1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اینٹی بائیوٹک بھی بے اثر ہوتی جا رہی ہیں

7 جولائی 2014

اینٹی بائیوٹک کو میڈیکل سائنس کی دنیا میں ہر طرح کے انفکشن کا تیر بہ ہدف علاج سمجھا جاتا تھا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اینٹی بائیوٹک ادویات اب بے اثر ہونا شروع ہو گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CWwD
تصویر: Fotolia/Nenov Brothers

چند بیماریوں کا پھیلاؤ اس امر کا ثبوت بنا ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیُوایچ او نے انتباہ کیا ہے کہ اگر اس بارے میں اہم اقدامات نہ کیے گئے تو رواں صدی کا یہ ایک سنگین مسئلہ بن جائے گا۔

اینٹی بائیوٹک کبھی ایسی دوا ہوا کرتی تھی جس کے چند روز کے استعمال سے ہی مریض کو آرام آ جاتا تھا کیونکہ یہ دوا جراثیموں اور کیڑوں کا مقابلہ بڑی شدت سے کرتے ہوئے انہیں ہلاک کر دیتی تھیں۔ اب یہ کیڑے اور جراثیم اینٹی بائیوٹک کے خلاف لڑتے ہی نہیں بلکہ کامیاب بھی ہو رہے ہیں۔ اس صورتحال نے مریضوں اور معالجوں کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ جریان ایک جنسی بیماری ہے جو دنیا بھر میں ہر سال 100 ملین سے زائد انسانوں پر حملہ کرتی ہے۔ اس کا علاج کبھی باآسانی ہو جایا کرتا تھا تاہم اب اس بیماری کا موجب ایسے طاقتور کیڑے بن رہے ہیں جو اینٹی بائیوٹک ادویات سے مزاحمت کر کے ناکام بنانے کے علاوہ مزید پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں۔

Bekämpfung von TB in Indien und die Behandlung von betroffenen Patienten
بھارت میں ٹی بی کے خلاف مہم جاری ہےتصویر: DW/B. Das

ایسا ہی قصہ تپ دق یا ٹی بی کا بھی ہے۔ اس کی ایک قسم چند سالوں پہلے بھارت میں پائی گئی تھی۔ پھیپھڑوں پر حملہ کرنے والے یہ جراثیم ہر طرح کی ادویات کے خلاف کامیابی سے لڑتے ہیں یا مزاحم ہیں۔ اب یہ دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں۔ براعظم افریقہ کے ہسپتالوں میں تپ دق کے ناقابل علاج مرض کی تشخیص کے بعد اکثر مریضوں کو گھر بھیج دیا جاتا ہے جہاں وہ دم توڑ دیتے ہیں۔

برطانیہ کی ایک چیف میڈیکل آفیسر سیلی ڈیوس نے اسے اینٹی بائیوٹک ادویات کی ناکامی کے بعد کے دور کا ایک خوفناک منظر نامہ قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق دنیا بھر کی حکومتیں اور ہیلتھ کے شعبے کے حکام اب اس بارے میں چوکنا ہو گئے ہیں اور وہ اینٹی بائیوٹک کے مزاحم کیڑوں کو بے اثر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بظاہر یہ مسئلہ سائنس اور خود بینی جرثوموں کا ہے تاہم حقیقت میں یہ پوری دنیا کا اقتصادی اور قومی سکیورٹی کا مسئلہ ہے۔

HIV- und Aids-Behandlung in Malawi
ایچ آئی وی وائرس کے خلاف بھی ادویات ایجاد ہو گئی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

ان مسائل سے نمٹا جا سکے گا یا نہیں؟ اس بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں تاہم مہلک وائرس ایچ آئی وی کے خلاف دریافت کی جانے والی ادویات اور ترقی پذیر ممالک میں لاکھوں بچوں کو مدافعتی ٹیکے لگانے کی مہم کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ اینٹی بائیوٹک مزاحم جراثیموں کے خلاف بھی کچھ کیا جا سکتا ہے۔

طبی اور صنعتی شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک نئے بزنس ماڈل کی ضرورت ہے جس کے تحت دوا ساز اداروں کو نئی اینٹی بائیوٹک تیار کرنے کی ترغیب دلائی جائے ، انہیں انعام سے نوازا جانا چاہیے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ ایسی مفید اینٹی بائیوٹک ایجاد کرنے پر بھی توجہ دیں جو شاذ و نادر استعمال میں آتی ہیں۔