1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایچ آئی وی کا نیا ٹیسٹ

کشور مصطفیٰ13 فروری 2015

اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور دوسرے الیکٹرانکس آلات کے ساتھ استعمال کیے جانے اس ایک ڈونگل کی قیمت محض 34 ڈالر ہے۔

https://p.dw.com/p/1EbVJ
تصویر: Tassaneewan Laksanasopin/Columbia University

امریکی محققین نے عقل کو حیران کر دینے والی بہت سی الیکٹرانک اشیاء ایجاد کی ہیں تاہم میڈیکل سائنس کی دنیا میں ایک بہت بڑی خوشخبری سمجھی جانے والی ایجاد کولمبیا یونیورسٹی کے محققین کی طرف سے تیار کیا جانے والا وہ آلہ ہے جس کی مدد سے 15 منٹ کے اندر مہلک ایچ آئی وی کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔

بمشکل اسمارٹ فون کے سائز کا یہ آلہ ایک ایسی ڈونگل ڈیوائس ہے، جس کے لیے کسی بیٹری کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ یہ اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور دوسرے الیکٹرانکس آلات کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس ایک ڈونگل کی قیمت محض 34 ڈالر ہے جبکہ اب تک ایچ آئی وی اور سیفلیس کی تشخیص کے لیے استعمال کیے جانے والے تشخیصی آلے پر قریب 18 ہزار ڈالر کی لاگت آتی تھی۔ ڈونگل ڈیوائس کو دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے لیکن استعمال کے بعد اس کی چپ کو تبدیل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

HIV-Test für Smartphones
یہ اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور دوسرے الیکٹرانکس آلات کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہےتصویر: Samiksha Nayak/Columbia University

نہایت آسان طریقہ کار

ڈونگل ڈیوائس کا استعمال نہایت آسان ہے۔ اس میں سب سے پہلے اُنگلی سے خون کا قطرہ لے کر پلاسٹک کے بنے ہوئے کلکٹر پر رکھا جاتا ہے، پھر اسمارٹ فون پر ایپلیکیشن چلا کر ڈونگل کا ایک بٹن دبانا ہوتا ہے۔ محض 15 منٹ بعد اس ڈونگل ٹیسٹ کا نتیجہ اسمارٹ فون پر نظر آنے لگتا ہے۔ یعنی اس پورے ٹیسٹ میں ایک بٹن دبانے کے علاوہ تمام تر کام خود کار طریقے سے عمل میں آتا ہے۔

یقینی تشخیص

ڈونگل ڈیوائس کے ذریعے تشخیص کے 100 فیصد یقینی ہونے کی امید کی جا رہی ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ 100 مریضوں پر کیے جانے والے اس ٹیسٹ کے نتائج سو فیصد صحیح نہیں ہوں گے۔ ماہرین کے مطابق ڈاکٹر کے کسی کلینک میں یہ ٹیسٹ اگر 100 مریضوں پر کیا جائے تو اُن میں سے آٹھ کے نتائج غلط بھی ثابت ہو سکتے ہیں یعنی یہ عین ممکن ہے کہ آٹھ ایسے افراد جو ایچ آئی وی میں حقیقی معنوں میں مبتلا نہیں ہیں، اس ٹیسٹ کے نتائج اُن میں بھی اس مہلک بیماری کی تشخیص سامنے آئے۔ اس لیے ڈونگل ڈیوائس کی تشخیص کے فالو اپ کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے۔

Kampf gegen HIV bedroht
شوگر ٹیسٹ کی طرح اُنگلی سے خون کا قطرہ لے کر پلاسٹک کے بنے ہوئے کلکٹر پر رکھا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

مہلک ایچ آئی وی کی تشخیص کے لیے ایجاد ہونے والے اس آلے کا سب سے پہلے افریقی ملک روانڈا کے 96 افراد پر تجربہ کیا گیا۔ اس کے نتائج کا جائزہ پیش کرنے والے ماہرین کے مطابق اس آلے نے چند مریضوں کی غلط تشخیص کی اور ان میں عارضہ نہ ہونے کے باوجود ٹیسٹ کے نتیجے میں ایچ آئی وی کے وائرس کی موجودگی ظاہر ہو گئی۔ اس ڈیوائس کو تیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ اس میں پائے جانے والے نقائص دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جب ان محققین کو اس کے دُرست اور بے نقص ہونے کا یقین ہو جائے گا تب اس آلہ مارکیٹس میں دستیاب ہوگا۔