانچ میٹر یا 16 فٹ تک کی لمبائی کو پہنچ سکتے ہیں اور ان کو دنیا کے سب سے بڑے سانپوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ سائنسدانوں نے ایسے چھ اژدھوں کو گھاس بھرے دلدلی علاقے سے پکڑا، انہیں پلاسٹک کے ڈبوں میں بند کیا اور انہیں 21 سے 36 کلومیٹرز کے درمیانی فاصلوں پر مختلف مقامات پر لے جا کر چھوڑ دیا۔

ان سائنسدانوں نے ان سانپوں پر ریڈیو ٹریکرز باندھ دیے، جن کے ذریعے ان اژدھوں کی پوزیشن کا پتہ چلایا جا سکتا تھا۔ گلوبل پوزیشننگ سسٹم GPS کے ذریعے ان ماہرین کو ان اژدھوں کی سمت اور رفتار کا پتہ چلتا رہا اور انہوں نے ان کا پیچھا کیا۔

برما کے یہ اژدھے چھوٹے پرندوں سے لے کر ہرن اور یہاں تک کہ مگر مچھ تک ہر چیز کھا جاتے ہیں۔ یہ اپنے شکار کو پورے کا پورا نِگل لیتے ہیں
برما کے یہ اژدھے چھوٹے پرندوں سے لے کر ہرن اور یہاں تک کہ مگر مچھ تک ہر چیز کھا جاتے ہیں۔ یہ اپنے شکار کو پورے کا پورا نِگل لیتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

سائنسدانوں کے لیے یہ بات انتہائی حیرت کا باعث ثابت ہوئی جب ان تمام سانپوں نے اپنی سمت فی الفور اس جانب کر لی جہاں سے انہیں پکڑا گیا تھا اور ان چھ سانپوں میں سے پانچ اس مقام کے پانچ کلومیٹر کے دائرے کے اندر تک پہنچ گئے جبکہ چھٹا سانپ جب اپنی منزل کے پاس پہنچنے والا تھا تو اس نے اپنی سمت بدل لی۔

اس تحقیق کے نتائج رائل سوسائٹی کے تحقیقی جریدے ’بائیالوجی لیٹرز‘ میں شائع ہوئے ہیں۔ اس اسٹڈی کے مطابق ان سانپوں نے اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے 94 سے 296 دنوں تک سفر کیا جس سے ’ان کی اپنے گھر کی پوزیشن تک پہنچنے کی لگن‘ کا اندازہ ہوتا ہے۔

اس اسٹڈی کے مصنفین کے مطابق، ’’اس تحقیق سے اس بات کے شواہد ملتے ہیں کہ برما کے اژدھوں میں نیویگیشن میپ یعنی راستے کی تفصیلات اور کمپاس یعنی قطب نما جیسی حسیات یا سینسز موجود ہوتی ہیں۔‘‘ اب تک اس طرح اپنے گھروں کی پہچان کی صلاحیت کا اظہار سانپوں کی کسی اور نسل میں دیکھنے میں نہیں آیا۔

ماہرین کے مطابق نیویگیشن سے متعلق یہ صلاحیت دراصل ان میں علاقائیت کی مضبوط حس موجود ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ چیز ماہرین کی طرف سے ایسے مقامات سے ان جانداروں کو نکالنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے جہاں سے انہیں نکالنا مقصود ہو۔ برما کے یہ اژدھے چھوٹے پرندوں سے لے کر ہرن اور یہاں تک کہ مگر مچھ تک ہر چیز کھا جاتے ہیں۔ یہ اپنے شکار کو پورے کا پورا نِگل لیتے ہیں۔