1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک حملہ پاکستان کو اندھیرے میں دھکیل سکتا ہے

امتیاز احمد25 جنوری 2015

ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب صوبہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کے ایک حملے کے بعد پاکستان کے اسّی فیصد علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے تھے۔ کیا پورے ملک کو تاریکی میں دھکیلنے کے لیے ایک حملہ ہی کافی ہے؟

https://p.dw.com/p/1EQE1
Kuba Stromausfall 2012 Havanna
تصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ رات پاکستان میں بجلی کی معطلی کا واقعہ پاکستان میں بجلی کے فراہمی کے لحاظ سے بدترین واقعات میں سے ایک تھا۔ پاکستان کے تقریباﹰ تمام بڑے شہروں سمیت، جن میں دارالحکومت اسلام آباد بھی شامل ہے، اور ایک ایئر پورٹ پر بھی بجلی غائب رہی۔ بجلی کا یہ بحران ایک ایسے وقت میں پیدا ہوا، جب ملک پہلے ہی ایندھن میں کمی سے نبرد آزما ہے اور جس کی وجہ سے ملکی وزیر اعظم نے حال ہی میں داووس میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کا پروگرام بھی منسوخ کر دیا تھا۔

ملک میں تازہ ترین بجلی کا بحران اس وقت پیدا ہوا جب قومی گرِڈ سے منسلک ایک ٹرانسمیشن لائن کو دھماکا خیز مواد سے نقصان پہنچا۔ پاکستانی حکام کے مطابق بظاہر یہ کارروائی صوبہ بلوچستان کے علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کی لگتی ہے۔ اسلام آباد میں واقع نیشنل گرِڈ اسٹیشن کے ایک سینئر عہدے دار کا کہنا تھا کہ بجلی کی عدم دستیابی سے ملک کا 80 فیصد حصہ متاثر ہوا۔ مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق لاہور کا ہوائی اڈہ بھی اس سے متاثر ہوا لیکن پروازیں اپنے شیڈیول کے مطابق چلتی رہیں۔

پانی و بجلی کے محکمے کے وزیر مملکت عابد شیر علی کا کہنا تھا، ’’بجلی کے نظام میں یہ خلل اس وجہ سے آیا کہ صوبہ بلوچستان میں ایک مرکزی ٹرانسمیشن لائن کو دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا۔‘‘

بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا لیکن آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ سن 2004ء کے بعد سے بلوچستان میں دوبارہ علیحدگی پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ان بلوچ قوم پرستوں کا مؤقف ہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت معدنی دولت سے مالا مال اس صوبے کی معیشت اور سیاست پر قابض ہے۔

اتوار کے دن پاکستان کی نیشنل پاور کمپنی کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ملک کے تمام پاور اسٹیشنز نے کام کرنا شروع کر دیا ہےسوائے دو نیوکلئیر پاور پلانٹس کے، اور یہ کہ وہ بھی جلد ہی کام کرنا شروع کر دیں گے۔

پاکستانی حکام کے مطابق تخریب کاری کی یہ کارروائی نصیر آباد میں کی گئی۔ سن دو ہزار گیارہ میں بلوچستان ہی میں علیحدگی پسندوں نے ایک اہم گیس پائپ لائن کو دھماکے سے تباہ کر دیا ہے، جس سے لاکھوں کروڑوں ملکی صارفین کو قدرتی گیس کی سپلائی وقتی طور پر معطل ہو گئی تھی۔

بلوچ قوم پرست عناصر اس صوبے کی خود مختاری اور وہاں پائے جانے والے قدرتی وسائل میں شراکت کے لیے حکومت پاکستان کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بلوچستان کے سابق وزیر اعلٰی نواب اکبر بگٹی کو سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں ان کے آبائی گاؤں ڈیرہ بگٹی میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔