1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہ روم: پانچ ماہ میں اٹھارہ سو تارکین وطن ڈوب کر ہلاک

مقبول ملک29 مئی 2015

اطالوی حکام نے کل صرف ایک دن میں بحیرہ روم کے راستے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے قریب ساڑھے سات سو غیر قانونی تارکین وطن کو بچا لیا جبکہ اس سال اب تک ایسے قریب اٹھارہ سو غیر ملکی سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FYYq
تصویر: picture alliance/dpa/A. Di Meo

اٹلی کے دارالحکومت روم سے آج جمعہ انتیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی کوسٹ گارڈ نے بتایا کل جمعرات کو صرف ایک دن میں مختلف کشتیوں پر سوار 741 ایسے غیر قانونی تارکین وطن کو بچا لیا گیا جنہوں نے اپنا سمندری سفر شمالی افریقی ملک لیبیا سے شروع کیا تھا اور جو یورپ پہنچنے کی کوشش میں تھے۔

اطالوی کوسٹ گارڈ کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ کھلے سمندر میں یہ ریسکیو آپریشن یورپی یونین کے سرحدی نگرانی کے ذمہ دار ادارے فرنٹیکس کی طرف سے اٹلی کے ساحلی محافظین نے جرمن، آئرش اور برطانوی بحری جہازوں کے تعاون سے کیا۔ یہ غیر قانونی تارکین وطن چھ مختلف کشتیوں پر سوار تھے اور اب انہیں اطالوی سمندری حدود میں خلیج سِسلی کے علاقے میں محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا ہے۔

اسی دوران بین الاقوامی ادارہ مہاجرت IOM کے اعداد و شمار کا ‌حوالہ دیتے ہوئے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس سال اب تک بحیرہ روم کے راستے غیر قانونی طور پر یورپ پہنچنے کی انتہائی پرخطر کوششوں کے دوران 1770 افراد سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

یورپی حکام کے لیے شدید تشویش کی بات یہ ہے کہ اس سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران انسانی ہلاکتوں کی یہ تعداد گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کے مقابلے میں 30 گنا زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ ترک وطن کی کوششوں کے دوران گزشتہ صرف 18 مہینوں میں بحیرہ روم کے پانیوں میں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والوں کی مجموعی تعداد بھی اب پانچ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

یورپی حکام کے مطابق یورپ پہنچنے کی کوششیں کرنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد میں اتنا زیادہ اضافہ اس لیے دیکھنے میں آ رہا ہے کہ ایک تو مشرق وسطٰی اور لیبیا سمیت شمالی افریقہ میں سلامتی کی صورت حال مسلسل خراب تر ہوتی جا رہی ہے اور دوسرے یہ کہ ان دنوں سمندری موسم بھی بہت خراب نہیں رہتا، جس کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ تارکین وطن اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے لگے ہیں۔

بحیرہ روم کے علاقے میں تارکین وطن کی کئی کشتیوں کے ڈوب جانے اور سینکڑوں انسانوں کی موت کے حالیہ واقعات کے بعد یورپی یونین نے اسی مہینے ایک ایسے منصوبے کی منظوری دے دی تھی، جس کے تحت سمندری راستے سے انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف فوجی کارروائی کی جائے گی۔ اس منصوبے کے تحت لیبیا کی سمندری حدود میں ایسے اسمگلروں کی انسانوں کی ٹریفکنگ کے لیے استعمال ہو سکنے والی کشتیاں تباہ کر دینے کا پروگرام بھی بنایا گیا ہے تاہم اقوام متحدہ کی طرف سے اس منصوبے کی باقاعدہ منظوری ابھی باقی ہے۔