برطانيہ: خاتون طبی کارکن ميں ايبولا وائرس کی تصديق
30 دسمبر 2014اسکاٹ لينڈ کی فرسٹ منسٹر نکولا اسٹرجن نے يہ تصديق کر دی ہے کہ متعلقہ خاتون طبی کارکن ايبولا وائرس کے مريضوں کے ساتھ قريبی رابطے ميں تھيں تاہم اس وقت ان کی حالت مستحکم ہے۔ خاتون طبی کارکن اتوار کی رات ہی اسکاٹ لينڈ لوٹی تھيں۔ انہيں ناساز طبيعت کے باعث پير کی صبح اسکاٹ لینڈ سب سے بڑے گاسگو کے ’گارٹنيول ہسپتال‘ ميں داخل کرا ديا گيا تھا جبکہ قريب ساڑھے سات بجے انہيں عليحدہ کر ديا گيا تھا۔
سرکاری بيان ميں بتايا گيا ہے کہ مريض کے ساتھ رابطے ميں آنے والے تمام افراد کی نگرانی کی جا رہی ہے اور ہر اس شخص کی خصوصی نگرانی کی جائے گی، جس پر اس وائرس کے شکار ہونے کا شبہ ہو۔ تاہم يہ بھی کہا گيا ہے کہ چونکہ متعلقہ خاتون ميں وائرس کی تشخيص ابتداء ہی ميں ہو گئی ہے، اس ليے وائرس کے ديگر افراد تک منتقل ہونے کے امکانات کم ہيں۔
اسکاٹش ہيلتھ سروسز سے منسلک اليسٹر مککونچی کے مطابق مريض کو ايک خصوصی ايمبولينس کے ذريعے ہسپتال تک پہنچايا گيا اور تاحال ان کی حالت خطرناک نہيں ہے۔ انہوں نے يہ بھی بتايا کہ حکومتی احکامات کے تحت طبی کارکن کو علاج کے ليے جتنا جلدی ممکن ہو سکا برطانوی دارالحکومت لندن کے رائل فری ہسپتال منتقل کيا جا رہا ہے۔
برطانوی وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون نے بعد ازاں پير ہی کے روز جاری کردہ اپنے ايک بيان ميں کہا ہے کہ صحت عامہ کی حفاظت کو يقينی بنانے کے ليے ہر ممکن اقدامات کيے جائيں گے۔ اسی دوران برطانيہ کے سيکرٹری برائے صحت جيريمی ہنٹ ايک ہنگامی اجلاس ميں شرکت کر رہے ہيں، جو پير اور منگل کی درميانی شب جاری ہے۔
دريں اثناء جنيوا ميں عالمی ادارہ صحت کی طرف سے پير کے روز جاری کردہ ايک بيان ميں بتايا گيا ہے کہ ايبولا وائرس سے متاثر ہونے والے مرکزی ممالک سيرا ليون، گنی اور لائيبيريا ميں اس وائرس سے متاثر ہونے والوں کی مجموعی تعداد بيس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق ايبولا کے سبب ہلاک ہونے والوں کی تعداد بھی اب 7,842 ہو گئی ہے۔