ایچ آئی وی کا پھیلاؤ اقوام متحدہ کے اندازوں سے کم ہے، رپورٹ
22 جولائی 2014اس تجزیے میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مقابلے میں اس بیماری کا پھیلاؤ خاصا کم ہے۔ اس حوالے سے محققین کی ایک ٹیم نے گلوبل برڈن ڈیزیز اسٹڈی سن 2013ء کے ڈیٹا پر دوبارہ تحقیق کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’’ایچ آئی وی کا پھیلاؤ اقوام متحدہ کی اندازوں سے کم ہے۔‘‘
لینسیٹ جریدے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایچ آئی وی کی وجہ سے ہونے والی اموات اقوام متحدہ کی اندازوں کے مقابلے میں تقریباﹰ پچیس فیصد کم ہیں۔
اس رپورٹ میں دنیا کے 188 ممالک میں سن 1990ء تا 2013ء تک ایچ آئی وی، تپ دق اور ملیریا سے ہونے والی ہلاکتوں اور نئے انفیکشنز کی معلومات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں ملیریا کی بیماری میں کمی ہوئی ہے، تاہم یہ بیماری پھر بھی اقوام متحدہ کے ادارے ڈبلیو ایچ او کے اندازوں سے زیادہ ہے۔ دوسری جانب تپ دق کی بیماری میں کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ہزاریہ اہداف کے مطابق ان تینوں بیماریوں کا پھیلاؤ سن 2015ء تک روکنے کا ہدف طے کیا گیا تھا۔ اس تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان بیماری کے پھیلاؤ کی روک تھام میں سست، تاہم اہم پیش رفت دیکھی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سن 2013ء میں دنیا بھر میں ایچ آئی وی کے 1.8 ملین نئے کیسز سامنے آئے جب کہ سن 1997ء میں ریکارڈ 2.8 ملین نئے کیسز سامنے آئے تھے۔ اسی طرح سن 2013ء میں 1.3 ملین افراد ایڈز کی بیماری سے ہلاک ہوئے جب کہ اس بیماری کے نیتجے میں سب سے زیادہ ہلاکتیں سن 2005ء میں ہوئی، جو 1.7 ملین تھیں۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 1996ء سے اب تک اس وائرس کے شکار افراد کی زندگیوں میں مجموعی طور پر 19.1 ملین سال کا اضافہ کیا جا چکا ہے، جس میں سے 13.4 ملین سال ترقی پزیر ممالک میں لوگوں کے بڑھے۔ رپورٹ کے مطابق احتیاطی تدابیر اور ادویات تک رسائی کی وجہ سے ایچ آئی وی میں مبتلا افراد کی زندگیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔