برطانیہ یورپ میں خود کو تنہا نہ کرے، باروسو کی اپیل
20 اکتوبر 2014بارسو کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ملک کی حیثیت سے بین الاقوامی سطح پر برطانیہ کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہوتا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ برطانیہ 28 رکنی یورپی یونین کا رکن ہے، تاہم وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اعلان کر چکے ہیں کہ اگر ان کی قدامت پسند جماعت آئندہ انتخابات میں کامیاب ہوئی تو وہ یورپی یونین میں رہنے یا نکل جانے سے متعلق عوامی ریفرنڈم منعقد کروائیں گے۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اندرون یورپ ہجرت کے موضوع پر برسلز سے مختلف نکتہ ہائے نظر رکھتے ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ برطانیہ میں یورپی یونین مخالف جماعت یو کے انڈیپینڈنٹ پارٹی کو حالیہ کچھ عرصے میں زبردست پذیرائی ملی ہے اور یہ جماعت اگلے برس ہونے والے عام انتخابات کے لیے اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔
یورپی کمیشن کے صدر کے بطور یوزے مانویل باروسو گزشتہ دس برس سے خدمات انجام دیتے آئے ہیں اور اب اگلے ماہ وہ اپنے عہدے کی معیاد مکمل ہونے پر رخصت ہو رہے ہیں، تاہم انہوں نے اتوار کے روز ڈیوڈ کیمرون کو متنبہ کیا کہ یورپی یونین میں شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت بلاک کی داخلی مالیاتی مارکیٹ کے لیے انتہائی ضروری ہے اور اس پر یونین کسی طرح کی سودے بازی نہیں کرے گی۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ یورپی یونین سے نکلنے کا برطانیہ کو شدید نقصان ہو گا۔
باروسو پیر کے روز لندن کے چیتھم ہاؤس میں خطاب کرنے والے ہیں اور اس خطاب کے کچھ اقتباسات منظر عام پر آئے ہیں۔ باروسو اپنے اس خطاب میں زور دیں گے کہ برطانیہ یورپ میں خود کو تنہا کر کے یورپی یونین میں اصلاحات کی اپنی کوششوں کو خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔
اس تقریر کے اقتباس کے مطابق، ’یہ ایک تاریخی غلطی ہو گی، اگر برطانیہ وسطی اور مشرقی یورپ میں اپنے غیرجانبدار اتحادیوں کو اسی طرح خود سے دور کرتا رہا۔‘
اس تقریر میں وہ کہیں گے، ’یہ کسی سراب پر یقین کرنے کے مترادف ہے کہ آپ سخت الفاظ اور زبان کا استعمال کر کے مذاکرات کے لیے جگہ پیدا کریں گے۔ آپ دوسری رکن ریاستوں کو ٹھیس پہنچا کر اس بنیادی اصول کی نفی کر رہے ہیں کہ کوئی آپ کی دلیل سنے گا۔‘