1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باسٹھ ملین بچے نت نئے انسانی بحرانوں کے شکار: یونیسیف

کشور مصطفیٰ29 جنوری 2015

اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف نے اپنی اب تک کی سب سی بڑی اپیل میں دنیا بھر میں پیدا ہونے والے نت نئے بحرانوں کے حل کے لیے تین اعشاریہ ایک بلین ڈالر کی امداد کی درخواست کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1EStY
تصویر: Insa Hagemann/Stefan Finger, Agentur laif

اس عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 62 ملین بچے اس وقت انسانی بحرانوں کے خطرات سے دوچار ہیں۔ ان خطرات کی وجوہات عرب ریاست شام میں جاری جنگ، چار سال پہلے مغربی افریقہ سے پھیلنے والے مہلک ایبولا وائرس کا نا ختم ہونے والا سلسلہ اور یوکرائن کا تنازعہ بنے ہیں۔

یونیسیف کے ہنگامی پروگرام کی ڈائریکٹر افشاں خان کے بقول، "مہلک قدرتی آفات ہوں یا خونی بحران یا پھر تیزی سے پھیلنے والی وباء، دنیا بھر کے بچے اس وقت انسانی بحرانوں کی ایک نئی اقسام کا سامنا کر رہے ہیں" ۔

افشاں خان نے جنگ کے شکار معاشروں میں ماضی کے مقابلے میں ایک نئے رجحان کی نشاندہی کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ "بحرانوں کا پیمانہ، ان کی مدت اور ان کے اثرات بے مثال ہونے لگے ہیں"۔ افشاں خان کے مطابق ماضی میں جنگ کے شکار ممالک میں بچوں کو بطور جنگجو بھرتی کرنے کا رجحان صرف غریب اور پسماندہ ممالک میں پایا جاتا تھا اب یہ متوسط آمدنی والے ممالک جیسے کہ شام میں بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔ وہ کہتی ہیں، "ہمیں یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ 13 سے 18 سال کی درمیانی عمر کے بچے، جن میں زیادہ تر لڑکے شامل ہیں، کو شام میں سرگرم مسلح گروپوں نے بطور جنگجو بھرتی کیا ہے۔ اس میں ایک نئی بات یہ ہے کہ یہ مسلح گروپ ان بچوں کے والدین کے لیے وظیفے مقرر کر رہے ہیں۔ "

Kindersoldaten in Myanmar
بچوں کی جبری طور پر فوج میں بھرتی بہت سے معاشروں میں مروجہ ہےتصویر: picture-alliance/dpa/P.Kittiwongsakul

یونیسیف کی طرف سے کی جانے والی امداد کی اپیل گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک بلین ڈالر زیادہ ہے اور ان پیسوں کو 71 ممالک کے 98 ملین افراد، جن میں دو تہائی تعداد بچوں کی ہے، کی ضروریات پورا کرنے کے لیے بروئے کار لایا جائے گا۔ امداد کی کُل رقم کا 20 فیصد حصہ تاہم تعیلم کی فراہمی پر صرف کیا جائے گا تاکہ ان بچوں کا مستقبل بہتر بنایا جا سکے۔

یونیسیف کے مطابق دنیا بھر میں ہر دس میں سے کم از کم ایک بچہ کسی نا کسی جنگ یا بحران کے شکار ملک میں زندگی بسر کر رہا۔ مجموعی طور پر اس وقت دنیا کے مسلح تنازعات کے شکار مختلف ممالک میں زندگی بسر کرنے والے بچوں کی کُل تعداد 230 ملین بنتی ہے۔

Syrische Flüchtlinge aus Kobane in einem Flüchtlingslager in der Türkei
شام کی جنگ نے لاتعداد بچوں کو یتیم اور بے گھر کر دیا ہےتصویر: Getty Images/K. Cucel

افشاں خان نے کہا ہے کہ یونیسیف کی طرف سے کی جانے والی امداد کی اپیل کی کُل مد کا ایک بڑا حصہ یعنی 903 ملین ڈالر شام اور نواحی علاقوں کے بچوں کی مدد کے لیے مختص کی گئی ہے۔

یونیسیف کے ہنگامی پروگرام کی ڈائریکٹر افشاں خان حال ہی میں شام اور لبنان کے دورے سے لوٹی ہیں اور بتاتی ہیں کہ شام کے بچوں کی نصف تعداد اسکول سے محروم ہے اور ملک کے ایک تہائی اسکول تباہ ہو چُکے ہیں۔ یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال شام کے اسکولوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں کم از کم 160 بچے ہلاک ہوئے۔