1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک ’متنازعہ وائرس‘ کی ایجاد

کشور مصطفیٰ3 جولائی 2014

امریکا میں مقیم ایک جاپانی سائنسدان نے ایک ایسے سوائن فلو وائرس کی ایجاد کا دعویٰ کیا ہے جو انسانوں کے مدافعتی نظام کو تحفظ فراہم کرے گا۔

https://p.dw.com/p/1CVHy
تصویر: Jody Amiet/AFP/Getty Images

امریکی ریاست ویسکونسن کے دارالحکومت میڈیسن کی ایک ہائی سکیورٹی لیبارٹری میں یہ ریسرچ کرنے والے جاپانی ماہرِ وائرولوجی یوشی ہیرو کاواؤکا نے اپنی اس تحقیق کے بارے میں حال ہی میں برطانیہ کے ایک اینڈیپینڈنٹ اخبار کے ذریعے خبر عام کی ہے۔ اس جاپانی سائنسدان نے 2009 ء میں سامنے آنے والے سوائن فلو وائرس H1N1 پر یہ تحقیق کی ہے۔ تاہم اس کے نتائج ابھی شائع نہیں ہوئے ہیں۔

اخبار میں چھپنے والے ایک آرٹیکل میں اس جاپانی ماہر کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ سائنسدان جو اس تجربے سے آگاہ ہیں، کافی خوفزدہ نظر آ رہے ہیں۔

دریں اثناء یوشی ہیرو کاواؤکا نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ وہ ایک خاص قسم کی پروٹین میں تبدیلیاں لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اس کے سبب 2009 کے H1N1 وائرس کا ایمیون یا مدافعتی تحفظ ختم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ایک ای میل پیغام میں کہا،’لیبارٹری کے اندر روک تھام کے موافق حالات میں ہم ایسے کلیدی حصوں کی شناخت میں کامیاب ہوئے ہیں، جو مزکورہ وائرس کو مدافعت سے بچنے کے قابل بنا سکتا ہے۔‘

H1N1 Impfung Flash-Galerie
تحقیق کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ فلو وائرس کس طرح اپنی فطرت تبدیل کرتا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

تاہم جاپانی محقق نے برطانوی اخبار انڈیپینڈینٹ کی اُس رپورٹ کو سنسنی خیز اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ وائرس ایک ایسا مہلک فلو پیدا کر سکتا ہے، جس سے انسان محفوظ نہیں رہ سکیں گے ۔ یوشی ہیرو کاواؤکا کے بقول،’یہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ آن لائن نیوز چینلز قارئین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ایسے پیغامات کو چُن لیتے ہیں، جنہیں توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے زیادہ سے زیادہ قارئین متوجہ ہوں۔ خاص طور سے سائنس اور صحت سے متعلق موضوعات پر مبنی متن کے ساتھ یہ کیا جاتا ہے۔‘

یوشی ہیرو کاواؤکا نے کہا ہے کہ اُن کی اس تحقیق کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ فلو وائرس کس طرح اپنی فطرت تبدیل کرتا ہے، نیز اس سے سائنسدانوں کو اس وائرس کے خلاف بہتر ویکسین تیار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اُن کے اس تجربے کے ابتدائی نتائج عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی کمیٹی کو پیش کیے گئے ہیں اور اُس نے ان کا خیر مقدم کیا ہے۔

Schweinegrippe Impfung
سوائن فلو کے خلاف ادویات پہلے ہی ایجاد ہو چُکی ہیںتصویر: DW

H5N1 برڈ فلو کے بارے میں ایک ریسرچ کا تنازعہ 2011 ء اور 2012 ء میں اُٹھا تھا۔ تب امریکی اور ڈچ سائنسدانوں کی ٹیموں نے علیحدہ علیحدہ اپنے اپنے طریقے سے ایسے وائرس تیار کرنے کی کوشش کی تھی، جو آسانی سے جانوروں میں منقل ہو سکیں۔ اس بارے میں تفکرات و تحفظات تقریباﹰ ایک صدر قبل اسپین میں پھیلنے والے فلو کے پس منظر میں سامنے آ رہے ہیں۔ ہوا یہ تھا کہ 1918ء اور 1919 ء میں ایک مہلک وبائی ہسپانوی فلو پیدا ہوا تھا جو 50 ملین انسانوں کی ہلاکت کا سبب بنا تھا۔

سب سے بڑا خطرہ حیاتیاتی دہشت گردوں سے لاحق ہے، جو ایک ایسا وائرس دوبارہ بنا اور پھیلا سکتے ہیں، یا یہ کہ یہ وائرس کسی لیبارٹری سے حادثاتی طور پر بھی پھیل سکتا ہے۔