1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بابائے نفسیات فرائیڈ کی 75 ویں برسی

امجد علی23 ستمبر 2014

نامور ماہر نفسیات سگمنڈ فرائڈ جون 1938ء میں نازی جرمن رہنما آڈولف ہٹلر کے خوف سے ویانا سے فرار ہو کر لندن پہنچ گئے تھے، جہاں ایک برس بعد ہی اُن کا انتقال ہو گیا تھا۔ 23 ستمبر کو ان کی 75 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DHPY
نامور ماہر نفسیات سگمنڈ فرائڈتصویر: Hans Casparius/Hulton Archive/Getty Images

فرائیڈ نے اپنی زندگی کے سینتالیس برس ویانا کی گلی بیرگ گاسے نمبر اُنیس میں گزارے۔ آج کل یہیں فرائیڈ کے بارے میں قائم ایک چھوٹا سا عجائب گھر ہے، جس کی ڈائریکٹر مونیکا پریسلر کے مطابق ’اپنے وطن میں کوئی بھی پیغمبر نہیں ہوتا اور یہ بات فرائیڈ اور ویانا پر خاص طور پر صادق آتی ہے‘۔

نازی آمر آڈولف ہٹلر کے دور میں جو لاتعداد کتابیں جلا کر راکھ کر دی گئیں، اُن میں سگمنڈ فرائیڈ کی لکھی ہوئی کتابیں بھی شامل تھیں
نازی آمر آڈولف ہٹلر کے دور میں جو لاتعداد کتابیں جلا کر راکھ کر دی گئیں، اُن میں سگمنڈ فرائیڈ کی لکھی ہوئی کتابیں بھی شامل تھیںتصویر: picture-alliance/Georg Goebel

اُنہوں نے بتایا کہ چونکہ فرائیڈ اور اُن کے بہت سے ساتھیوں کو ویانا سے نکلنا پڑا، اس لیے تحلیلِ نفسی کے علم کو دنیا کے دیگر مقامات مثلاً لندن، نیویارک اور بیونس آئرس میں عروج ملا جبکہ ویانا میں آج بھی اس علم کو یونیورسٹیوں تک میں اپنی شناخت کے لیے جنگ لڑنا پڑ رہی ہے۔

فرائیڈ چھ مئی 1856ء میں اُس خطّے میں پیدا ہوئے، جو آج کل چیک ری پبلک کہلاتا ہے۔ چار سال کی عمر میں وہ اور اُن کا یہودی خاندان ویانا منتقل ہو گئے، جو اُس دور میں سائنس اور ثقافت کے ایک مرکز کی سی شکل اختیار کر گیا تھا۔

ویانا میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے بعد وہ ڈاکٹر بنے اور وقت کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے نفسیاتی عوارض میں مبتلا انسانوں کے علاج کے لیے تحلیلِ نفسی کا طریقہ اپنایا، جس میں مریض کے لاشعور میں پائے جانے والے خیالات، اُس کے خوابوں اور اُس کے بچپن کے تجربات کا تجزیہ کرتے ہوئے اُس کا علاج کیا جاتا تھا۔

سگمنڈ فرائیڈ کے دورِ جوانی کی ایک تصویر
سگمنڈ فرائیڈ کے دورِ جوانی کی ایک تصویرتصویر: picture-alliance / dpa

اُنہوں نے نفسیات کی دنیا میں جو انقلابی نظریات متعارف کروائے، اُن میں ایڈی پس کمپلیکس تھیوری بھی شامل تھی، جس کا مرکزی نکتہ یہ تھا کہ بچے اپنے والدین میں مخالف جنس کی جانب کشش محسوس کرتے ہیں۔ جہاں ایک بڑا حلقہ فرائیڈ کے نظریات کو سراہتا تھا، وہیں بہت سے حلقے اُنہیں ہدفِ تنقید بھی بناتے تھے۔

جب نازی قائد آڈولف ہٹلر مارچ 1938ء میں ایک بڑے ہجوم کی تالیوں کی گونج میں ویانا میں داخل ہوا اور اُس نے اپنے آبائی وطن کو زبردستی ’تھرڈ رائش‘ کا حصہ بنا لیا تو شروع میں تو عمر رسیدہ فرائیڈ اُس خطرے کو نہ بھانپ سکے، جو نازی سوشلسٹوں کی جانب سے آسٹریا کے یہودیوں کو لاحق تھا۔ درحقیقت بعد کے برسوں میں نازیوں کے ہاتھوں پینسٹھ ہزار یہودی ہلاک ہو گئے جبکہ دیگر ایک لاکھ تیس ہزار گھر بر چھوڑ کر فرار ہونے پر مجبور ہو گئے۔

فرائیڈ نے نفسیاتی عوارض میں مبتلا انسانوں کے علاج کے لیے تحلیلِ نفسی کا طریقہ اپنایا، جس میں مریض کے لاشعور میں پائے جانے والے خیالات، اُس کے خوابوں اور اُس کے بچپن کے تجربات کا تجزیہ کرتے ہوئے اُس کا علاج کیا جاتا تھا
فرائیڈ نے نفسیاتی عوارض میں مبتلا انسانوں کے علاج کے لیے تحلیلِ نفسی کا طریقہ اپنایا، جس میں مریض کے لاشعور میں پائے جانے والے خیالات، اُس کے خوابوں اور اُس کے بچپن کے تجربات کا تجزیہ کرتے ہوئے اُس کا علاج کیا جاتا تھاتصویر: AP

پھر جب ہٹلر کی خصوصی پولیس گسٹاپو بار بار اُس کے ہاں آنے لگی اور اُس کی بیٹی آنا کو مختصر عرصے کے لیے حراست میں بھی لے لیا گیا، تب اس بزرگ شخص نے، جو کینسر کے مہلک عارضے سے بھی لڑ رہا تھا، بالآخر ویانا چھوڑ کر لندن جانے کا فیصلہ کر لیا، کبھی بھی واپس نہ آنے کے لیے۔ لندن میں ہی اُس سے اگلے برس فرائیڈ تریاسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے جبکہ ویانا میں نازیوں نے اُن کی کتابیں جلا دیں۔

آج کل ویانا ہی میں سالانہ کوئی پچھتر ہزار افراد فرائیڈ سے موسوم اِس چھوٹے سے عجائب گھر کو دیکھنے کے لیے جاتے ہیں، جو اُسی جگہ قائم کیا گیا ہے، جہاں کبھی فرائیڈ رہتے اور اپنا کلینک چلاتے تھے۔

ویانا شہر کے سیاحتی شعبے کے سربراہ نوربرٹ کیٹنر کہتے ہیں کہ ادب، سینما اور خاص طور پر وُوڈی ایلن کی وجہ سے آج ویانا دنیا بھر میں سب سے زیادہ فرائیڈ کی وجہ سے مشہور ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ فرائیڈ کے نظریات پر بہت زیادہ کام ہوا ہے اور بیس ویں صدی کے وسط سے کئی دیگر نظریات فرائیڈ کے نظریات کی جگہ لے چکے ہیں تاہم فرائیڈ آج بھی بابائے نفسیات کہلاتے ہیں اور دنیا کے چوٹی کے دانشوروں میں شمار ہوتے ہیں۔

ویانا سائیکو انیلیٹک سوسائٹی (WPV) خود فرائیڈ نے 1908ء میں قائم کی تھی۔ اب اس انجمن نے فرائیڈ کی تمام تحریروں کو، جن میں اُن کے گیارہ ہزار کے قریب خطوط بھی شامل ہیں، آن لائن شائع کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔