1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باقاعدگی سے غسل آفتابی: کینسر کا خطرہ بھی اور نشہ بھی

مقبول ملک20 جون 2014

غسل آفتابی کے شائقین کے لیے یہ بات معمولات میں وقفے کا سبب بننی چاہیے کہ ایک نئی تحقیق کے مطابق جلد کی رنگت کو باقاعدگی سے بھورا بنا لینا یا tanning جلد کے سرطان کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے اور نشے جیسی عادت بھی بن سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CMbw
تصویر: picture-alliance/dpa

اس موضوع پر ایک نئی ریسرچ کے نتائج جمعرات 19 جون کو ایک طبی تحقیقی جریدے میں شائع ہوئے۔ ان نتائج کے مطابق کسی انسان کا وقفے وقفے سے لیکن تواتر کے ساتھ الٹرا وائلٹ شعاعوں کا سامنا کرنا، جیسا کہ غسل آفتابی یا sun bathing کے موقع پر ہوتا ہے، endorphins کے اخراج کو تیز تر کر دیتا ہے۔ اینڈورفِنز عرف عام میں ایسے ہارمونز کو کہا جاتا ہے، جو انسانی جسم میں خوشی، طمانیت یا ’اچھے احساس‘ کا باعث بنتے ہیں۔

اس ریسرچ کے نگران ماہرین کے بقول اینڈورفِنز نامی ہارمونز انسانی جسم میں اسی طرح کام کرتے ہیں اور ان کے اثرات بھی اپنی نوعیت میں ویسے ہی ہوتے ہیں جیسے ہیروئن یا مارفین جیسے انتہائی نشہ آور کیمیائی مادوں کے۔

Krebs Arzt Diagnose Symbol
تصویر: Fotolia/ Alexander Raths

اس تحقیق کے دوران بنیادی طور پر ایک تجربہ گاہ میں غسل آفتابی اور الٹرا وائلٹ شعاعوں کے چوہوں پر اثرات کا مطالعہ کیا گیا لیکن محققین کا کہنا ہے کہ اس ریسرچ کے نتائج کا اطلاق انسانوں پر بھی اتنا ہی ہونا چاہیے جتنا کہ چوہوں پر۔ اس کا سبب یہ ہے کہ الٹرا وائلٹ شعاعوں کے سلسلے میں جلد کے حیاتیاتی رد عمل کے حوالے سے چوہوں اور انسانوں میں پائی جانی والی خصوصیات انتہائی حد تک یکساں ہیں۔

یہ تحقیق امریکی ریاست میساچوسٹس کے جنرل ہاسپٹل اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کے ماہر امراض جلد، ڈاکٹر ڈیوڈ فشر کی سربراہی میں مکمل کی گئی۔ ڈاکٹر فشر کے مطابق باقاعدگی سے الٹرا وائلٹ شعاعوں کا سامنا کرنے پر دیکھا گیا کہ چوہوں میں ان شعاعوں کے بارے میں جسمانی انحصار اور نشے کی عادت جیسے آثار پیدا ہو گئے تھے۔

پھر جب ان جانوروں کے جسموں میں اینڈورفِن نامی ہارمون کی پیداوار کو ایک دوائی کے ذریعے روک دیا گیا، تو دیکھا کہ ان چوہوں میں بھی وہی جسمانی کیفیت پیدا ہونے لگی تھی، جو کسی انسان میں کوئی نشہ ترک کر دینے کی کوشش کے دوران دیکھنے میں آتی ہے۔ اس طرح کی کیفیت کے لیے ماہرین نے جسم کے کانپنے، جسمانی جھٹکوں اور دانتوں کے بجنے کو ہی نشہ پورا نہ ہونے کی تکلیف دہ حالت کا معیار بنایا، جیسا کہ بین الاقوامی سطح پر کیا بھی جاتا ہے۔

طبی تحقیقی جریدے Cell میں شائع ہونے والے اس ریسرچ کے نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر ڈیوڈ فشر نے لکھا ہے کہ اگر ’نشے کی سی حد تک‘ الٹرا وائلٹ شعاعوں کا سامنا کیا جائے، تو انسانوں میں جلد کے سرطان کے واقعات میں بے تحاشا اضافہ ممکن ہے۔ اس کے علاوہ باقاعدگی سے sun tanning ایک ایسا ’خطرناک راستہ‘ ہے جو نشہ آور بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید