1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک اور سائنسی سنگِ میل، بھیڑ کے جینوم کا پورا نقشہ تیار

عاطف توقیر6 جون 2014

سائنس دانوں نے بھیڑ کے جینوم کا تفصیلی نقشہ تیار کر لیا ہے، جس کی مدد سے اس فارمی جانور کی صحت میں بہتری پیدا کر کے زیادہ بہتر گوشت اور زیادہ مقدار میں اون حاصل کا حصول ممکن ہو سکے گا۔

https://p.dw.com/p/1CDmB
Junge Farmer in Kenia
تصویر: Jeroen van Loon

اس تفصیلی نقشے کی تیاری میں آٹھ برس تک کا عرصہ لگا ہے۔ اس نقشے میں اس حیاتیاتی نوع کے مکمل جینیاتی نظام کا احاطہ کرتے ہوئے یہ حقائق جانے گئے ہیں کہ بھیڑ کا نظام انہضام اور چربی کا انوکھا میٹابولزم عمل اس جانور کے جسم پر اونی کھال پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔

محققین کے مطابق بھیڑ کو چار ملین برس قبل ارتقاء کے عمل کے دوران بکریوں اور دیگر جانوروں سے جدا ہو کر ایک الگ نوع کی شکل حاصل ہوئی تھی۔ مخصوص نظام انہضام کے حامل اس جانور کے معدے میں چار خانے ہوتے ہیں، جہاں وہ پودوں اور پتوں کی صورت میں پہنچنے والی خوراک سے اپنی ضرورت کے مطابق پروٹین حاصل کرتی ہے۔ اس مخصوص نظام انہضام کے تحت بھیڑ کم غذائیت کے حامل گھاس اور دیگر پودوں سے بھی باآسانی اپنی جسمانی ضروریات کے لیے مفید اجزاء حاصل کر لیتی ہے۔

آسٹریلیا، برطانیہ، چین، فرانس، ڈنمارک اور نیوزی لینڈ کے محققین کی یہ مشترکہ تحقیقی رپورٹ سائنسی جریدے ’سائنس‘ میں شائع ہوئی ہے، جب کہ اس تحقیق میں آٹھ ممالک کے 26 تحقیقی اداروں نے حصہ لیا۔ یہ تحقیقی منصوبہ انٹرنیشنل شیپ جینومکس کنسورشیم کا حصہ ہے۔

Deich in den Niederlanden
اس تحقیق سے لاکھوں افراد کا فائدہ ہو گاتصویر: picture-alliance/Ton Koene

محققین کا خیال ہے کہ اس تحقیق کے نتائج کے ذریعے اس جانور کے ڈی این اے کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور ساتھ ہی بھیڑ کو دی جانے والی خوراک میں تبدیلی کرتے ہوئے اس جانور کی صحت کو بہتر بنایا جا سکے گا اور اِسے بیماری سے تحفظ فراہم کیا جا سکے گا۔

اس تحقیق میں شامل آسٹریلیا کی قومی سائنسی ایجنسی کے پروجیکٹ لیڈر برائن ڈالریپمل نے بتایا کہ اون کی پیداوار کی اہمیت کی وجہ سے محققین نے زیادہ توجہ اُن جینز پر دی، جو اون پیدا کرنے کی وجہ بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ’ہم نے اس حوالے سے دیکھا کہ میٹابولزم کے ساتھ بھیڑ کی جلد کا گہرا تعلق ہے، کیونکہ بھیڑ کے جسم میں خوراک اس کے جسم پر اون کی پیدائش کا باعث بنتی ہے۔ یعنی خوراک خصوصی ہو تو اون بھی عمدہ بن سکتی ہے۔‘

واضح رہے کہ دنیا میں تقریباﹰ ایک بلین بھیڑیں پائی جاتی ہیں، جن میں سے اکٹھی ستر ملین آسٹریلیا میں ہیں۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس تحقیق کے ذریعے دنیا کے بیشتر ممالک میں دیہی علاقوں میں رہنے والے گڈریوں کو بے انتہا فائدہ ہو گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دنیا بھر میں دیہی علاقوں میں بسنے والے افراد کی زندگیوں میں بھیڑ سے حاصل ہونے والا دودھ اور گوشت اہمیت کے حامل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ بھیڑیں اون کی پیداوار کے ذریعے بھی ان افراد کے ذریعہ معاش میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔