برازیل میں ایچ آئی وی انفیکشن کا پھیلاؤ تشویشناک
9 اگست 2014اس عالمی ادارے کے مطابق گزشتہ برس برازیل میں ایچ آئی وی انفیکشن کے 44 ہزار نئے کیس سامنے آئے ہیں۔
برازیل کا شمار دنیا کے ایک ایسے ملک میں کیا جاتا رہا ہے، جہاں مہلک عارضے ایڈز کے انسداد اور اس کے انفیکشن کے پھیلاؤ کے خلاف مثالی اقدامات کیے گئے ہیں۔ طبی ماہرین اور ایڈز کے خلاف سرگرم عناصر نے کہا ہے کہ برازیل میں اتنی بڑی تعداد میں ایڈز کے نئے کیس سامنے آنے کی وجہ اس کے شکار افراد میں اس مہلک وائرس کی موجودگی سے لاعلمی اور اس کے خطرات اور اُن کی سنگینی سے متعلق شعور کا فقدان ہے۔ خاص طور سے برازیلی نوجوان جن کی عمریں 15 سے 24 سال کے درمیان ہیں، میں ایچ آئی وی کی تشخیص حیران کُن ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں ایسے نوجوانوں میں ایڈز کے بارے میں فہم و آگہی سرے سے تھی ہی نہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ نوجوان اب شدید ذہنی دباؤ کا بھی شکار ہو گئے ہیں۔
ساؤ پاؤلو کے ایمیلیو رباس انسٹیٹیوٹ آف انفیکشیس ڈیزیزس سے منسلک ایڈز اسپیشلسٹ ڈاکٹر چاؤ روزنتھال کے بقول، ’’ ایڈز کے مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ یہ ایک کھُلا تضاد اور باعث شرم بات ہے۔ اس بیماری کے علاج اور اس وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے ایسی پالیسی بنانے پر بھی بہت خطیر رقم خرچ ہوئی ہے، جس کا مقصد ہر خاص و عام تک طبی سہولیات کی فراہمی کو ممکن بنانا تھا۔ اس کے باوجود سامنے آنے والے نتائج المناک ہیں۔‘‘
برازیل کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ملک میں ایچ آئی وی انفیکشن کے شکار افراد کی مجموعی تعداد آٹھ لاکھ سے تجاوز کر چُکی ہے۔ یہ تعداد تمام لاطینی امریکی ممالک میں ایڈز کے مریضوں کی کُل تعداد کا نصف ہے۔ اس کے مقابلے میں امریکا ایچ آئی وی کے نئے کیسوں میں واضح کمی آئی ہے۔ اس بارے میں امریکی میڈیکل ایسوسی ایشن کے جریدے میں گزشتہ ماہ ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق امریکا میں ایچ آئی وی انفیکشن کے شکار افراد کی کُل تعداد قریب 1.1 ملین ہے۔
80 کے عشرے میں جب دنیا بھر میں اس مہلک وائرس کی وبا پھوٹی تھی، تب امریکی حکام نے اس کے خلاف بہت تیز رفتاری سے مہم شروع کر دی تھی۔ برازیل میں بھی ملک گیر مہم کے تحت سیکس ایجوکیشن یا جنسی تعلیم عام کر دی گئی تھی۔ یہی نہیں بلکہ برازیل ترقی پذیر ممالک میں دنیا کا وہ پہلا ملک تھا، جس میں وسیع پیمانے پر اینٹی ریٹرو وائرل ٹریٹمنٹ یا ایڈز کے عوامی علاج کو عام کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں ماں سے بچوں میں منتقل ہونے والی اس بیماری کے کیسوں کی شرح تیزی سے کم ہوئی تھی۔
ماہرین کے خیال میں برازیل میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ وہاں کا قدامت پسند کیتھولک چرچ اور مذہبی تعلیم ہے، جو مانع حمل کے آسان طریقے اور کُنڈوم وغیرہ کے استعمال کو ناپسندیدہ عمل ٹھہراتی ہے۔ برازیل میں 1970 ء سے 2010 ء کے درمیان ملک کی کُل آبادی میں کیتھولک مسیحی طبقہ 5 فیصد سے بڑھ کر 22 فیصد ہو چُکا ہے اور یہ کیتھولک چرچ کے پیروکار ملک کی ایک طاقتور سیاسی قوت بن چُکے ہیں۔