1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہءروم میں کشتی کو حادثہ، سینکڑوں افراد ڈوبنے کا خدشہ

عاطف توقیر19 اپریل 2015

بحیرہء روم میں تارکین وطن سے بھری ایک کشتی الٹ گئی ہے۔ اس واقعے میں سات سو افراد کے ڈوب جانے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FAj4
تصویر: DW/M. Brabant

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بحیرہء روم میں لیبیا کے ساحلوں کے قریب مسافروں سے بھری یہ کشتی ممکنہ طور پر غیر قانونی طور پر یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے افراد کو اب تک پیش آنے والا ہلاک خیز ترین واقعہ ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین UNHCR اور اطالوی کوسٹ گارڈز کے مطابق اب تک اس حادثے میں  28 افراد کو بچایا جا چکا ہے، تاہم اس کشتی پر ممکنہ طور پر سات سو کے قریب تارکین وطن سوار تھے۔

UNHCR کی ترجمان کارلوٹا سمی کے مطابق، ’یوں لگتا ہے ہم بحیرہء روم میں پیش آنے والا ایک تاریخی سانحہ دیکھ رہے ہیں۔‘

Italien Lampedusa Küstenwache Bootsflüchtlinge
حالیہ برسوں میں کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہےتصویر: picture-alliance/epa/Stringer

ہفتے کے شب مالٹا کی بحریہ کو اس کشتی کی جانب سے خطرے کی نشاندہی کا اشارہ موصول ہوا۔ مالٹا کی بحریہ کے مطابق یہ کشتی لیبیا کے ساحلی علاقے سے 70 میل دور اور اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا سے 110 میل کی دوری پر تھی، جب اس کی جانب سے خطرے کے سنگلز بھیجے گئے۔

اس کے بعد اطالوی کوسٹ گارڈز نے اس کشتی کے قریب موجود جہازوں کو مدد کے لیے اس کشتی تک پہنچنے کی ہدایات دیں۔ حکام کے مطابق جب انہی ہدایات کی روشنی میں پرتگال سے تعلق رکھنے والا ایک جہاز تارکین وطن سے بھری اس کشتی کے قریب پہنچا، تو ممکنہ طور پر کشتی کے مسافر مدد حاصل کرنے کے لیے اپنی کشتی کے ایک طرف کو دوڑے جس سے کشتی بے توازن ہو کر الٹ گئی۔

اطالوی کوسٹ گارڈز کے مطابق اتوار کی صبح 17 کشتیاں جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن میں سرگرم تھیں، جب کہ تمام تر کوشش کے باوجود 28 افراد کو زندہ بچایا جا سکتا۔ اطالوی حکام کے مطابق اب تک 24 افراد کی لاشیں مل چکی ہے، جب کہ باقی لاپتہ ہیں۔

یورپی یونین نے اتوار کے روز اس حادثے میں ممکنہ طور پر بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے خدشات کے بعد اپنے وزرائے خارجہ اور داخلہ کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ یورپی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’جب تک ہمارے اردگرد جنگوں، تنازعات اور مشکلات کا سلسلہ جاری ہے، لوگ محفوظ زندگی کی تگ و دو میں یورپ پہنچنے کی کوشش ترک نہیں کریں گے اور جب تک ان افراد کے اپنے ممالک اس سلسلے میں موثر کوشش نہیں کرتے، یہ افراد اپنی زندگیاں داؤ پر لگاتے رہیں گے۔‘

اے ایف پی کے مطابق شمالی افریقہ سے غیرقانونی طور پر شکستہ کشتیوں میں یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اس سے قبل ستمبر 2014ء میں بھی مالٹا کے پانیوں میں خونریز ترین واقعہ اس وقت پیش آیا تھا، جب ایک کشتی ڈوب جانے کے نیتجے میں تقریباﹰ پانچ سو تارکین وطن سمندر برد ہو گئے تھے۔ اکتوبر 2013 میں بھی افریقی مہاجرین کی ایک کشتی بحیرہء روم میں غرق ہو جانے کے نتیجے میں 360 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔