1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایشین گیمز: ’خدا را پاکستانی پرچم پر رحم کیجیے‘

طارق سعید، لاہور29 ستمبر 2014

اینچون ایشین گیمز میں پاکستان نے تاحال صرف دو میڈل جیتے ہیں۔ سوئمنگ، سائیکلنگ، والی بال، بیڈمنٹن ، ٹیبل ٹینس، جمناسٹک اور شوٹنگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کو پہلے ہی راؤنڈ میں منہ کی کھانا پڑی۔

https://p.dw.com/p/1DMVT
تصویر: AFP/Getty Images/Jung Yeon-Je

ماضی کی طرح اینچون ایشین گیمز میں آج کل پاکستانی ہاکی ٹیم کے نام کا ڈنکا بج رہا ہے۔ پاکستان نے گروپ بی سری لنکا، چین اور عمان کے علاوہ روایتی حریف بھارت کو ہرا کر سیمی فائنل میں جگہ بنائی ہے جہاں اس کا مقابلہ منگل کو ملائیشیا سے ہو گا۔

پاکستانی ٹیم چھبیس گول داغ چکی ہے اور ناقابل شکست ہے۔ سابق کپتان محمد ثقلین کے مطابق ہاکی قوانین میں تبدیلی پاکستان کو کو راس آگئی ہے۔ ثقلین نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ پندرہ پندرہ کے چارکوارٹرز ہونے کی وجہ سے پاکستانی کھلاڑیوں کو فٹنس اور تھکن کا مسئلہ نہیں رہا۔ پاکستان کے خلاف صرف دو گول ہونا ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے فاروڈز بھی اب ڈیفنس کی مدد کے لیے اپنے ہاف میں واپس پہنچ رہے ہیں۔

Pakistan Cricket Frauen 2014 Asian Games
بارش سے متاثرہ خواتین کرکٹ کے فائنل میں پاکستانی خواتین کرکٹرز نے ڈک ورتھ لوئیس قانون کے تحت بنگلہ دیش کو چار رنز سے ڈرامائی شکست دے کر پہلا طلائی تمغہ اپنے وطن کے نام کیاتصویر: Getty Images/Suhaimi Abdullah

آٹھ بار کی چیمپئن پاکستان ہاکی ٹیم کے ملائیشیا کے خلاف سیمی فائنل کی بابت محمد ثقلین کہتے ہیں کہ پاکستان کا ریکارڈ اور رینکنگ دونوں ملائشیا سے بہتر ہیں مگر ملائیشیا کو پنالٹی کارنر اور گول کیپنگ کے شعبہ میں برتری حاصل ہے۔ وہ دفاعی انداز میں کھیلنے والی ٹیم ہے۔ پاکستان کو سیمی فائنل میں جلدی گول کرنا ہوگا تاکہ ملائی کھلاڑی گول اتارنے کی کوشش میں اپنے ہاف سے باہر آئیں اور پاکستانی فاروڈز کو سکور کے مزید مواقع مل سکیں۔

ماضی کے مقبول سینٹر ہاف محمد ثقلین کے مطابق کوچ شہناز شیخ کی اصل آزمائش بھی سیمی فائنل سے شروع ہوگی۔ ثقلین نے کہا کہ شہناز شیخ کی کوچنگ میں فنشنگ کا فقدان رہا ہے، وہ سیمی فائنل فائنل ہار جاتے ہیں۔ انیچون میں بھارت کو ہرانا اچھا شگن ہے مگر ایشین گیمز میں پاکستان ہمشیہ سے ہی سیمی فائنل کی تو ٹیم رہی ہے۔ سری لنکا یا عمان کو ہرانا بڑی بات نہیں۔ شیخ کا اصل امتحان منگل سے شروع ہوگا۔

دوسری طرف اینچون ایشین گیمز میں پاکستان نے تاحال صرف دو میڈل جیتے ہیں۔ بارش سے متاثرہ خواتین کرکٹ کے فائنل میں پاکستانی خواتین کرکٹرز نے ڈک ورتھ لوئیس قانون کے تحت بنگلہ دیش کو چار رنز سے ڈرامائی شکست دے کر پہلا طلائی تمغہ اپنے وطن کے نام کیا۔ فائنل میں لیفٹ آرم اسپنر سعدیہ یوسف نے دو وکٹیں اڑا کر پاکستان کی سنسنی خیز کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ پاکستان کا دوسرا تمغہ مراتب علی کے مرہون منت رہا جنہوں نے ووشو کی ستر کلوگرام کٹیگری میں برانز میڈل جیتا۔ سوئمنگ، سائیکلنگ، والی بال بیڈمنٹن ، ٹیبل ٹینس، جمناسٹک اور شوٹنگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کو پہلے ہی راؤنڈ میں منہ کی کھانا پڑی۔

جوڈو میں شاہ حسین شاہ کامن ویلتھ گیمز کی کارکردگی کا اعادہ نہ کر سکے اور 100کلو گرام کلاس میں ہار گئے۔ سکواش میں ایشیائی چیمپئن عامر اطلس کو ڈراپ کرنا مہنگا پڑا اور پاکستانی ٹیم کویت سے ہارکر میڈل کی دوڑ سے باہر ہوگئی۔ ویٹ لفٹرز نے ایشین گیمز میں پاکستانی تاریخ کا سب سے رسواکن باب رقم کیا۔ بیس بال ٹیم جاپان اور چین سے ہار گئی جبکہ فٹبال میں پاکستان کی امیدوں پر کوریا نے دو صفر اور چین نے ایک صفر سے پانی پھیر دیا۔

سابق پاکستانی ایتھلیٹ اور کھیلوں کے مشہور آرگنائزر کرنل آصف ڈار نے ایشین گیمز میں پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو آڑھے ہاتھوں لیا۔ کرنل آصف ڈار کا کہنا تھا کہ پی او اے کے صدر نے اپنا اگلا الیکشن ذہن میں رکھتے ہوئے صرف اپنی حمایتی فیڈرشینز کے کھلاڑی کوریا بھیجے۔ یہ محض سیر سپاٹے کی مشق ہے۔ ٹیبل ٹینس ٹیم میں ایک 50سالہ کھلاڑی عاصم قریشی کو شامل کیا گیا جس سے ملک کی جگ ہنسائی ہوئی۔ یہ ووٹ کی جنگ تھی جس میں قومی مفاد بری طرح نظر انداز کیا گیا۔

اینچون ایشین گیمز میں 300 کا بھاری دستہ بھجوائے جانے پر بھی آصف ڈار کافی برہم ہیں۔ ڈار کہتے ہیں کہ 1954ء میں جب پاکستان نے پہلی بار منیلا ایشین گیمز میں شرکت کی تو دستہ48 افراد کا تھا، جس نے پانچ طلائی تمغے جیتے۔ اس وقت ملک کی عمر بمشکل سات سال تھی۔ آج پاکستان کی عمر سڑسٹھ سال ہے اور تین سو کا دستہ میڈل کے لیے مارا مارا پھر رہا ہے، ’’مجھے دستے کی تعداد پر نہیں استعداد پر اعتراض ہے۔ اینچون میں ہمارے بعض تیراکوں نے ساتھیوں کا حشر دیکھ کو سوئمنگ پول میں چھلانگ ہی نہ لگائی۔ دوسرے ملکوں کے کھلاڑی سوئمنگ کر کے اپنا بدن صاف کر رہے ہوتے تھے اور ہمارا سوئمر ڈبکیاں کھا رہا تھا۔ لوگ انتظار کر رہے تھے کہ یہ باہر نکلے تو ہم اگلی ہیٹ شروع کرائیں۔ یہ لوگ تالاب میں تیراکی میں قابل نہ تھے انہیں ایشین گیمز میں بھیج دیا گیا۔ کیا مفت کا پیسہ ہے ؟ پیسہ مفت کا ہو سکتا تھا عزت نہیں۔‘‘

ایشین گیمز دو ہزار چودہ میں ہاکی کے علاوہ اب پاکستانی آس کراٹے، کبڈی اور باکسرز سے وابستہ ہے۔ اس بارے میں کرنل آصف ڈار کا کہنا تھا کہ کراٹے میں سعدی عباس میدان مار سکتے ہیں۔ کبڈی صرف دو ملکوں کا کھیل ہے، اس لیے اس میں پاکستان کا تمغہ یقینی ہے۔ رگبی ٹیم سے امید نہ رکھی جائے۔ کہا گیا کہ رگبی ٹیم اپنے اخراجات خود برداشت کر رہی ہے۔ یہ پاکستان کا کلر فروخت کرنے کے مترادف ہے۔ آصف ڈار نے کہا کہ ہم نے پاکستان کا کلر خون پسینے سے پایا تھا جسے آج دو ڈھائی لاکھ میں نیلام کیا جا رہا ہے۔ کامن ویلتھ گیمز میں گلاسگو کے ایک ہوٹل کے بیروں کو پاکستان لان بال ٹیم میں شامل کیا گیا۔ خدا را پاکستانی پرچم پر رحم کیجیے۔